✍️ قاسم سید
_________________
رمضان کی بہت مبارکباد:
جب مسلمان رمضان کے استقبال کی تیاریوں میں مصروف تھے اور ادھر الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات 48گھنٹوں میں مہیا کرانے کی سیپریم کورٹ کی ایس بی آئی کو ہدایت کی خبر نے ہلچل مچادی تھی،لگ رہا تھا کہ ہرائم ٹائم میں مجبورا ہی سہی اسی پر ڈبیٹ ہوگی اور اخبارات کی اس کے سوا کوئی ہیڈ لائن نہیں ہوسکتی تو ایونٹ مینیجمنٹ کی مشاق اور ہیڈ لائنس بنانے اور چرانے کے فن میں ماہر بی جے پی اور مودی سرکار نے شام تک ساری بساط پلٹ دی –
اس کے پٹارے میں ایک سے ایک گر اور ہر ,زہر ,کا تریاق ہے ۔شام ہوتے ہوتے فضا بدل گئی سماں بدل گیا اور ملک بھر میں سی اے اے کے نفاذ کا نوٹیفیکیشن کا “مژدہ جانفزا “آگیا ۔کیچوے کی طرح رینگتے میڈیا کی جان میں جان آگئی،جس کا دم سوکھ رہا تھا کہ سرکار کی لاج بچانے کے لئے کیا کرےگا ؟
اسے کہتے ہیں آنکھ سے کاجل چرانا ،بھوسے میں سے سوئی نکالنا،آپ بتائیں اور دیکھیں مقابلہ کس سے ہے ،جو جنگ کے تمام قوانین قاعدوں کو بدل چکا ہے سیاست کی ترکیبیں اور معانی بدل دیے ہیں -سب کچھ الٹ پلٹ دیا ہے ۔جو روایت و آداب و تکلف ورعایت کا قائل نہیں ہے۔اس لئے ہم سے سے ہر ایک کو خواہ فرد ہو یا جماعت نئی بساط پر نئے مہرے ،نئے طریقے نئے اصول گڑھنے ہوں گے ،فریق جنگ کے مورچے بدلنے کا ماہر ہے اکیسویں صدی میں انیسویں صدی کے فارمولوں اور حربوں سے ںظریاتی و سیاسی جنگ نہیں جیت سکتے۔حریف اور فریق چالاک ہے باخبر ہے وہ ہماری کمزوریوں اور خوبیوں سے اچھی طرح واقف ہے ۔اس نے کمزوریوں پر نگاہ رکھنے اور وہاں شگاف ڈالنے کے لئے ہمارے ماہرین کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں ۔
گالیاں ذہنی افلاس کا اظہار ہوتی ہیں ان کے ذریعہ فرسٹریشن دور کیا جاسکتا ہے ۔اپنی بھڑاس نکالی جاسکتی ہے ۔اور سامنے والے کو خاموش بھی کیا جاسکتا ہے کی لیکن یہ علاج نہیں ہے ۔علاج تو صبر کے ساتھ استقلال اور محنت وعزیمت کے ساتھ جمہوری طریقوں سے مزاحمت ہے ۔
رہا سی اے اے سیاسی و انتخابی ہے ۔اس کا اصل نشانہ بنگال و آسام ہیں ۔ انتخاب کے موقع پر اعلان خود ایک اشارہ ہے ۔فرقہ وارانہ پولرائزیشن کا ہتھکنڈہ ہے ،مسلمان چوڑی مزید کسنے کی آرزو مندوں کی نفسیاتی تسکین کا ایجنڈہ ہے، ہمیں فکر ضرور کرنی ہے، کرنی چاہیے۔ مگرسراسیمگی پھیلانے ،ڈرنے اور ڈرانے کی ضرورت بالکل نہیں ہے ۔یہی تو مقصد ہے ان کا۔کچھ لوگ خوف کا ماحول پیدا کررہے ہیں ۔،اس کے بجائے جو کیا جاسکتا ہے وہ ہو نہ کہ ذہنی تناؤ پیدا کرکے مر جائیں ۔ابھی تو حضور آئے ہیں ۔ رنگ ڈھنگ دیکھیں۔لڑائی لمبی ہے اعصاب شکن ہے مگر حوصلہ برقرار رکھنے کی بھی ہے ۔