از قلم: محمدامام الدین ندوی
خادم مدرسہ حفظ القرآن منجیاویشالی
مفتی محمد ثناءالہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ،ورئیس التحریر ہفتہ واری جریدہ نقیب،کانام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔علمی حلقے میں یہ نام بہت ہی مانوس ہے۔محفل ارباب فکرونظر میں بھی یہ قد درازتر ہے۔زبان وقلم کا یہ شہنشاہ صحرائے صحافت کے سفرمیں بھی منفرد اور ممتاز ہے۔
صحافت بڑا ہی نازک اور نہایت اہم ترین فن ہے۔اس کی بنیاد حق پرستی،انصاف پسندی،پر رکھی گئی ہے۔تعصب، وبیجا طرف داری،کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔کسی بھی ملک اور قوم کی یہ ریڑھ کی ہڈی ہے۔ملک و ملت کی تقدیر سنوارنے،اور بگاڑنے میں اس کا بڑا ہی اہم کردار رہا ہے۔ظالم کو مظلوم،اور مظلوم کو ظالم گرداننے،جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ بنانے،تل کوتار اور تار کوتل بنانے،میں اسے ید طولی حاصل ہے۔جسے چاہے گرادے اور جسے چاہے اٹھادے اس کا ہنر اسے خوب آتا ہے۔
مفتی صاحب بہ حیثیت صحافی اپنا منفر پہچان رکھتے ہیں۔آپ کی صحافت حق پسندی اور حق پرستی کے محور تلے گردش کرتی ہے۔انصاف پسندی آپ کی صحافت میں بہ درجہ اتم جھلکتی ہے۔آپ کی صحافت غیر جانب دارانہ ہوتی ہے۔ان دنوں کچھ صحافی مداہن بن کر لوگوں کے منظور نظر بننا چاہتے ہیں تاکہ انہیں پسند کی جگہ اور مال مل سکے یہ غلامانہ حرکت میدان صحافت کے وسیع وعریض تاریخ میں بدنماداغ اور انمٹ دھبے ہیں۔حضرت مفتی صاحب کی صحافت ان آلائشوں سے بالکل پاک وصاف ہے۔آپ کی تحریر حق بہ جانب ہوتی ہے۔آپ کی صحافت کا ایک نمایاں پہلو یہ بھی ہے کہ جب آپ کسی چیز کا تجزیہ بہ طور صحافی کرتے ہیں تو تشفی بخش تجزیہ کرتے ہیں اور آپ کی آرا اتفاق کرنے کے قابل ہوتی ہیں۔بالکل سچی رہنمائی ہوتی ہیں۔آپ کی تحریر بتاتی ہے کہ مظلوم کو اس کا واجبی حق ملے اور ظالم کو مناسب ترین قانونی سزا۔
مفتی صاحب کی صحافت میں دینی پہلو بھی جھلکتا ہے۔بات کہیں کی بھی ہو دینی نظریہ سے اس طرح پیش کرتے ہیں کہ خالق ومخلوق کا حق واضح ہوجائے۔
عام طور پر صحافت تجارت بنتی نظر آرہی ہے۔مال کے لین دین سے خبر میں تبدیلی آجاتی ہے۔بڑے بڑے حادثات لمحوں میں زمیں دوز ہوجاتے ہیں اور حقائق پردہ خفا میں گم ہوجاتے ہیں۔ایسے حادثات اکثروبیشتر رونما ہوتے رہتے ہیں۔اس طرح کی حرکت سے صحافیوں سےاعتماد آٹھ جاتاہے اور ان کے تئیں دل ودماغ میں غلط تصورات طواف کرنے لگتے ہیں۔پھر وہ شخصیت مجروح ہوجاتی ہے۔مفتی صاحب کی صحافت میں قومی،وملی،وطنی،خدمات پنہاں ہیں یہی وجہ ہے کہ آپ کی صحافت حقائق کی تصویر اور آئینہ ہے۔
صحافت کی روح یہ بھی ہے کہ کسی کی بات،واقعات،پیش آمدہ حادثات کو من وعن بغیرکتر بیونت،کے پیش کی جائے۔اسی روح کی بنیاد پر صحافت،دیابت وامانت کی آماج گاہ ہوتی ہے ۔جب صحافت سے یہ روح نکل جاتی ہے تو صحافت بےمعنی اور مذاق بن کر جاتی ہے۔مفتی صاحب کی صحافت میں وہی روح پنہاں ہے۔آپ اپنی بات بہ طریق احسن پیش کرتے ہیں۔ من مانی نہیں کرتے ہیں۔جس نے جیسا کہا آپ نے ویسا ہی پیش کیا۔
ان دنوں صحافت میں خوشامدانہ پہلو بھی دیکھنے کو ملتا ہے جس نے صحافت کی ساکھ کو مکمل گرادیا ہے اورحق گوئی اور حقیقت بیانی سے زبان گنگ ہو گئی ہے۔مفتی صاحب کی صحافت خوشامدانہ پہلوسے بالاترہے۔
صحافت کی دنیابڑی وسیع ہے،اس کے دل ودماغ میں توسع ہے۔تعصب پرستی اور تعصب پسندی،تنگ نظری،مذہب ومسلک کی ترویج سے اوپر اٹھ کے ملک وملت کی خدمت کے جذبے سے میدان عمل میں آنے کی دعوت دیتی ہے۔صحافت سب کے لئے اپنے دروازے وا رکھتی ہے۔مظلوم کی مظلومیت ظالموں کے ظالمانہ روش کو طشت از بام کرتی ہے اور عوام الناس کے سامنے اجاگر کرنے کا درس دیتی ہے۔تعصب کے دھندلکے چشمے،ظلم کے پراگندہ چولے اترواتی ہے۔انسانیت کی خدمت کرنے کو ہی حقیقی مقصد باور کراتی ہے۔وقت آ نے پر حاکم وقت اور صاحب مسند کی بھی صحیح رہنمائی کرتی ہے۔اسی لئے اسے جمہوریت کاچوتھا ستون کہاجاتاہے۔جس دن یہ ستون اپنی معنویت کھودےاور اسے دنیاوی لالچ،حرص وہوس،طلب جاہ ومنصب،مال ومتاع کے دیمک لگ گئے تو سمجھنا چاہئے کہ ملک وملت تنزلی کے عمیق غار میں گرچکی ہے۔اورملک وملت کی سالمیت خطرےمیں ہے۔اس کی شادابی،ویرانی میں تبدیل ہوگئ ہے۔پھرحاکم وقت کی فطرت آمرانہ بن جاتی ہے۔
مفتی صاحب کی صحافت ان عیوب سے پاک ہے۔پراگندہ خیالوں سے منزہ ہے حرص وہوس سے دور ہے۔
دنیا چاپلوس بنتی جارہی ہے۔اہل صحافت کا ایک بڑا طبقہ اس دلدل میں پھنس چکاہے۔یہ خسیس حرکت نے بھی صحافت کو غیرمعمولی نقصان پہونچایا ہے۔یہ صفت،حق گوئی اور بےباکی کو مانع ہے۔یہ قلم کی آزادی کو چھین لیتی ہے۔قلم غلامی کی دہلیز کا دربان بن جاتاہے۔
مفتی محمد ثناءالھدی قاسمی کی صحافت ان صفات سے پاک ہے۔آپ کا قلم حق لکھنے،حق بولنے،حق کی تشہیر میں شب وروز اپنی منزل طئے کرنے میں مصروف وسرگرم ہے۔کسی نے بجا فرمایاپے۔
آئین جواں مرداں حق گوئی و بیباکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی
اللہ تعالی اس شجر کو مزید بارآور بنائےتاکہ ہر راہ رو اس کے سائے سے مستفید ہو