از: معصوم مرادآبادی
____________
سینئر سیاسی اور ملی رہنما ڈاکٹر شفیق الرحمن برق آج صبح 93 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ وہ بیماری اور نقاہت کے سبب پچھلے کئی روز سے مرادآباد کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے اور وہیں انھوں نے داعی اجل کو لبیک کہا۔
ڈاکٹر شفیق الرحمن برق 11 جولائی 1930 کو سنبھل میں پیدا ہوئے۔ سنبھل سے ہی کئی بار یوپی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے ۔ بعد کو انھوں نے مرادآباد پارلیمانی حلقہ سے سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر دو مرتبہ کامیابی حاصل کی۔ وہ اس وقت بھی لوک سبھا میں سنبھل پارلیمانی حلقہ کی نمائندگی کررہے تھے۔ میرے ان سے تعلق کی داستان تقریبا ساڑھے تین دہائیوں کو محیط ہے۔ وہ ملک وملت کے سچے ہمدرد اور خیر خواہ تھے۔ ایک سچے اور مخلص مسلم رہنما کے طور پر انھوں نے قابل قدر خدمات انجام دیں اور کبھی اپنی اسلامی شناخت سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ حق گوئی اور بے باکی ان کا شعار تھا اور ظالم حکمراں کے سامنے سچ کہنے کا حوصلہ رکھتے تھے۔
وہ بابری مسجد بازیابی تحریک کے اہم رہنماؤں میں شامل تھے۔ میں نے انھیں اس تحریک کے ہر محاذ پر سرگرم پایا ۔ نہایت سادہ بودوباش کے ساتھ زندگی گزاری اور دنیاوی آلائشوں کو کبھی منہ نہیں لگایا۔ ہر ضرورت مند کی ضرورت کو پورا کرنے پر یقین رکھتے تھے اور سیاست میں رہنے کے باوجود کسی سیاسی مرض کا شکار نہیں تھے۔ شعر گوئی سے بھی شغف تھا اور نعت گوئی ان کا خاص میدان تھا۔ شعر وشاعری سے لگاؤ کی بنیاد پر ہی” برق ” تخلص اختیار کیا تھا۔ان کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لئے دعا گو ہوں۔