Site icon

ایمان و عقیدہ کی اہمیت

ایمان و عقیدہ

 

اسلام ہمیں دو طرح کے احکامات کا پابند بناتا ہے۔ ایک کا تعلق ہمارے قلب سے جب کہ دوسرے کا تعلق ہمارے اعضا و جوارح سے ہے۔ جن احکام کاتعلق ہمارے قلب سے ہے انہیں اسلامی اصطلاح میں ایمان و عقیدہ کہتے ہیںاور جن احکام کا تعلق ہمارے جسم اور اس کے اعضا و جوارح سے ہے اس کو اعمال کہتے ہیں۔اچھے اور برے تمام طرح کے اعمال اس میں شامل ہیں۔ چونکہ ایمان و عقیدہ ہی اسلام کی بنیاد ہے۔ اس لیے سب سے پہلے ہمیں ایمان و عقیدہ سے متعلق ہی جاننا چاہے۔ درج ذیل حدیث پڑھیے۔ جس میں اس کی پوری وضاحت موجود ہے:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں سے فرمایا :تم لوگ مجھ سے دین کی باتیں پوچھو ،مگر لوگوں کے اندر ادب وتعظیم کی وجہ سے ایسی ہیبت بیٹھ گئی تھی کہ عام طور پر پوچھتے نہیں تھے (اور ہر ایک یہی چاہتا کہ باہر سے کوئی پوچھنے والا آئے اور پوچھے تاکہ وہ بھی آپ کے ارشادات سے مستفید ہوں) چنانچہ ایک آدمی آیا وہ نبی ﷺ کے بالکل قریب بیٹھ گیا، اور پوچھا: اے اللہ کے رسولٍﷺ! اسلام کیاہے؟ آپﷺنے فرمایا:کسی کو خدا کا ساجھی نہ بنانا، نماز قائم کرنا،مال کو خداکی راہ میں خرچ کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا ، اس پر اس نے کہا: ‘‘ آپﷺنے ٹھیک فرمایا ’’۔پھر اس نے پوچھا:اے اللہ کے رسولﷺ!ایمان کیاہے؟۔ آپ ﷺنے فرمایا:اللہ کو ماننا، ملائکہ کو ماننا،اس کی کتابوں کو ماننا اور اس بات کو ماننا کہ جو کچھ اس دنیا میں ہوتا ہے خدا کے طے کردہ قانون کے تحت ہوتا ہے۔ اس نے کہا: ‘‘ آپﷺ نے سچ فرمایا’’۔اس کے بعد اس نے تیسری بات پوچھی کہ احسان کیاہے؟۔ آپ ﷺنے فرمایا کہ تم اللہ سے اس طرح ڈرو کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو تو وہ تمہیں دےکھ رہا ہے۔ اس نے کہا: ‘‘ آپ ﷺنے ٹھیک فرمایا’’۔ پھر پوچھا: قیامت کب آئے گی؟۔ آپ ﷺنے فرمایا: میں بھی تمہاری طرح اس کے آنے کا وقت نہیں جانتا۔ البتہ اس کے آنے سے پہلے ظاہر ہونے والی کچھ علامتیں بتا سکتا ہوں، جب تم دیکھو کہ لڑکے اور لڑکیاں ماں باپ کی نافرمان بن جائیں تو سمجھ لو کہ قیامت قریب ہے، جب تم دیکھو کہ ننگے پاؤں رہنے والے اور بہرے اور گونگے لوگوں کے ہاتھ میں زمین کا اقتدار آگیا ہے تو یہ بھی قیامت کی نشانیوں میں سے ہے، جب تم دیکھو کہ مویشیوں کو پھرانے والے بلند وبالا عمارت بنانے میں باہم مقابلہ کررہے ہیں تو سمجھ لو کہ قیامت قریب ہے‘‘۔

ایمان کا اصل مفہوم ہے کسی پر اعتماد کرنا، دل سے اس بات کو سچ مان کر قبول کرنا اور اسے اپنانا جب کسی آدمی کو کسی بات کی سچائی کا یقین ہوتا ہے تبھی اسے مانتا اور اپناتا ہے۔ ایمان کی اصل روح یہی اعتماد ویقین ہے ۔ آدمی کو مومن ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ان تمام باتوں کو حق مان کر دل سے قبول کرلے جو اللہ کی طرف سے آئی ہیں۔
ہمیں یہ بات اچھی طرح سمجھنی چاہیے کہ ایمان کا تعلق قلب سے ہوتا ہے۔ اور قلبی حالات کا علم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو نہیں ہوتا۔ چونکہ ایمان ’’ اسلام‘‘ کی بنیاد ہے۔ جب انسان اپنے قلب میں اللہ تعالیٰ کا یقین و اعتماد پیدا کرلیتا ہے تو پھر ر ب العالمین انسانوں کو اپنے ان احکامات کی پابندی کرنے کی تلقین کرتا ہے جو اس کے ایمان کو ظاہر کرے۔ مثلاً صلوۃ، صیام، حج اور زکوۃ وقربانی جیسے اعمال و فرائض کو وہ بندہ پورا کرتا ہے جس کے دل میں اللہ کی محبت اور اس پر ایما ن ویقین ہوتا ہے۔

Exit mobile version