Site icon

جمہوری سیکولر سیاست میں دھرم کی مداخلت: ہندوستانی تناظر میں

✍️ محمد شہباز عالم مصباحی

____________

جمہوریت کا مفہوم ہی اس بات پر منحصر ہے کہ عوامی رائے کو فیصلہ سازی میں اولیت دی جائے اور ہر شہری کو یکساں حقوق اور مواقع فراہم کیے جائیں۔ سیکولرزم، جمہوریت کی بنیاد کو مضبوط کرتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ریاست کو مذہبی معاملات میں غیر جانبدار رہنا چاہیے۔ تاہم، ہندوستان جیسے کثیر المذہبی ملک میں، جہاں مختلف مذہبی عقائد کے لوگ بستے ہیں، دھرم کی سیاست میں مداخلت نے سیکولرزم کے اصولوں کو زک پہنچائی ہے۔

سیکولرزم کی ضرورت اور اس کے اصول

سیکولرزم کا مطلب یہ ہے کہ ریاست کا کوئی سرکاری مذہب نہیں ہوگا اور تمام مذاہب کے پیروکاروں کو برابر کا درجہ حاصل ہوگا۔ یہ اصول، ہندوستانی آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہیں۔ سیکولرزم کی ضرورت اس لیے بھی زیادہ محسوس ہوتی ہے کہ مختلف مذاہب کے لوگ ریاست کی نظر میں برابر سمجھے جائیں اور کسی ایک مذہب کو ریاستی حمایت حاصل نہ ہو۔

ہندوستان میں دھرم کی مداخلت

ہندوستان میں دھرم کی سیاست میں مداخلت کی تاریخ طویل ہے۔ آزادی سے پہلے بھی مذہب کو سیاست میں استعمال کیا جاتا رہا ہے، لیکن آزادی کے بعد، ملک نے سیکولرزم کو اپنایا تاکہ تمام مذاہب کے لوگوں کو یکساں مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ بدقسمتی سے، پچھلی چند دہائیوں میں مذہبی بنیادوں پر سیاست کرنے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔

مذہبی بنیادوں پر سیاست کے نقصانات

دھرم کی مداخلت کے باعث، جمہوری سیکولر نظام کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ اول، مذہبی اقلیتیں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی ہیں اور ان کے حقوق کی پامالی ہوتی ہے۔ دوم، مذہبی بنیادوں پر سیاست کرنے سے سماجی ہم آہنگی میں خلل پیدا ہوتا ہے۔ تیسرا، یہ رجحان سیاستدانوں کو عوامی فلاح و بہبود سے دور کر کے محض مذہبی جذبات بھڑکانے پر مجبور کرتا ہے۔

مثبت سیکولر سیاست کی اہمیت

سیکولر سیاست کا مقصد یہ ہے کہ سیاست دان مذہب سے بالاتر ہو کر عوامی مسائل پر توجہ دیں۔ ہندوستان میں اگر حقیقی سیکولر سیاست پروان چڑھتی ہے تو یہ ملک کی ترقی اور عوامی ہم آہنگی کے لیے مفید ثابت ہوگی۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ عوام بھی اپنے ووٹ کا حق استعمال کرتے وقت مذہبی بنیادوں پر نہیں بلکہ امیدوار کے کردار اور کارکردگی کو مدنظر رکھیں۔

اختتامیہ

جمہوری سیکولر نظام میں دھرم کی مداخلت، خصوصاً ہندوستان کے تناظر میں، نہ صرف آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ عوامی ہم آہنگی اور ترقی کے راستے میں بھی بڑی رکاوٹ ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ سیاست کو مذہب سے دور رکھا جائے اور ہر شہری کو برابر کا درجہ دیا جائے، تاکہ جمہوریت اور سیکولرزم کے حقیقی اصولوں کو پروان چڑھایا جا سکے۔

Exit mobile version