Site icon

این سی ای آر ٹی کی نئی تاریخ

✍️ شکیل رشید ( ایڈیٹر ، ممبئی اردو نیوز )

___________________

ہندتو وادی حکمراں اور رہنما لاکھ نہ مانیں بابری مسجد کی شہادت اور گجرات ۲۰۰۲ ء کے فسادات ان کے لیے ہمیشہ ایک دھبہ بنے رہیں گے ۔ ایک ایسا دھبہ جسے وہ کبھی بھی مٹا نہیں سکیں گے ۔ لیکن دھبے کو مٹانے کی کوششیں جاری ہیں ۔ سرکاری ادارے ’ نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ ‘ ( این سی ای آر ٹی ) نے حال ہی میں نصاب سے ایسے مواد کو منتخب کرکے ہٹانے / مٹانے کی شروعات کی ہے جو ہندوتوادی حکمرانوں کے لیے عالمی سطح پر سبکی کا باعث رہے ہیں ۔ بھلے یہ ڈھیٹ بنے رہیں ، لیکن دنیا کے سامنے منھ دکھانا تو پڑتا ہے ، اور منھ دکھانے کے لیے یہ کبھی کبھی کچھ ایسے قدم بھی اٹھا لیتے ہیں جو ان کے ایجنڈے سے ہٹ کر ہوتے ہیں ۔ بات این سی ای آر ٹی کی ہو رہی ہے ، جس نے چند روز پہلے بارہویں جماعت کے نصاب سے بابری مسجد کی شہادت اور گجرات فسادات کے حوالے حذف کر دیے ہیں ، گویا اس نے ایک نئی تاریخ لکھنے کی ابتدا کی ہے ۔ اس سے قبل اسی ادارے نے دور کی کوڑی لانے کا کام کیا تھا کہ ’’ آریائی قوم کے تعلق سے یہ بات درست نہیں لگتی کہ یہ ہجرت کرکے ہندوستان آئی تھی ‘‘ ! یہ ساری کانٹ چھانٹ اس لیے کی جا رہی ہے کہ خود کو دودھ کا دھلا ثابت کیا جا سکے ، اور ساتھ ہی یہ دعویٰ کیا جا سکے کہ آریائی نسل بنیادی طور پر ہندوستان ہی کی ہے ، یہ کہیں باہر سے نہیں آئی ہے ۔ لیکن کیا بارہویں کی ایک کتاب سے ، یا نصاب کی ہر کتاب سے بابری مسجد اور گجرات فسادات کے حوالے نکالنے سے دنیا یہ مان لے گی کہ ایودھیا میں بابری مسجد شہید نہیں کی گئی تھی؟ یا کیا دنیا یہ باور کر لے گی کہ گجرات میں کبھی بھی فسادات نہیں ہوئے تھے ؟ یا کیا مورخین اس حقیقت کو غلط قرار دے دیں گے کہ آریائی قوم ایشائے کوچک سے نقلِ مکانی کر کے ہندوستان میں داخل ہوئی تھی اور یہاں کے حقیقی باشندوں دراوڑوں اور آدی واسیوں و قبائیلیوں کو اپنے ظلم و ستم سے اپنا مطیع بنایا تھا ؟ حقائق پر پردہ تو ڈالا جا سکتا ہے لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ حقائق پر ہمیشہ کے لیے پردہ پڑا رہے ۔ ساری دنیا بابری مسجد کا سچ جانتی ہے ، سب ہی کو پتہ ہے کہ بی جے پی نے ایودھیا تحریک شروع کی تھی اور واجپئی سے لے کر اڈوانی تک سب ہی بڑے بھاجپائی لیڈر اس تحریک میں پیش پیش تھے ، اور سب ہی یہ جانتے ہیں کہ بھاجپائی لیڈروں کی موجودگی ہی میں ایودھیا میں بابری مسجد شہید کی گئی تھی ، اور یہ لیڈر نعرے لگا رہے تھے ’ ایک دھکا اور دو بابری ڈھانچہ توڑ دو ‘۔ یہ حقائق اب کتابوؓں کا اور دستاویزی فلموں کا حصہ ہیں ، اور ساری دنیا ان سے واقف ہے ۔ این سی ای آر ٹی لاکھ کوشش کر لے ، لاکھ حوالے حذف کرے ، سچ مٹنے والا نہیں ہے ۔ گجرات فسادات کو لوگ کیسے بھول سکتے ہیں ! آج بھی گجرات کے مظلومین انصاف کے لیے آواز بلند کیے ہوئے ہیں ۔ بلقیس بانو کے مجرموں کو ابھی ابھی سپریم کورٹ نے دوبارہ سلاخوں کے پیچھے بھیجا ہے ، کیا ساری دنیا یہ نہیں جانتی ؟ اور کیا ساری دنیا میں بی بی سی کی وہ دستاویزی فلم ، جس کا عنوان ’ دی مودی کوئشچن ‘ ہے دیکھی نہیں گئی ہے ؟ بھلے مودی حکومت اس دستاویزی فلم پر پابندی لگائے ساری دنیا پابندی تھوڑی لگائے گی ۔ گجرات فسادات مودی کی حکمرانی پر ہمیشہ سوالیہ نشان لگاتے رہیں گے ۔ این سی ای آر ٹی ایک سرکاری ادارہ ہے ، حکمرانوں کے حکم کا پابند ، وہ غیر ملکی آریاؤں کو ملکی قرار دے سکتا ہے ، کہہ سکتا ہے کہ یہ جو ’ سورن ہندو ‘ ہیں یہ آریائی ہیں ، لیکن انہیں غیر ملکی نہ کہو یہ حقیقتاً ہندوستانی ہیں ، لیکن ساری دنیا تو یہ نہیں کہے گی ۔ حکومت چاہے جس قدر کوشش کرے اپنی بداعمالیوں پر پردہ ڈالنے کی ، سچ کبھی جھوٹ نہیں ہو سکتا ، سنگھیوں کو یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے ۔

Exit mobile version