مفتی محمد خالد حسین نیموی قاسمی
ترتیب: نفیس احمد قاسمی
روۓ زمین پر سب سے زیادہ پاکیزہ اور پسندیدہ جگہ مساجد ہے، کیوں کہ اس میں توحید کی صدائیں بلند کی جاتی ہیں، اللہ کی کبریائی کا اعلان ہوتا ہے، اس جگہ کو دیکھ کر ایک اللہ کی یاد آتی ہے، یہ مرکز رشد و ہدایت ہے، مساجد شعار اسلام ہیں، اس کے ایک ایک ذرہ سے اہل ایمان کو عقیدت و محبت ہوتی ہے، چاہے دنیا کی کوئی سی مسجد ہو، اسی لیے جب بابری مسجد کو شہید کر کے غیر اللہ کے لیے مندر تعمیر کی گئی، تو ہر بندہ میں تڑپ اٹھا اسی طرح حال میں ہی جب نجی عدالت نے بنارس کی جامع مسجد (واقع محلہ گیان واپی) کے تہ خانہ میں مورتی پوجن کی اجازت دی تو اہل ایمان کے قلوب بے چین ہو گیے، چوں کہ مساجد کی نسبت ایک اللہ کی طرف ہوتی ہے، جب کہ بت خانے غیر اللہ کی پرستش کا اڈہ ہوتے ہیں.
اسی طرح اہل ایمان بھی اللہ کی نظر میں سب سے زیادہ پیارے ہیں، کیوں کہ اہل ایمان کے قلوب ایک اللہ کی یاد میں دھڑکتے ہیں ، وہ ایک اللہ پے ایمان و عقیدہ رکھتے ہیں ان کا مرنا جینا سب اللہ کے لیے ہوتا ہے، وہ ہر مشکل گھڑی میں اسی کی جانب متوجہ ہوتے ہیں، ان کی عبادت صرف اسی ایک اللہ کے لیے ہوتی ہے، اپنی عظیم الشان پیشانی صرف اسی وحدہ لا شریک کے آگے جھکاتے ہیں، اللہ کی ذات و صفات میں کسی کو شریک نہیں کرتے ہیں، وہ ہر لحاظ سے یکتا اور تنہا ہے۔
اس کے بالمقابل کفر و شرک اس میں اولاد آدم کے لیے ذلت و رسوائی ہے ، کیوں کہ اللہ نے انسان کو مکرم بنایا (ولقد كرمنا بنى آدم الخ) اس کی اشرفیت اور کرامت کا تقاضا ہے کہ وہ اس در پر جھکے جو کسی کا محتاج نہیں ہے، لیکن کفر و شرک میں انسان اپنی پیشانی ایسے دیوی دیوتا کے سامنے جھکاتا ہے، جسے خود انسان اپنے ہاتھوں سے وجود عطا کرتا ہے، ابھی گذشتہ 22 جنوری کو بابری مسجد شہید کرکے اس کی جگہ پر زیر تعمیر رام جنم میں پران پرتشٹھا کے نام پر جو کچھ کیا گیا ہم سب نے دیکھا، مطلب ہے کہ اس دن مشرکین نے اپنے تصور کے مطابق اپنے معبود کے اندر روح ڈالنے کا کارنامہ انجام دیا گویا ان کے معبود دوسروں کے روح ڈالنے کے بعد معبود بنتے ہیں ، کس قدر احمقانہ عقیدہ ہے اور مزید یہ کہ جنم بھومی پر پوجا کر رہے ہیں یعنی ان کے تصور کے مطابق ان کے معبود وہاں پیدا ہوئے یہ ایسے معبود کی پرستش کرتے ہیں جو پیدا ہوتے ہیں، اور انسان ہی تراش خراش کر ان میں جان ڈالتا ہے.استغفر اللہ العظیم.{فالحمد الله على نعمة الاسلام}
ظاہر ہے معبود وہی ہو سکتا ہے جو پیدا نہیں ہوتا، پیدا ہونے والی چیز مخلوق ہو تی ہے ، معبود نہیں۔
ہم اس معبود کے نام لیوا ہیں جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا نہ وہ پیدا ہوا اور نہ کسی کو پیدا کیا وہ اپنی طاقت و قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لفظ کن کے ذریعہ مخلوقات کو وجود عطا کرتا ہے،آیت الکرسی اور سورہ اخلاص کو پڑھیے سمجھیے اور اللہ تعالیٰ کی صفات کو مستحضر کیجیے!
اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں ایمان و اسلام کی نعمت عطا کر کے ان معبودانہ باطلہ کے سامنے پیشانی جھکانے سے بچایا اور بس ایک کے سامنے سجدہ کرنے والا بنایا جو ایک سجدہ بھی ہمیں گراں معلوم ہوتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک سجدہ ہزار سجدوں سے نجات عطا کرتا ہے اسی لیے ہم اپنی مسجدوں کو سجدوں سے آباد رکھیں کوئی جگہ ایسی نہ رہے جو مشتبہ ہو عبادت ہوتی رہے استقامت کے ساتھ ایمان و اسلام پر جمے رہیں، اپنی زندگی کا نصب العین صرف ایک اللہ کی بندگی کو بنائیں اپنی نسلوں کی تعلیمی اور تربیتی فکر کریں ایمانی تقاضوں پر کاربند ہوں ہماری زندگی موت نماز روزہ ساری چیزوں کا مقصد دین کی سربلندی ہونی چاہیے.
میری زندگی کا مقصد تیرے دیں کی سرفرازی
میں اسی لیے مسلماں میں اسی لیے نمازی