Site icon

موت تو آنی ہی آنی ہے آج نہیں تو کل

✍️ جاوید اختر بھارتی

________________

چار دن کا ساتھ ہے، عنقریب موت کا فرشتہ تمہارے دروازہ زندگی میں دستک دے گا۔  تمہاری لاش بھی گھر کے سامنے پڑی ہوگی محلے والے تسلی دیتے ہوں گے اگر شادی شدہ ہے تمہارے بیوی بچے رو رہے ہوں گے اپ کی انکھیں بند ہوں گی لیکن دل کی انکھیں کھلی ہوں گی ماں کو روتا دیکھیں گے دل غمگین، باپ کو روتا دیکھیں گے دل غمگین چاہیں کہ ہاتھ بڑھا کر ماں کے انسو صاف کر دوں بچوں کو سینے سے لگا لوں میرے بیٹے اور بیٹیوں تم کیوں رو رہے ہو لیکن ہمت نہیں ہوگی اللہ نے توفیق نہیں دی ہوگی اچانک اواز ائی اٹھاؤ اس کو اور غسل کے تختے پر لٹا دو پھر اٹھایا جائے گا تخت غسل میں لٹایا جائے گا بہت برینڈڈ کپڑے پہنے ہوئے تھے صاحب،،  قیمتی پوشاک پہنی ہوئی تھی بیڈ اتار دی جائے گی کبھی سوچا نہیں تھا بنیائین تک اتاریں گے بالکل ننگا کر دیا جائے گا بدن پہ کپڑا ڈال دیا جائے گا شرم سے پانی پانی ہو رہے ہوں گے کیونکہ آنکھیں سو رہی ہوں گی مگر ہر چیز محسوس کر رہے ہوں گے یہ کیا کر رہے ہیں اس کے بعد پانی ڈالا جائے گا کل تک خود غسل کرتا تھا اج دوسرے ہاتھ لگائیں گے جب غسل مکمل ہو جائے گا  اس کے بعد کہا جائے گا جلد کفن پہناؤ پھر کفن پہنایا جائے گا پھر گھر والوں کے سامنے رکھا جائے گا اور کہا جائے گا کہ اخری مرتبہ دیکھ لو اس کے بعد یہ کبھی نہیں ائے گا گھر والے روتے رہ جائیں گے ماں پچھاڑے کھائے گی باپ نڈھال ہو رہا ہوگا اور اس کے بعد اٹھا کر جنازہ گاہ کی طرف لےجایا جائے گا اج تک ہم نے کندھوں پہ لوگوں کو اٹھایا تھا اج ہمیں اٹھا کر وہاں رکھا جائے گا پہلے ہم نے کھڑے ہو کر سامنے پڑی ہوئی ڈولی کو دیکھا تھا مردے کو دیکھا تھا اج الگ منظر ہوگا کہ ہم لیٹے ہوں گے اور کھڑی ہوئی وہ صفیں نظر ا رہی ہوگی حیران ہوں گے خوف اور دہشت طاری ہو گی اپنے ماضی کو یاد کرے گا انسان کو بڑی گالیاں بکی تھی ، لڑکیوں کو بلیک میل کیا تھا، اوروں کے دانت توڑے تھے، لوگوں کا مذاق اڑایا تھا ،سوشل میڈیا پر گندی حرکتیں کی تھیں، اپنے ماں باپ کی انکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان کی کمزوریوں کا احساس دلایا تھا ، یتیموں کا حق مارا تھا، زمین پر اکڑ اکڑ کر چلتا تھا ، ناجائز قبضہ کیا تھا ، زمین پر فساد برپا کیا تھا ، رشوت کا بازار گرم کیا تھا ، بزرگان دین کے آستانوں کو پیٹ بھرنے کا ذریعہ بنایا تھا ، مریدوں کو شعبدہ بازی کے جال میں پھنسایا تھا ، غریبوں کی بستیوں کو اجاڑا تھا ، عہدے و منصب کا ناجائز استعمال کیا تھا ، انصاف کا گلا گھونٹا تھا ، دولت کے نشے میں غرباء ومساکین سے نفرت کرتا تھا ، لوگوں کو خیانت کی راہ پر لگنے والا مشورہ دیا کرتا تھا ، دنیا میں بڑا پاور فل بنتا تھا سیکورٹی گارڈ کے جھرمٹ میں رہتا تھا ، ایک اشارے پر بہت سے لوگوں کی زندگی تباہ کردیا کرتا تھا پوری دنیا کی سیر کرنے چلا پوری دنیا گھوم پھر کر جب گھر واپس آتا ہے تو بستر پر لیٹتا ہے ابھی لیٹا ہی تھا کہ سامنے ملک الموت حاضر ہوگئے آنکھوں سے پردہ ہٹادیا گیا جنت و دوزخ کا منظر دیکھا دیا گیا پیاس کی شدت بڑھ گئی کسی کو کچھ بتانے کی یا بستر سے اٹھ کر بھاگنے کی طاقت ضبط کرلی گئ یہ سمجھیے کہ جسم پر کانٹوں والی ببول کی جھاڑ رکھ کر اس پر ریشم کا کیڑا ڈال کر کھینچا جانے لگا آج  حالت یہ ہے کہ بدن پر مکھی بیٹھ جائے تو اسے ہانک بھی نہیں سکتا کیونکہ پاؤں سے روح نکلتے نکلتے ٹخنوں ، گھٹنوں ، کمر، سینے سے ہوتے ہوۓ آنکھوں کے راستے سے نکل گئی سارا جسم بے جان ہوگیا ، ہاتھ پاؤں ہیں مگر حرکت نہیں ، چلنے اور پکڑنے کی طاقت و صلاحیت نہیں ، دل ودماغ ہے مگر سوچنے اور سمجھنے و فیصلہ لینے کا شعور ختم ،، باتوں باتوں میں تکبر کا اظہار کرتے ہوئے کہتا تھا کہ ناکوں چنے چبوا دونگا مگر آج اسے اس مقام پر لے جایا جارہاہے جہاں جانے کے بعد سب پہلے ناک ختم ہوتی ہے، لوگوں کا مال کھا کھا کر پیٹ بھرا تھا روایتوں میں آتا ہے کہ پیٹ بھی پھٹ جائےگا وہاں کوئی بچانے والا نہیں ہو گا 

 اج اس کے بدلے کا وقت انے والا ہے اور میت کو سامنے رکھا جائے گا  تکبیرات ہوگی جنازہ ہوگا دعائیں پڑھی جائے گی اس کے بعد اٹھایا جائے گا کلمہ شہادت کی اوازیں بلند ہوں گی کلمہ شہادت اشہد ان لا الہ الا اللہ کہتے ہوئے لے کر جائیں گے قبرستان پہنچیں گے  دل بھر رہا ہوگا دہشت طاری ہوگی اب  یہاں پر چھوڑ کر سب چلے جائیں گے اور ایسا ہی ہوگا قبر میں اتار دیا جائے گا چھوٹا سا گھر نظر ائے گا سب  چھانک کر کہیں گے پھر اخری مرتبہ زیارت کر لو ان کے چہرے نظر ارہے ہوں گے اج سے پہلے  چھپ کر دیکھا تھا اج وہ جھک کر دیکھ رہے ہیں اس کے بعد کہا جائے گا سیدھے رکھو قبر کو بند کرو سیدھا رکھ کر قبر کو مٹی سے بند کردیا جائیگا پھر فاتحہ پڑھا جائے گا اور اج سے اس کا  سب کام ختم نہ کچھ کر سکتا ہے اور نہ کسی کام کا حکم دے سکتاہے ،، اب یہاں سے سوال وجواب اور جزا و سزا کا سلسلہ شروع ہو جائے گا آخرت کی منزلوں میں سے پہلی منزل قبر ہے گھر کے سارے افراد ہیں ، رشتہ دار ہیں ، دوست و احباب ہیں مگر کوئی قبر میں ساتھ نہیں ہے سارے لوگ شہر خموشاں سے واپس ہوگئے 

 اب قبر کی دیواریں لرزنا شروع ہوں گی، خوف دہشت طاری ہوگا یہ بھی یاد رہے کہ قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا پھر جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے یہ تو صاحب قبر کے اعمال پر منحصر ہے آخر میں دعا ہے کہ ائے اللہ جب تونے ہمیں پیدا کیا تو اذان اور اقامت ہوئی اور جب تونے موت دی تو نماز ہوئی اتنے مختصر سی زندگی کا تو حساب لے گا تو تو غفور الرحیم ہے تیری رحمت کا کیا کہنا تیری نعمت کا کیا کہنا تو بڑی شان والا ہے ارے بخش دیتا تو بات کچھ بھی نہ تھی-

Exit mobile version