✍️ شکیل رشید ( ایڈیٹر ، ممبئی اردو نیوز )
_________________
رمضان المبارک کا مہینہ اپنے پیچھے روزوں ، تراویحیوں ، تلاوتوں اور شب بیداریوں کی ایک کبھی نہ بھلائی جانے والی یادیں چھوڑ گیا ۔ مہینے بھر کے روزوں کا ، آج عید الفطر کی صورت میں ، سب کے لیے خوشیوں بھرا اللہ رب العزت کا انعام ہے ۔ آج کے دن کو ہمیشہ کے لیے یادگار بنانے کے واسطے سب ہی یہ عہد کر لیں کہ گزری ہوئی تلخ و ترش یادیں فراموش کر کے اب آگے کی سمت دیکھیں گے اور اپنی اور اپنے پریوار کی ، دوست و احباب کی اور اس ملک میں رہنے والے ہر شخص کی زندگی کو خوشیوں سے بھر دیں گے ۔ خوشیاں بانٹنے کا سب سے بہترین طریقہ نفرت کو تجنا اور محبت کو پھیلانا ہے ۔ آج ملک ایک ایسے دوراہے پر کھڑا ہے کہ ایک ذرا سا نفرت بھرا لہجہ ، ایک ذرا سا غصہ اور تلخ کلامی اسے جلا کر راکھ کر سکتی ہے ۔ گزشتہ دس سالوں کے دوران ملک نے بہت کچھ جھیلا ہے ۔ نفرت اور تعصب کی جو ایک فضا قائم کی گئی ہے اس نے اس ملک کی اکثریت کو ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کے خلاف میدان میں لا کر کھڑا کر دیا ہے ، مرنے مارنے کی تیاری ہے ! یہ سب صرف اقتدار پر قبضہ حاصل کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے ۔ یہ جو سنگھی عناصر آج طاقت کے نشے میں نفرت پرورش رہے ہیں اور ملک کے آئینی ، جمہوری و سیکولر ڈھانچے کو تباہ کرنے پر اتارو ہیں یقیناً جانتے ہیں کہ ان کی حرکتوں سے ملک معاشی طور پر ہی نہیں ہر طرح سے تباہ ہوجاے گا ۔ سارا انفراسٹرکچر ، ساری صنعتیں اور سیکڑوں سال کی ساکھ سب کچھ مٹی میں مل جاے گا ۔ لیکن جانتے ہوے بھی وہ پورے ملک کا نقشہ بدلنے پر اتارو ہیں ۔ یہ اقلیتوں کا بالخصوص مسلم اقلیت کا فرض ہے کہ وہ نفرت اور تعصب کی اس فضا کو ختم کرنے کے لیے سامنے آے ۔ عید سے اس کی شروعات کی جاے ، برادران وطن کے گلے لگا جاے اور انہیں گلے لگایا جاے ۔ اپنی خوشیوں میں انہیں شریک رکھا جاے ۔ اور صبر کا دامن کسی بھی موقع پر ہاتھ سے نہ جانے دیا جاے ۔ روزوں نے صبر کرنا سکھایا ہے ، بھوک اور پیاس لگنے پر صبر ، نیند آنے کے باوجود اللہ رب العزت کے سامنے جھکنے کے لیے راتیں جاگ کر گزارنے پر صبر ، لوگوں کی بُری بھلی باتیں سننے پر صبر ۔ رمضان صبر کا مہینہ تھا ، یہ صبر سکھلا گیا ہے ، اب اس پر عمل کا وقت ہے ۔ یہ الیکشن کے ایّام ہیں ، سیاست داں اکسا رہے ہیں ، اپنی زہریلی باتوں سے غصے کو بھڑکا رہے ہیں ، نفرت پروس رہے ہیں ، ذات پات اور دھرم کی بنیاد پر تعصب پھیلا رہے ہیں ، یہ ان کا کام ہے ، انہیں کرنے دیں ، آپ بس صبر کریں ، محبت تقسیم کریں ، لوگوں کے دلوں کو جیتیں کہ اسی میں آپ کی کامیابی ہے ۔ آج عید کی خوشیوں میں انہیں بھی یاد رکھیں جو اب اس دنیا میں نہیں رہے ، اور انہیں بھی جو جیل کی سلاخوں کے پیچھے نہ جانے کتنی عیدیں بِتا چکے ہیں ، اور انہیں بھی جو ستائے جا رہے ہیں ، جن پر جبر کیا جا رہا ہے ، اور فلسطینیوں کو بھی جنہوں نے ظلم اور جبر کے سائے میں بدھ کے روز عید کی نمازیں ادا کی ہیں ۔ اللہ سب کی عید کی خوشیوں کو دوبالا کرے ، اور ملک کو امن و امان کا گہوارہ بناے ، آمین ۔