Site icon

لوک سبھا الیکشن نتائج اور عروج وزرال

شکیل رشید

شکیل رشید

✍️ شکیل رشید (ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز)

________________________

حکومت بھلے ہی بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کی بن جائے لیکن حقیقی جیت تو ’ انڈیا الائنس‘ کی ہی ہوئی ہے ۔ ’ انڈیا ‘ الائنس نے بی جے پی کے بڑھتے ہوئے قدموں پر بیڑیاں لگانے میں کامیابی تو حاصل کی ہی ہے ساتھ ہی اس کے تین خوابوں کو بھی چکنا چور کردیا ہے۔ ایک خواب ’ اب کی بار چارسوپار‘ کا تھا۔نریندر مودی اور ان کے دست راست امیت شاہ لوک سبھا الیکشن کے آغاز سے ہی یہ نعرہ لگارہے تھے ، مقصد عوام میں بھرم پھیلانا تھا کہ اس بار بی جے پی اور اس کی حلیف پارٹیاں پہلے کے مقابلے کہیں زیادہ ووٹوں سے جیت رہی ہیں ۔ لیکن ’ انڈیا ‘ الائنس نے اپنی انتخابی مہم کے ذریعے اس ’ اب کی بار چارسوپار‘ کی حقیقت واضح کرکے اور اعداد و شمار کے ذریعے یہ ثابت کرکے کہ بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے لئے ’ اب کی بار چارسوپار ‘ کے ہدف تک پہنچنا ممکن ہی نہیں ہے ، بی جے پی کے نعرے کی ہوا نکال دی ۔ ایک سپنا آئین تبدیل کرنے کا تھا ۔ یہ سپنا ’ اب کی بار چارسوپار‘ کے نعرے سے وابستہ تھا ، یعنی  اگر این ڈی اے کو چارسو پارسیٹوں پر کامیابی حاصل ہوجاتی تو اس کے لیے آئین کو تبدیل کرنا ممکن تھا۔ ’ انڈیا ‘ الائنس کے لیڈروں نے ، بالخصوص راہل گاندھی نے یہ نعرہ لگاکر کہ ’ آئین کو تبدیل کرنے کا سپنا پورا نہیں ہونے دیں گے ‘ ملک بھر کو صاف لفظوں میں یہ پیغام دیا کہ بی جے پی ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کا بنایا ہوا آئین تبدیل کرنا چاہتی ہے لہٰذا اسے ہرانے کے لیے ووٹ دیں تاکہ وہ آئین تبدیل نہ کرسکے ، اور ملک کے اُن تمام لوگوں نے جو آئین کو تبدیل ہوتا نہیں دیکھ سکتے آئین کے تحفظ کے لیے ووٹ دیا ، نتیجتاً این ڈی اے چارسوپار نہیں جاسکا ۔ ایک سپنا اور تھا ، اپوزیشن بالخصوص کانگریس کو ختم کرنے کا ۔ بی جے پی کا نعرہ تھا ’ کانگریس مُکت بھارت ‘ لیکن اس بار کانگریس کی کارکردگی پہلے کے مقابلے کہیں بہتر رہی  ہے ۔ اور نریندر مودی  جو کانگریس کو ختم کرنے کا خواب دیکھ رہے تھے ، ان کی کارکردگی بدتر ہوئی ہے ۔ مودی  وارانسی سے جیت تو گیے ہیں لیکن پہلے کی دو بار کی جیت کے مقابلہ اس بار ان کے ووٹوں کی تعداد کافی کم ہوئی ہے ۔ اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ وارانسی کے اکثر لوگوں نے انہیں اپنے نمائندے کے طور پر مسترد کردیا ہے ۔ ’ انڈیا ‘ الائنس کی کارکردگی حیران کن رہی ہے ۔ حیران کن اِن معنوں میں کہ اس نے بی جے پی کے بڑے بڑے درخت اکھاڑ کر پھینک دیئے ہیں اور کئی ایسے حلقوں میں سیندھ لگائی ہے جہاں بی جے پی کو بہت مضبوط سمجھا جارہا تھا۔ مہاراشٹر کی مثال لے لیں ، جہاں بی جے پی کو شدید جھٹکا لگا ہے ۔ ادھو ٹھاکرے ، کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے  اور شردپوار کی این سی پی نے بی جے پی اور اس کے دو حلیفوں ایکناتھ شندے اور اجیت پوار کو بری طرح سے پٹخنی دی ہے ۔ اترپردیش میں ’ انڈیا ‘ الائنس نے کمال کردیا ہے ! کمال اس لیے کہ یوپی میں بی جے پی کو ۷۱ سیٹوں پر کامیابی ملی تھی ، اس بار اس نے نصف سے زیادہ سیٹیں ’ انڈیا ‘ الائنس کو کھودی ہیں ۔ یہ الیکشن ’ انڈیا ‘ الائنس کے عروج اور بی جے پی کے زوال کا الیکشن تھا ۔ یہ الیکشن  فرقہ پرستی کے زوال کا بھی الیکشن تھا ۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ الیکشن جس قدر فرقہ پرستانہ تھا اس ملک کا کوئی الیکشن نہیں تھا ۔ بی جے پی نے ایودھیا میں رام مندر بنوایا ، اور مودی ساری انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف تلوار سونتے رہے ۔ یکساں سول کوڈ کا سوشہ چھوڑا ، سی اے اے پر عمل کیا ، ریزرویشن کو فرقہ پرستی سے جوڑا وغیرہ وغیرہ لیکن فرقہ پرستی کو لوگوں نے بڑی حد تک ردکردیا ۔۔۔ ’ انڈیا ‘ الائنس ، ملک کے عوام بالخصوص اترپردیش کی عوام ، بی جے پی کے زوال کے لیے مبارک باد کے مستحق ہیں ۔ اس الیکشن کےنتائج نے امید ہے مودی اینڈ کمپنی کے گھمنڈ کو توڑا  ہوگا۔اس الیکشن کی ایک اہم بات ’ ایگزٹ پولس‘ تھے۔ نتائج نے ثابت کردیا ہے کہ گودی میڈیا واقعی جھوٹا ، دھوکے باز اور لالچی ہے ۔ اسے یہ بھی یاد نہیں کہ میڈیا کا کام گودی میں بیٹھنا نہیں حقیقت پیش کرنا ہے ۔

Exit mobile version