✍️محمد عادل امام قاسمی
______________________
موجودہ دور میں ہمارا معاشرہ جن خرابیوں اور برایئوں سے دوچار ہورہا ہے ان میں سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ معاشرہ اخلاق و کردار سے عاری ہوتا چلا جارہا ہے، اخلاق کی اہمیت اور معاشرہ میں اسکی کیاضرورت ہے ہر انسان بخوبی واقف ہیں. آج گلیوں اور محلوں میں جو روز بروز نازیبا واقعات اور حوادثات دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔ وہ در حقیقت اخلاق و کردار سے دوری کا نتیجہ ہے ۔اخلاقیات کے بارے میں علماء اور دانشوران کہتے ہیں کہ کسی بھی قوم کی زندگی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ، خواہ وہ کسی کی بھی قوم مذہب اور سماج سے تعلق رکھتی ہو ۔ اخلاق دنیا کے تمام مذاہب کا مشترکہ پونجی ہے ،جس کے بارے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے، انسانوں کو جانوروں سے ممتاز کرنے والی اصل شئی اخلاق ہے اچھے اور عمدہ اوصاف و کردار ہیں جس کی قوت اور درستگی پر قوموں کے وجود ،استحکام اور بقا کا انحصار ہوتا ہے۔معاشرہ کے بناؤ اور بگاڑ سے قوم براہِ راست متاثر ہوتی ہے، معاشرہ اصلاح پذیر ہوتو اس سے ایک قوی ، صحت مند اور باصلاحیت قوم وجود میں آتی ہیں۔ دنیا میں عروج وترقی کرنے والی قوم ہمیشہ اچھے اخلاق کی مالک ہوتی ہے، جبکہ برے اخلاق کی حامل قوم زوال پذیر ہوتی ہے ۔ یہ منظر آپ اس وقت دنیا میں نظر دوڑا کر دیکھ سکتے ہیں کہ ابھی عروج کہاں ہے اور ذلت و رسوائی کہاں ہے.ایک خوبصورت معاشرہ اور سوسائٹی کی اصل حسن یہ ہے کہ باہم احسان ،ایثار،حسن معاشرت اور اخوت و بھائی چارگی کا جذبہ ہو۔ جب تک یہ احساس لوگوں میں باقی رہتی ہے وہ اپنے فرائض کو خوش دلی سے ادا کرتے ہیں اور جب یہ احساس مردہ اور وحشی ہوجاتے ہیں تو یہ پورے معاشرے کو مردہ اور وحشی کردیتی ہے ،وہ لوگوں کے حقوق کو خونی درندے کی طرح کھانے لگتے ہیں اور ایسے معاشرے میں ظلم و فساد عام ہوجاتا ہے، آج بدقسمتی سے ہمارا رخ اسی کی طرف جارہا ہے.اسلام میں ایمان و اخلاق دو الگ الگ چیزیں نہیں ہیں ، ایک مسلمان کی پہچان ہی اخلاق سے ہے،اگر اخلاق نہیں تو مسلمان نہیں ،یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک ایمان کاتو دعویٰ کرے مگر اخلاقیات سے عاری ہو ۔ہمارے نبیﷺ کائنات میں اخلاقیات کا سب سے اعلیٰ نمونہ تھے ، جس پر اللہ کی کتاب مہر تصدیق ثبت کررہی ہے ، ارشاد گرامی ہے: انک لعلیٰ خلق عظیم (القلم: ۴) ترجمہ : بیشک آپ بڑے اخلاق والے ہیں اور ایسا کیوں نہ ہو جب کہ آپ مکارم اخلاق کے اعلیٰ معارج کی تعلیم کے لیے مبعوث فرمائے گیے تھے ، جیسا کہ آپ خود فرماتے ہیں : انما بعثت لاتمم مکارم الاخلاق (حاکم)
ترجمہ: میں اعلیٰ اخلاق شرافتوں کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہوں. یعنی میں اعلیٰ اخلاق کے تمام قدروں کو عملی صورت میں اپنا کر اپنے اوپر نافذ کرکے تمہارے سامنے رکھنے اور ان کو اسوہ حسنہ بنا کر پیش کرنے کے لئے مبعوث کیا گیاہوں ،یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ اخلاقی بگاڑ ہماری زندگی کے ہر شعبے میں داخل ہوچکا ہے ۔ معاملہ عبادات کا ہو یا معاملات کا، حقوق و فرائض کاہو یا تعلیم و تربیت کااور ان جیسی دیگر اعلیٰ اقدار کا ہم میں فقدان ہے، اس لئے آپ ﷺ کے اخلاقِ حسنہ کی روشنی میں معاشرہ کو غلط زاویہ سے بچائیں اور قوم مسلم کو مثالی اقدار فراہم کریں۔