Slide
Slide
Slide

ٹائی ٹینک کا پیغام

یہ عبرت کی جا ہے

ٹائی ٹینک بحری جہاز جو کہ 1912ء میں 14 اور 15 اپریل کی درمیانی شب کو سمندر میں ڈوب گیا تھا اس کے متعلق اس جہاز کے مالک نے کیا دعویٰ کیا تھا۔؟
یہ ایک مشہور برطانوی مسافر بحری جہاز تھا جواپنے پہلے ہی سفر کے دوران ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا تھااس حادثے میں ہلاک ہونے والے٭1512٭افراد شامل تھے۔ٹائٹینک نے امریکی شہر نیویارک کے لیے اپنے سفر کا آغاز برطانوی شہر ساؤتھمپن سے 10 اپریل1912ءکو کیا تھا اور یہ شمالی بحر اوقیانوس میں ڈوب گیا۔
اسکا ملبہ اب بھی سمندر میں3800میٹر گہرائی میں موجود ہے۔ اپنے سفر کے آغاز کے چوتھے اور پانچویں روز کی درمیانی شب اس میں سوار 1512 مسافروں کی زندگی کا چراغ اس وقت گُل ہوگیا جب یہ سمندر کا بادشاہ برف کے گالے سے ٹکرا کر دوٹکڑے ہوگیا۔ لائف بوٹس کے ذریعے ٹائی ٹینک کے صرف 724 مسافرزندہ بچ پائے۔ چونکہ اس کے متعلق یہ ہی مشہور تھا کہ یہ کبھی نہیں ڈوبے گا ۔
اس لئے اس پر زندگی بچانے والی کشتیاں بہت کم رکھی گئی تھیں۔ اگر لائف بوٹس زیادہ ہوتی تو سارے لوگ بچ سکتے تھے۔ کیونکہ اس جہاز کو ٹکر کے بعد ڈوبنے میں تقریبا 2 گھنٹے 40 منٹ لگے تھے۔
کہا جاتا ہے مرنے والوں کی تعداد 1512 سےبھی کافی زیادہ تھی کیونکہ جن لوگوں کی جہاز کے عملے سے جان پہچان تھی۔ان میں سےبھی بہت سے لوگ ٹکٹ کے بغیر اس پر سوار ہو گئے تھے جن کا کوئی ریکارڈہی موجود نہیں۔
بچنے والوں میں سےکمپنی کا مالک "اسمے” بھی شامل تھا جو خواتین اور بچوں کوڈوبتے جہازکو چھوڑ کر ایک کشتی کے ذریعے نکل گیا۔ اس خود غرضی پر وہ پوری زندگی نفرت کا نشانہ بنا رہا ۔اسے ” ٹائی ٹینک کا بزدل ترین شخص کہا جاتا تھا۔“اس کا نام ”Brute Ismy“ تھا۔”
اسمے "اکتوبر 1937ءکو گوشہ تنہائی میں چل بسا۔ دوسری طرف جہاز کا کپتان ایڈورڈ جان سمتھ بیشترعملے کے ساتھ خواتین اور بچوں کو بچانے کی کوشش میں خود ڈوب کر انسانیت پر احسان کر گیا۔وہ آخری آدمی تھا جس نے جہاز سے چھلانگ لگائی تھی ۔اس کے بارے میں لائف بوٹ کے چلانے والے نے بتایا تھا کہ ایک آدمی آخری کشتی کی طرف تیرتے ہوئے ہوئے لپکا تو ایک مسافر نے کہا ”یہ پہلے ہی اوور لوڈہے“ اس پرتیراک پیچھے ہٹ گیا اور کہا

"All right boys. Good luck and God bless you”

یہ جہاز کا کپتان 62 سالہ ایڈورڈجان سمتھ تھا۔دوسروں پر اپنی جاں نچھاور کرنے کے عظیم جذبے کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے اس کا مجسمہ سٹیفورڈ میں نصب کیا گیا ہے۔
اس جہاز کے بارے میں اس کی تیاری مکمل ہونے پراخبار میں آرٹیکل چھپا تھا۔کہ کبھی نہ ڈوبنے والا بحری جہاز تیار ہوگیا ہے۔
اور اس کے مالک نے تو یہ دعویٰ کردیا تھا ”اسے طوفانِ نوح توکیا ،خدا بھی نہیں ڈبوسکتا“ (نعوذباللہ) یہ وہ دعویٰ تھا۔
جو لنگر اٹھانے کے موقع پر اسکے مالک "بروٹے اسمے” نے کیا تھا۔ اس نے ٹائی ٹینک کو جدید ، خوبصورت، آرام دہ،پرتعیش اور مضبوط بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی ۔
خدا کا نام لے کر سمندر میں کشتی ڈال دی جائے تو وہ منہ زور موجوں سے بچ کر نکل سکتی ہے لیکن تکبر سے سمندر میں اتاراجانے والادیو ہیکل جہاز بھی ممکن ہے کنارے نہ لگ سکے۔ یہی کچھ ٹائی ٹینک کے ساتھ ہوا
ٹائی ٹینک نے اپنی تخلیق کے بعد محض چار دن کا سفر ہی کیا اور قیامت تک کے لئے غرور کرنے والوں کے لئے عبرت کی نشانی بن گیا۔ واصف علی واصف صاحب کا جملہ یاد آ رہا ہے کہ "جب کشتی ہچکولے کھا رہی ہو تو اللہ کی رحمت کو پکارا جاتا ہے اور جب کنارے لگ جائے تو پھر اپنے زور بازو کے قصیدے پڑھے جاتے ہیں بہت کم لوگ ہی۔ جو اللہ کی رحمت کو اللہ کی عطا سمجھتے ہیں”۔

بشکریہ kolachi Times urdu

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: