Site icon

ایک فتنے کا خاتمہ

✍️ شکیل رشید ( ایڈیٹر ، ممبئی اردو نیوز )

_____________

خبر ہے کہ سویڈن میں قرآن شریف کی کئی بار توہین کا مرتکب سلوان صباح مومیکا ناروے میں اپنے کمرے میں مردہ پایا گیا ہے ۔ اس نے گزشتہ ۲۷ ، مارچ کو سوشل میڈیا پر یہ اعلان کیا تھا کہ اب وہ سویڈن چھوڑ کر ناروے جا رہا ہے ۔ خیر ابھی اس خبر کی باضابطہ تصدیق ناروے یا سویڈن کے ذرائع سے نہیں ہو سکی ہے ، لیکن عالمی میڈیا میں جو خبریں آ رہی ہیں ان سے یہی لگ رہا ہے کہ قرآن پاک کا مجرم اب اللہ رب العزت کی عدالت میں حاضر ہو چکا ہے ۔ سلوان مومیکا عراق کا رہنے والا تھا وہ ایک انتہا پسند گروپ سے وابستہ تھا ، مذہباً  عیسائی تھا ، لیکن اب خود کو ملحد قرار دیتا تھا ، اور عیسائیت کو تجنے کے بعد بجاے عیسائی مذہب پر نکتہ چینی کرنے یا پروپیگنڈا کرنے کے ، اسلام مذہب پر نکتہ چینی کیا کرتا تھا ۔ اس کا دعویٰ تھا کہ قرآن دنیا کی سب سے خطرناک کتاب ہے ( نعوذ باللہ ) ۔ اس نے ۲۰۲۳ء میں عین عید کے دن سویڈن کی راجدھانی اسٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے داخلی دروازے پر قرآن پاک کی بے حرمتی کی تھی ، اور اس کے دوست نے بے حرمتی کی تصویریں کھنچیں اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھیں ، جنہیں دیکھ کر دنیا بھر میں غم و غصے اور حیرت کی لہر دوڑ گئی تھی ۔ سلوان مومیکا نے اس کے بعد کئی بار یہ گھناؤنی حرکت کی ، جس کی وجہ سے سویڈن کو مسلم ملکوں کی طرف سے سخت تنقید کا نشانہ بننا پڑا تھا ۔ سویڈن ، ڈنمارک اور ناروے میں آزادیٔ اظہار رائے کا قانون لوگوں کو اس قدر چھوٹ دیتا ہے کہ وہ مذاہب اور مذہبی شخصیات پر بھی نکتہ چینی کرنے کے لیے آزاد ہوتے ہیں ، لیکن سلوان مومیکا نے آزادیٔ اظہار رائے کی تمام حدیں پار کر دی تھیں ، وہ قرآن پاک کو جلانے کے ساتھ دیگر طرح سے بھی بے حرمتی کا مرتکب ہوتا تھا ، اور اس کی حرکتوں سے صاف ظاہر ہوتا تھا کہ معاملہ آزادیٔ اظہار رائے کا نہیں اسلام دشمنی کا ہے ۔ سالِ گزشتہ سویڈن کے تیسرے سب سے بڑے شہر مالمو میں اس وقت تشدد پھوٹ پڑا تھا جب سلوان نے قرآن پاک جلانے کی کوشش کی تھی ۔ سچ یہ ہے کہ سویڈن کی حکومت اور عوام کے لیے سلوان مومیکا ایک عذاب بن گیا تھا ، اسی لیے حکام نے اس کے رہائشی کنٹراکٹ کی تجدید سے انکار کر دیا تھا ، اور سلوان سویڈن کے حکام کو صلواتیں سُناتے ہوے ناروے روانہ ہوا تھا ، وہ ناروے میں قرآن پاک کی بےحرمتی کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتا تھا ۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ سویڈن پر مسلم ممالک کا زبردست دباؤ تھا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کے بڑھتے ہوے واقعات پر قابو پایا جاے ، اسی لیے سویڈن کی حکومت نے اب قرآن کی بے حرمتی اور قرآن سوزی کے واقعات پر پابندی عائد کرنے کے لیے قانون سازی پر غور شروع کیا ہے ۔ دراصل سویڈن میں ریسمس پلاؤڈان جیسے کئی اسلام دشمن ہیں جو بار بار اسلام دشمنی کے مرتکب ہوتے رہتے ہیں ، جس کی وجہ سے سویڈن کی سیکوریٹی کو خطرہ لگا رہتا ہے ، بالخصوص سویڈن کے شہریوں کو ۔ سلوان مومیکا کی موت نے ایک فتنے کا خاتمہ ہے ۔ سلوان اس لیے فتنہ تھا کہ یہ اپنی گھناؤنی اور نفرت انگیز حرکت سے ساری دنیا میں عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان خلیج بڑھا رہا تھا ، اور اس کی حرکت کی حمایت میں ایک بڑا گروپ کھڑا ہو گیا تھا ، جو اس کوشش میں تھا کہ صرف سویڈن ، ناروے اور ڈنمارک ہی میں نہیں سارے یوروپ میں قرآن سوزی کے مظاہرے شروع کیے جائیں اور ساری دنیا کو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اکسایا جاے ۔ لیکن اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے ، اور اللہ عین موقعے پر رسی کھینچ لیتا ہے ۔ سلوان صالح مومیکا کی موت میں اس دنیا کے ان لوگوں کے لیے سبق ہے ، جو نفرت کا کاروبار کرتے ہیں ، اوپر والا کسی بھی وقت کسی کی بھی رسی کھینچ سکتا ہے ؛ لہذا نفرت پھیلانے کی بجاے محبت بانٹنا بہتر ہے ۔

Exit mobile version