مفتی محمدخالد حسین نیموی کی دوحہ قطر کے جنرل اسمبلی میں شرکت

رپورٹ:عین الحق امینی قاسمی

   یہ خبر ریاست بہار کے لئے انتہائی اہم اور مسرت آمیزہے کہ گذشتہ 4/1/2024 کوصوبہ بہار کے معروف عالم دین مولانا مفتی محمد خالد حسین نیموی قاسمی صدر جمعیة علماءبیگوسرائے الاتحاد العالمی دوحہ قطر کی خصوصی دعوت پر ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لئے سات روزہ دورے پر ہیں ،جہاں وہ عالمی کانفرنس سے مختلف موضوعات پر خطاب کریں گے اور عرب رہنماو ¿ں سے ملیں گے۔ یہ جانکاری آج یہاں اپنے ایک پریس ریلز میں مفتی عین الحق امینی قاسمی ناظم معہد عائشہ الصدیقہ رحمانی نگر خاتوپور بیگوسرائے بہار نے دی ہے۔ انہوں نے جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ ابھی کل گذشتہ مفتی صاحب کا ایک روزہ پہلا تعارفی خطاب قطر میں ہوا ،اپنے خصوصی خطاب میں انہوں نے ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہوئے فر مایا کہ آج ہم اس تنظیم کی طرف سے منعقد ہونے والے چھٹے اجلاس کی عمومی مجلس میں شریک ہیںجس میں نوے سے زائد ملکوں کے علمی وروحانی اکابر ین واسکالر شریک ہیں۔ ابھی ہم سبھوں نے محترم سیکریٹری جنرل ڈاکٹرعلی قراداغی کی تفصیلی رپورٹ سنی۔

   اس رپورٹ کے بعدہم سبھوں نے عزم کیا ہے کہ ہم اپنے مذہب پر مضبوطی سے قائم ر ہیں گے، اپنی قوم کو آگے بڑھاتے رہیں گے اور ہم اپنے مقدسات کی پوری قوت کےساتھ حمایت کرتے ہیں. یقیناہمیں اپنی تمام تر کوششوں کو ان مذکورہ بالامحوروں پر مرکوز کرنا چاہیے اور ہم میں سے ہر ایک کو ان کا حق ادا کرنا چاہیے۔ مزید انہوں نے کہا کہ دین کو قائم کرنا شرعی فریضہ ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایاکہ "دین کو قائم کرو اور اس میں تفرقہ نہ ڈالو”یاد رکھئیے ! کہ دین کا قیام قوم کی ترقی اور مقدسات کی فتح اور دفاع کا بنیادی محور اور ستون ہے۔ ذہن میں یہ حصہ محفوظ رہنا چاہئے کہ یہ دین خدا کے نزدیک انتہائی محبوب اور قابل قبول ہے.. حق جل مجدہ نے قرآن پاک میں صراحت سے فرمایاہے کہ خدا کے نزدیک دین اسلام ہی مقبول ومحبوب ہے۔

  انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اسی لئے اس دین کی دعوت ہمارے اہم ترین تقاضوں میں سے ایک ہے۔خوبی کی بات یہ ہے کہ الاتحادالعالمی میں غیر مسلموں کے درمیان نجی دعوت کے لیے بھی گوشہ ہے اور غیر مسلموں میں دعوتی کام کا طریقہ کار بھی موجود ہے ۔افسوس کہ ہمارے یہاں ہندوستان میں ہزاروں کروڑوں سے زیادہ افرادایسے ہیں جو اس نیکی سے محروم ہیں۔ تعلیمات اسلام کی کمی اورمنصوبہ بند دعوت و تبلیغ کے فقدان کی وجہ سے وہاں مسلمانوں کے خلاف غیر مسلموں میں جنونیت اور انتہا پسندی سرایت کرچکی ہے۔ ہمیں سب سے پہلے اپنی کوششیں اسلامی معاشرے میں دین کے قیام، اصلاح اور عالمی سطح پراس کے فروغ کے لئے مرکوز کرنی چاہئیے ،دعوت دین کا راستہ ہی دنیا کو امن و یکجہتی اور محبت کی طرف لا سکتا ہے ۔مفتی خالد نیموی کے خطاب کے بعد متعدد عرب اسکالرس نے مضبوط موقف رکھنے پر نیموی صاحب کی ستائش کی اور اس پالیسی کو زمینی سطح پر نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔

Exit mobile version