✍️ محمد تنظیم قاسمی
خادم التدریس
مدرسہ اسلامیہ عربیہ تعلیم القرآن بیلوا، ارریہ
____________________
محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے۔ اس مہینہ کے بےشمار فضاٸل ہیں۔
لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس مہینہ کی فضیلت اس وجہ سے ہیکہ اس میں نواسہ رسول، جگر گوشہ بتول، سردارِ خاتونِ جنت کا راج دُلارا، حیدرکرارؓ کے آنکھوں کی ٹھنڈک، جوانانِ جنت کے سردار سیدنا حسینؓ ابن علی کرم اللہ وجہہ کی شہادت ہوٸی ہے اس لۓ یہ مہینہ محترم اور فضیلت والا ہے حالانکہ یہ صحیح نہیں ہے، بلکہ صحیح بات یہ ہیکہ ان مہینوں کی فضیلت اس وقت سے ہے جب اللہ تعالی نے آسمان وزمین کو پیدا کیا تھا۔
ماہ محرم نہایت ہی فضاٸل وبرکات کا حامل مہینہ ہے، یہ مہینہ اپنے خصوصیات اور امتیازات کی وجہ سے دیگر ماہ وشہور سے علاحدہ شناخت رکھتا ہے، اس ماہ حرام کی حرمت اور تعظیم زمانہ جاہلیت سے چلی آرہی ہے،اللہ تعالٰی نے قرآن کریم کی ”سورہ التوبہ: ٣٦“ میں اس ماہ کی عظمت وحرمت کا اعلان کیا ہے، قرآن وحدیث میں اس ماہ کو شہرالحرام (حرمت کا مہینہ) اور شہراللہ (اللہ کا مہینہ) قرار دیا گیا ہے۔ ایک حدیث میں ارشاد نبویﷺ ہے: ”سب سے فضیلت والے روزے رمضان کے روزوں کے بعد اللہ کے مہینہ محرم الحرام کے روزے ہیں“ (مسلم: باب فضل صوم المحرم، حدیث: ٢٨١٣) امام نوویؒ فرماتے ہیں کہ: اس روایت میں نبی کریمﷺ نے ماہ محرم کو اللہ عزوجل کا مہینہ قرار دیا ہے جو اس کی عظمت اور تقدس کو بتلانے کے لۓ کافی ہے، چونکہ اللہ عزوجل اپنی نسبت اپنی خصوصی مخلوقات کے ساتھ ہی فرماتے ہیں(شرح النووی علی مسلم: ٨ / ٥٥)۔
نبی کریمﷺ کے اس فرمان سے یہ بات ازخود سمجھ میں آجاتی ہیکہ کہ ماہ محرم کی حرمت وتعظیم کا حضرت حسینؓ کے واقعہ شہادت سے کوٸی تعلق نہیں اور وہ لوگ غلط فہمی کا شکار ہے جو اس مہینہ کی حرمت کی کڑیاں واقعہ کربلا اور شہادت حسینؓ سے ملاتے ہیں اس لۓ کہ ماہ محرم کی حرمت تو اس دن سے قاٸم ہے جس دن سے یہ کاٸنات بنی ہے۔ جیسا کہ سورہ التوبہ کی آیت: ٣٦، سے واضح ہے۔
نواسہ رسولﷺ کی شہادت کربلا کی بنیاد پر ہر سال ماتمی ٹولہ جس طرح مجلس ماتم بپا کرتا ہے اس کی کیفیت یہ ہوتی ہے: ”سیاہ کپڑے پہننا، سینہ کوبی کرنا، زنجیروں اور چھریوں سے اپنے سینہ کو لہولہان کرنا، (اور جو ان زخمیوں کی تاب نہ لاکر مرجاۓ اسے شہید قرار دینا) تابوت، تعزیہ اور دُلدل کا جلوس نکالنا وغیرہ۔
یہ مروّجہ ماتم قرآن پاک، احادیث اور روایات شیعہ کی رو سے قطعاً حرام ہے۔ قرآن کریم میں کتنی ہی آیات ایسی ہیں جس میں ایمان والوں کو صبر کا حکم دیا گیا ہے اور صبر کرنے والوں کو جنت کی بشارت دی گٸی ہے۔
اس مبارک مہینہ میں جو کام کرنا چاہیۓ وہ ہم نہیں کرتے۔
-
(١)محرم الحرام میں کرنے کے کام
توبہ واستغفار اور رجوع الی اللہ کا اہتمام۔
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”محرم اللہ کا مہینہ ہے اس میں ایک دن (١٠/محرم) ایسا ہے جس میں اللہ نے ایک قوم (بنی اسراٸیل) کی توبہ قبول فرماٸی تھی اور اس دن اللہ تعالی دوسری قوموں کی بھی توبہ قبول فرماٸیگا“۔۔۔۔ سنن ترمذی: ٧٤١،
(٢)یوم عاشورہ کا روزہ
نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: ”میں اللہ تعالی سے امید رکھتا ہوں کہ وہ یوم عاشورہ (١٠/محرم الحرام ) کے روزہ کو گذشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بنادے۔صحیح مسلم: ٢٧٤٧،
(٣)اہل وعیال پر فراخدلی سے خرچ کرنا
نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: ”
جو شخص عاشورہ (١٠/محرم الحرام) کے دن اہل وعیال پر فراخ دلی سے خرچ کریگا، اللہ تعالی اس کے رزق میں سال بھر کشادگی عطا فرماۓ گا“۔
المعجم الکبیر للطبرانی: ١٠٠٠٧،
ان کے علاوہ محرم الحرام میں جو بدعات وخرافات ہوتے ہیں وہ سب حرام اور گناہ کے کام ہیں۔
مثلاً ڈھول بجانا، تعزیہ بنانا، تعزیہ کو چومنا، نشان بنانا، سینہ کوبی کرنا، مرثیہ گانا وغیرہ وغیرہ
یہ سب کے سب حرام اور گناہ کے کام ہیں ان کے علاوہ کچھ خرافات اور دوسرے دوسرے علاقوں میں پاۓ جاتے ہیں۔
اس طرح کے بدعات وخرافات کو انجام دینے والے اپنے آپ کو حسینی کہتے ہیں جبکہ حضرت حسینؓ نے اپنی شہادت کے وقت اپنی بہن سے کہا تھا کہ میری شہادت کے بعد غم نہ کرنا، سینہ نہ پیٹنا، اور سرکوبی وغیرہ نہ کرنا۔
درحقیقت حسینی وہ ہیں جو ان بدعات وخرافات سے بچ کر اس مہینہ میں روزہ رکھتے ہیں، نیک کام کرتے ہیں، توبہ واستغفار کرتے ہیں۔ اور دیگر مامورات پر عمل کرتے ہیں اور منہیّات سے اجتناب کرتے ہیں۔
اللہ ہمیں صحیح سمجھ عطا فرماٸے۔ آمین
نسل نو کے ایمان کی حفاظت فرماٸے۔ آمین