Slide
Slide
Slide

جانور کی عمر اور قربانی

✍️ مفتی ناصرالدین مظاہری

______________________

"آج کل چوں کہ فساد کا غلبہ ہے؛ اس لیے صرف بیوپاروی کی بات پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا، اس لیے  احتیاطاً دانت کو عمر معلوم کرنے کے لیے علامت کے طور پر مقرر کیا گیا ہے، دانتوں کی علامت ایسی ہے کہ اس میں کم عمر کا جانور نہیں آسکتا ، ہاں زیادہ عمر کا آنا ممکن ہے، یعنی تجربے سے یہ بات ثابت ہے کہ مطلوبہ عمر سے پہلے جانور کے دو دانت نہیں نکلتے”

بنوری ٹاؤن کراچی کے ارباب فقہ وافتاء کا یہ مشورہ بالکل درست ہے، میں نے ابھی ایک شخص کو دیکھا جو بھینس کے ایک بچہ کو ہنکائے لئے چلا جارہا تھا اس جانور کی عمر بمشکل ایک سال ہوگی، پتہ چلا کہ یہ بھی قربانی کا جانور ہے۔ یہ نتیجہ ہے آنکھیں بند کرکے یقین کرلینے کا،بہت سے لوگ شریعت کا بالکل لحاظ نہیں رکھتے انھیں اپنی آمدنی دکھائی دیتی ہے، جانور قربانی کی شرائط پر اترے نہ اترے۔

ایک ہفتہ پہلے ہی ایک ویڈیو آئی تھی جس میں جانور کے دانت ہی نقلی لگادئے گئے تھے کیونکہ عمر پوری نہیں تھی اور قربانی کرانے والے بعض لوگ ماشاءاللہ ہوشیار ہوتے ہیں وہ ایک ایک چیز پر دھیان دیتے اور تحقیق کرتے ہیں۔

جانور کی خریدوفروخت میں اتنی دھاندلی ہورہی ہے کہ شمار کرنا مشکل ہوجائے گا۔

بہت سے دولت کے نشہ میں اتنے بدمست ہیں کہ انھیں صرف قربانی کرانا یاد ہے بس۔انھیں اتنا وقت ہی نہیں ہے کہ قربانی کے جانور کو دیکھ لیں۔

جانور فروخت کرنے والے بہت شاطر ہوتے ہیں بلکہ وہ اپنی چرب زبانی،عیاری وہوشیاری سے آپ کے پختہ عمر جانور کو کم عمر ثابت کرسکتے ہیں، ان کی پوری گینگ ہوتی ہے، پوری جماعت ہوتی ہے، یہ ایک ایک کرکے جانور کے مالک کو شیشہ میں اتار سکتے ہیں۔

ایک دم کٹے جانور کی نقلی دم لگاکر جانور فروخت کردیا، قربانی سے عین قبل جانور کو کچھ ایسی چیزیں کھلادیتے ہیں تاکہ جانور موٹا اور تندرست دکھائی دے، سینگ نقلی لگادئے، جانور پر کالا رنگ کردیا، کم دودھ والے جانور کا دودھ موقوف کردیا تاکہ اس کے تھن دودھ سے بھرے محسوس ہوں، ان کی اصطلاحات بھی الگ ہوتی ہیں، یہ آپ ہی کے سامنے جانور کے بارے میں پوری بات کرتے رہیں گے اور آپ کو پتہ بھی نہ چل سکے گا۔

اصل میں روپیہ پیسہ کے لیے یہ لوگ کسی بھی حد کو جاسکتے ہیں، سوچیں یہ طبقہ قربانی کے جانور کا کیا حال کرسکتاہے، ایسے جانور کی قربانی کیونکر ہوسکتی ہے جو شرائط پر پورا نہ اترے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نے ہر جانور کی عمر طے فرمادی ہے، متعین جانور ہی کی قربانی ہوسکتی ہے متعین عمر سے  کم جانور کی قربانی نہیں ہوسکتی ہے۔چنانچہ بکرا ، بکری  وغیرہ کی عمر ایک سال طے فرمائی۔گائے، بھینس وغیرہ کی دو سال مقرر ہے اور اونٹ ، اونٹنی کی عمر پانچ سال ہونی ضروری ہے،البتہ دنبہ اور بھیڑ  وغیرہ  اگر چھ ماہ  کا ہوجائے اورتندرست ایسا ہو کہ سال بھر کا معلوم ہوتا ہو تو اس کی قربانی کی اجازت ہے۔لیکن کچھ کم خواندہ لوگ اس اصول کو دیگر جانوروں پر فٹ کرنا چاہتے ہیں جس کی قطعا اجازت نہیں ہے۔
جس طرح زکوۃ مستحق تک نہ پہنچے تو زکوۃ ادا نہیں ہوتی اسی طرح قربانی کا جانور شرائط پر پورا نہ اترے تو قربانی نہیں ہوسکتی۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: