ہندوستان میں مسلم سیاست کی ضرورت: اویسی افکار کی روشنی میں

شہباز چشتی

✍️ محمد شہباز عالم مصباحی

نزیل حال سرکاری بستی، مریا
کشن گنج، بہار

________________________

ہندوستان میں مسلم سیاست کی ضرورت کے موضوع پر اسد الدین اویسی کے افکار کی روشنی میں ایک مضمون تحریر کرتے وقت ہمیں ان کے نظریات، تحریکات اور ان کے خیالات پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ اسد الدین اویسی، جو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے صدر ہیں، ہندوستانی مسلم اقلیت کے ایک مؤثر اور نمایاں رہنما ہیں۔

تعارف:
ہندوستان میں مسلمان ایک بڑی اقلیت کے طور پر موجود ہیں، لیکن انہیں مختلف سماجی، معاشی، اور سیاسی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ اس تناظر میں مسلم سیاست کی ضرورت اور اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ اسد الدین اویسی کا ماننا ہے کہ مسلمانوں کی سیاسی شرکت اور قیادت میں اضافہ ہی ان کے مسائل کا حل ہے۔

اسد الدین اویسی کے افکار:

1. خود مختاری اور خود اعتمادی:
اسد الدین اویسی کی سوچ کا ایک اہم پہلو مسلمانوں کی خود مختاری اور خود اعتمادی کی بحالی ہے۔ ان کے نزدیک مسلمانوں کو اپنے حقوق کے لئے خود کھڑا ہونا ہوگا اور اپنی آواز بلند کرنی ہوگی۔ ان کے نزدیک مسلمانوں کو اپنے حقوق اور وقار کے لئے خود نمائندہ بننا ہوگا۔

2. تعلیمی اور معاشی ترقی:
اویسی مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی ترقی کو بھی بہت اہمیت دیتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ جب تک مسلمان تعلیمی اور معاشی میدان میں آگے نہیں بڑھیں گے، ان کی سیاسی قوت بھی مضبوط نہیں ہوگی۔ وہ مسلم تعلیمی اداروں کی بہتری، اسکالرشپ کے مواقع، اور بزنس و کاروباری مواقع کی فراہمی پر زور دیتے ہیں۔

3. سیکولرزم اور جمہوریت کی حمایت:
اویسی سیکولرزم اور جمہوریت کے بڑے حامی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ہندوستان کی طاقت اس کی متنوع ثقافت اور سیکولرزم میں ہے۔ وہ مسلمانوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ جمہوری عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور سیکولر اقدار کی حفاظت کریں۔

مسلم سیاست کی ضرورت:

1. سیاسی نمائندگی:
ہندوستانی مسلمانوں کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہونے کے باوجود ان کی سیاسی نمائندگی بہت کم ہے۔ اسد الدین اویسی کے مطابق، مسلمانوں کو اپنی سیاسی جماعتیں بنانی چاہئیں اور موجودہ جماعتوں میں فعال حصہ لینا چاہئے تاکہ ان کی آواز مؤثر طور پر پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں پہنچ سکے۔

2. سماجی انصاف:
اویسی کا ماننا ہے کہ مسلمانوں کو سماجی انصاف کی فراہمی کے لئے اپنی سیاسی طاقت کو استعمال کرنا ہوگا۔ ان کے نزدیک صرف سیاسی نمائندگی ہی نہیں بلکہ مختلف پالیسیوں اور قوانین میں تبدیلی لانا بھی ضروری ہے تاکہ مسلمانوں کو مساوی حقوق مل سکیں۔

3. مذہبی اور ثقافتی حقوق:
اویسی مذہبی اور ثقافتی حقوق کی حفاظت کے بڑے حامی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو اپنے مذہبی اور ثقافتی حقوق کے لئے متحد ہو کر جدوجہد کرنی ہوگی۔ اس کے لئے ایک مضبوط سیاسی پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جو مسلمانوں کے مفادات کی حفاظت کرسکے۔

نتیجہ:
اسد الدین اویسی کے افکار کی روشنی میں ہندوستان میں مسلم سیاست کی ضرورت واضح ہوتی ہے۔ ان کے نزدیک مسلمانوں کو سیاسی، تعلیمی، معاشی، اور سماجی میدانوں میں مضبوط بننے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے حقوق کی حفاظت کرسکیں اور ایک مضبوط اور خود مختار قوم کے طور پر ابھر سکیں۔ مسلم سیاست کا مقصد صرف انتخابی سیاست نہیں بلکہ ایک وسیع تحریک ہے جو مسلمانوں کے تمام مسائل کا حل فراہم کرسکے۔

Exit mobile version