نیت کی اصلاح

دین کا کام خواہ کتنا ہی اہم کیوں نہ ہو اگر اس میں آدمی کی نیت درست نہ ہو تو وہ کام اللہ تعالیٰ کے نزدیک بے وقعت اور بے قیمت ہوجاتا ہےاور اس کا ثواب تو دور بلکہ اس کی سزا کا سبب بن جاتا ہے۔ ایمان لانے کے بعد ایک مومن کے لیے سب سے اونچا اور نیک کام ہجرت اور جہاد فی سبیل اللہ ہےلیکن ہجرت میں دنیا کی کوئی غرض شامل ہوجائے یا جہاد فی سبیل اللہ میں نمودونمائش کا جذبہ پیدا ہوجائے تو  اس کا کوئی ثواب اسے  نہیں ملے گا بلکہ قیامت کے دن یہ بلند کام اس کی سزا کا سبب بن جائے گا۔ جیسا کہ اس حدیث کے آخر میں ہےکہ جو  دنیا کے فائدہ کی نیت سے ہجرت کرے گا اسے وہی ملے گا۔

دوسری حدیث میں ہے کہ ایک مجاہد کو یہ کہہ کر دوزخ میں ڈال دیا جائے گا کہ جہاد سے تمہاری نیت یہ تھی لوگ تمہیں بہادر کہیں۔اور اس کے برعکس اگر حسنِ نیت کے ساتھ ایک معمولی کام کیا جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کے حضور میں انتہائی قیمتی اور باعث اجر وثوااب بن جاتا ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ ایک شخص نےایک پیاسے کتے کوپانی پلادیاتو اللہ تعالیٰ نے اس کی مغفرت فرما دی ۔

نیت کے سلسلہ میں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ایک بدنیتی ہوتی ہے اور دوسرے بے نیتی ہوتی ہے۔ جس طرح بد نیتی سے اچھا کام برا ہوجاتا ہے، اسی طرح بے شعوری، غفلت اور لاپرواہی اور بے نیتی کے ساتھ کیا ہوا کام بھی بے وزن اور غیر مفید بن جاتا ہے اور شعوراور اچھی نیت ایک چھوٹے سے کام کو انتہائی اونچا اور باوزن بنا دیتی ہے

اسی ليے ضروری هے كہ آپ كوئ بھی كام كريں شعور كے ساتھ كريں، غفلت و لاپرواهی سے بچيں، حسن نيت هی آپ كے كاموں كو با وزن بنائےگی۔آپ کی بدنیتی وبالِ جان اور بےنيتی آپ كی محنتوں كو ضائع كردے گی۔

Exit mobile version