شمالی بنگال کے کسانوں کے مسائل اور حکومت مغربی بنگال سے اپیل

✍️ محمد شہباز عالم مصباحی

سرکار پٹی، گنجریا، اسلام پور

ضلع اتر دیناج پور، مغربی بنگال

______________

تعارف:

شمالی بنگال، جو بھارت کے مغربی بنگال صوبے کا ایک اہم خطہ ہے، اپنی زرعی پیداوار کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس خطے کے کسانوں کو مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہے جو ان کی زندگی اور معیشت پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ یہ مسائل معاشی، سماجی اور ماحولیاتی عوامل کی بنا پر پیدا ہوتے ہیں۔ اس مقالے میں ہم شمالی بنگال کے کسانوں کے اہم مسائل کو بیان کریں گے اور ان مسائل کے حل کے لیے حکومت مغربی بنگال سے اپیل کریں گے۔

شمالی بنگال کے کسانوں کے مسائل:

1. زرعی سہولیات کی عدم فراہمی:

شمالی بنگال کے کسانوں کو مناسب زرعی سہولیات کی عدم فراہمی کا سامنا ہے۔ جدید زرعی تکنیکوں اور مشینری کے نہ ہونے کی وجہ سے پیداوار میں کمی آتی ہے۔

2. پانی کی کمی:

پانی کی قلت شمالی بنگال کے کسانوں کا ایک اہم مسئلہ ہے۔ نہری نظام کے فقدان، بارش کی کمی اور زیر زمین پانی کی سطح میں کمی کی وجہ سے کسانوں کو فصلوں کی آبپاشی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پانی کی قلت سے نہ صرف پیداوار میں کمی آتی ہے بلکہ کسانوں کی روز مرہ کی زندگی بھی متاثر ہوتی ہے۔

3. قدرتی آفات:

شمالی بنگال میں اکثر سیلاب، طوفان اور دیگر قدرتی آفات آتی ہیں جو فصلوں کو تباہ کر دیتی ہیں۔ ان آفات کی وجہ سے کسانوں کو شدید مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انہیں اپنی محنت کا ثمرہ نہیں ملتا۔

4. منڈیوں تک رسائی کی کمی:

شمالی بنگال کے دیہات میں مناسب منڈیوں کی عدم دستیابی کسانوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ انہیں اپنی پیداوار کو فروخت کرنے کے لیے دور دراز کے شہر میں جانا پڑتا ہے جو نہ صرف وقت کا ضیاع ہے بلکہ اضافی خرچ بھی ہوتا ہے۔

5. قرضوں کا بوجھ:

مالی مسائل کی وجہ سے کسان اکثر قرضے لیتے ہیں جو بعد میں ان کے لیے ایک بڑا بوجھ بن جاتے ہیں۔ سود کی شرح زیادہ ہونے کی وجہ سے انہیں قرض واپس کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں اور وہ قرضوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔

6. زرعی مصنوعات کی کم قیمت:

کسانوں کو اپنی محنت کے مطابق قیمت نہیں ملتی۔ بیوپاری اور مہاجن فصلوں کی کم قیمت دیتے ہیں جس کی وجہ سے کسان اپنی محنت کا مناسب معاوضہ حاصل نہیں کر پاتے۔

7. تعلیمی اور صحت کی سہولیات کی کمی:

شمالی بنگال کے دیہی علاقوں میں تعلیمی اور صحت کی سہولیات کی کمی ہے۔ کسانوں کے بچے معیاری تعلیم حاصل نہیں کر پاتے اور صحت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے بیماریاں پھیلتی ہیں۔

8. زرعی معلومات کی عدم دستیابی:

کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں اور تحقیقات کی معلومات کی کمی ہوتی ہے۔ حکومت اور زرعی اداروں کی جانب سے تربیتی پروگرامز نہ ہونے کی وجہ سے کسانوں کو نئی اور بہتر تکنیکوں کا علم نہیں ہو پاتا۔

9. بجلی کی کمی:

کھیتوں میں بجلی کی عدم فراہمی کسانوں کے مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ ہے۔ زرعی مقاصد کے لیے پانی کی پمپنگ اور دیگر ضروریات کے لیے بجلی کی عدم دستیابی پیداوار پر منفی اثرات ڈالتی ہے۔

10. زرعی سبسڈی کی عدم فراہمی:

حکومت کی جانب سے زرعی سبسڈی کی عدم فراہمی بھی کسانوں کے مسائل میں شامل ہے۔ سبسڈی کے بغیر کسانوں کے لیے زرعی ضروریات کو پورا کرنا مشکل ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

حکومت مغربی بنگال سے اپیل:

1. زرعی سہولیات کی فراہمی:

حکومت مغربی بنگال کو چاہیے کہ وہ شمالی بنگال کے کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں اور مشینری کی فراہمی یقینی بنائے۔ زرعی تربیتی پروگرام منعقد کیے جائیں تاکہ کسان جدید طریقوں سے واقف ہو سکیں۔

2. پانی کی فراہمی:

نہری نظام کی شروعات اور زیر زمین پانی کے ذخائر کو محفوظ کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے چھوٹے ڈیم اور تالاب بنائے جائیں۔

3. قدرتی آفات سے بچاؤ کے اقدامات:

حکومت کو چاہیے کہ وہ قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔ سیلاب اور طوفان سے بچاؤ کے لیے منصوبے بنائے جائیں اور کسانوں کو ان آفات سے نمٹنے کے طریقے بتائے جائیں۔

4. منڈیوں تک رسائی:

دیہی علاقوں میں مناسب منڈیوں کا قیام کیا جائے تاکہ کسان اپنی پیداوار کو فروخت کر سکیں۔ سڑکوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی بہتری بھی ضروری ہے تاکہ کسانوں کو اپنی پیداوار کو منڈیوں تک پہنچانے میں آسانی ہو۔

5. قرضوں کی فراہمی اور ریلیف:

حکومت کو چاہیے کہ وہ کسانوں کو کم سود پر قرضے فراہم کرے اور قرض کی واپسی میں آسانیاں پیدا کرے۔ قرضوں کے بوجھ تلے دبے کسانوں کے لیے ریلیف پیکجز کا اعلان کیا جائے۔

6. زرعی مصنوعات کی مناسب قیمت:

حکومت کو چاہیے کہ وہ بیوپاریوں اور مہاجنوں کی نگرانی کرے اور کسانوں کو ان کی پیداوار کا مناسب معاوضہ دلائے۔ کسانوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

7. تعلیمی اور صحت کی سہولیات:

دیہی علاقوں میں تعلیمی اور صحت کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ زیادہ سے زیادہ اسکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر کی جائے اور معیاری تعلیم اور صحت کی خدمات فراہم کی جائیں۔

8. زرعی معلومات کی فراہمی:

کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں اور تحقیق کی معلومات فراہم کرنے کے لیے تربیتی پروگرام منعقد کیے جائیں۔ زرعی مشیروں کی تعیناتی کی جائے تاکہ کسانوں کو رہنمائی فراہم کی جا سکے۔

9. بجلی کی فراہمی:

کھیتوں میں بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ کسانوں کے لیے بجلی کی بل میں رعایت فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنی ضروریات پوری کر سکیں۔ زرعی مقاصد کے لیے بجلی کی متواتر فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

10. زرعی سبسڈی کی فراہمی:

حکومت کو چاہیے کہ وہ زرعی سبسڈی فراہم کرے اور کسانوں کو وقت پر سبسڈی فراہم کی جائے۔ سبسڈی کے بغیر کسانوں کے لیے زرعی ضروریات کو پورا کرنا مشکل ہوتا ہے۔

11. کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی):

حکومت کو چاہیے کہ وہ کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی فراہمی یقینی بنائے۔ ایم ایس پی کے تحت کسانوں کو ان کی پیداوار کا کم از کم معقول معاوضہ فراہم کیا جائے تاکہ وہ مالی مشکلات سے بچ سکیں۔ حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایم ایس پی کا نظام مؤثر اور شفاف ہو تاکہ کسانوں کو ان کی محنت کا صحیح صلہ مل سکے۔

نتیجہ:

شمالی بنگال کے کسان مختلف قسم کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں جو ان کی معیشت اور زندگی پر گہرے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ حکومت مغربی بنگال کو چاہیے کہ وہ ان مسائل کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور مؤثر اقدامات کرے۔ زرعی سہولیات کی فراہمی، پانی کی کمی کا حل، قدرتی آفات سے بچاؤ کے اقدامات، منڈیوں تک رسائی، قرضوں کی فراہمی، زرعی مصنوعات کی مناسب قیمت، تعلیمی اور صحت کی سہولیات، زرعی معلومات کی فراہمی، کھیتوں میں بجلی کی فراہمی، زرعی سبسڈی کی فراہمی اور کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے تحت اقدامات کسانوں کے مسائل کے حل میں مددگار ثابت ہوں گے۔ ان اقدامات سے نہ صرف کسانوں کی زندگی بہتر ہوگی بلکہ شمالی بنگال کی معیشت بھی مستحکم ہوگی۔

Exit mobile version