شرد یادو بھارت کے ان قد آور لیڈران میں سے تھے۔ جن کی آواز دور تک سنی جاتی تھی۔ ان کا شمار سماج وادی نیتا کے طور پر صف اول کے سماج وادی لیڈران میں ہوتا تھا۔ راشٹریہ جنتا دل کے قد آور نیتا اور سابق مرکزی وزیر شرد یادو کا جمعرات کی رات کو گروگرام کے فورٹس اسپتال میں انتقال ہوگیا۔
شرد یادو ۷۵ سال کے تھے۔ انہیں سانس لینے میں تکلیف ہورہی تھی۔ جس کی وجہ سے اسپتال میں داخل کروائے گئے تھے۔ انتقال کی خبر ان کی بیٹی شبھاشنی شرد یادو نے دی۔ ان کا جسد خاکی دلی کے چھتر پور میں رکھا گیا ہے۔ جہاں لوگ آخری دیدار کریں گے۔
شرد یادو کے انتقال کی خبر سے سیاسی گلیاروں میں سوگ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ بڑے بڑے سیاسی لیڈران انہیں خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔ اور انہیں ایک عظیم سیاسی قائد کے طور پر یاد کررہے ہیں۔
تدفین آبائی گاؤں میں ہوگی
شرد یادو کی تدفین مدھیہ پردیش میں ان کے آبائی گاؤں میں ہوگی۔
شرد یادو کا سیاسی سفر:
شرد یادو کی پیدائش 1 جولائی 1947 کو مدھیہ پردیش کے ہوشنگ آباد کے بندائی گاؤں میں ایک عام کسان گھرانے میں ہوئی۔ وہ پڑھنے لکھنے میں کافی تیز تھے۔ طالب علمی کے زمانے سے سیاست میں دلچسپی لے رہے تھے۔ وہ بہار کی سیاست میں نمایاں مقام رکھتے تھے۔ راشٹریہ جنتا دل کے صدر بھی رہے۔ نتیش کمار سے تنازع کے بعد جدیو سے خود کو الگ کرلیا۔ شرد یادو بہار کے مدھے پورہ سیٹ سے کئی بار ممبر پارلیمنٹ رہ چکے تھے۔ وہ ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کے خیالات سے بہت زیادہ متاثر تھے۔ شرد یادو کی سیاسی قدو قامت کا اس بات سے اندازہ لگائیے کہ وہ بہار، یوپی، اور ایم پی سے سات بار ممبر پارلیمنٹ بن چکے تھے۔ کئی سرکاروں میں وہ مرکزی وزیر کے عہدے پر رہتے ہوئے کئی ذمہ داریاں پوری کرچکے ہیں۔