Site icon

اس ملک کی خمیر میں نفرت نہیں محبت ہے

محمد قمر الزماں ندوی

___________________

ہندوستان صدیوں سےایک تکثیری سماج والا ملک ہے ، اس ملک کی فطرت اور خمیر میں پیار، محبت ،انسیت، پریم ،ایکتا، انکھڈتا ،مانوتا، انسانیت اور آدمیت ہے ، ملک کے مزاج میں تشدد، تعصب، نفرت اور ہنسا کی جگہ نہیں ہے ، یہ ملک مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں کا سنگم ہے، یہاں تمام مذاہبِ کے لوگ ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی سب مل کر رہنا چاہتے ہیں اور جب یہ ملک ستر، اسی سال پہلے انگریزوں کا غلام تھا ، سبھوں کی مشترکہ محنتوں ،کوششوں اور جد و جہد سے یہ ملک آزاد ہوا اور سبھوں نےآزادی کی لڑائی جیت کر آزادی کی سانس لی، اور پھر یہ ایک جمہوری ملک بنا اور سب کو یکساں حقوق اور سب کو مذہبی آزادی ملی ۔
اس ملک کے لوگ چاہتے ہیں کہ یہاں کے سبھی لوگ بیکاس اور ترقی کریں ،خوشحال رہیں ،بقائے باہم کے تحت زندگی گزاریں ایک دوسرے کے معاون اور ہمدرد بنیں ایک دوسرے کے دکھ درد کے ساتھی ہوں ،آپس میں کبھی نفرت اور کدورت نہ رہے ، سب ایک دوسرے سے ہنس کر ملیں اور ایک دوسرے کا سہارا بنیں ۔
اس ملک کی یہی عالمی شناخت ہے کہ تمام تر اختلاف مذاہب کے باوجود سب کا آپس میں مل جل کر محبت کے ساتھ زندگی گزارنا ۔۔۔
یہ الگ بات ہے کہ اس ملک میں ایک مٹھی بھر جماعت ہے،جو ملک کے ایکتا اکھنڈتا، سلامتی اور یہاں کی تکثیری سماج کو جس کو سیاسی اصطلاح میں گنگا جمنی تہذیب والا ملک کہا جاتا ہے، اس کو مٹانا اور تاراج کرنا چاہتے ہیں اور نفرت کی آگ میں اس ملک کو جونکھنا چاہتے ہیں ، لیکن وہ کامیاب نہیں ہو پارہے ہیں اور نہ مستقبل میں کامیاب ہوسکیں گے، کیونکہ اس ملک میں نفرت کا ماحول دیرپا نہیں رہ سکتا، اس لیے کہ اس ملک کی فطرت میں محبت ہے نفرت نہیں ہے، یہاں کی خمیر میں نرمی ہے شدت نہیں۔۔۔
اس کی مثال یہ ہے کہ پچھلے دنوں اسی ماہ جولائی میں سات ریاستوں کی 13/ اسمبلی سیٹھوں پر ہوئے ضمنی انتخاب میں انڈیا اتحاد دس اور بی جے پی دو اور ایک آزاد امیدوار کامیاب ہوا ، پارلیمانی انتخاب کے بعد بی جے پی کے لیے یہ دوسرا بڑا جھٹکا ہے ۔ لوک سبھا میں وہ ایودھیا کی سیٹ ہاری، تو ضمنی انتخاب میں اس نے بدری ناتھ کی سیٹ گنوا دی ۔ اس نتیجہ نے یہ صاف پیغام دے دیا کہ اس ملک کے باشندوں کو مذہبی شدت پسندی ،فرقہ واریت، تفریق ،تشدد ہنسا ، ہندو چائے ، مسلم چائے ، ہندؤ ٹھیلا ، ہندو دکان ،مسلم ڈکان، مسلم ٹھیلا اور بلڈوزر کی سیاست پسند نہیں ہے ۔سب کو اپنے اپنے مسائل سے دلچسپی ہے روزگار ،تعلیم ،صحت، تجارت اور غربت کا خاتمہ انہیں پسند ہے ،اور انہی سے ان کو دلچسپی ہے ۔
در اصل یہاں نوے فیصد لوگ ترقی ،مفاہمت اور بھائی چارہ چاہتے ہیں ، لیکن کبھی کبھی لوگ نفرت پھیلانے والوں کے بہکاوے میں آجاتے ہیں اور وہ شر پسند عناصر کی تقریروں اور بیانوں سے متاثر ہو جاتے ہیں ، لیکن جب ان کو اصلیت کا پتہ چلتا ہے تو پھر وہ ملک کے قومی دھارے میں آجاتے ہیں ۔
اس ملک کی تاریخ شاہد ہےکہ یہاں نفرت کا ماحول دیرپا نہیں رہ سکا، جب جب اہل سیاست نے اپنے کسی منصوبے کے تحت عوام کو آپس میں لڑانے اور ان کے بیچ نفرت کی فضا ہموار کرنے کی کوشش کی ہے، عوام نے ان کا ساتھ نہیں دیا ۔ اس ملک میں گزشتہ کئی برسوں سے جو تعصب نفرت اور مذھبی شدت پسندی کی فضا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ،عوام نے خود بڑی حد تک اس سے اپنے کو دور رکھا ہوا ہے،کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ نفرت سے ان کا پیٹ بھرنے والا نہیں ہے اور نہ اس سے ملک خوش حال ہونے والا ہے ، ان کا پیٹ تبھی بھرے گا جب ملک میں امن ہوگا ،سلامتی ہوگی ، سکون اور باہم میل جول اور ایکتا ہوگا ۔۔
یہاں کی عدلیہ اور یہاں کی عوام نے یہ ثابت کردیا ہے کہ یہ ملک پریم اور محبت سے ہی چلے گا دستور اور آئین ہی سے چلے گا ۔ حکومت کے کانوڑیوں کے راستہ میں دکانوں اور ٹہلوں پر نام پلیٹ اور ناموں کی تختی لگائے جانے کے غیر آئینی فرمان کو ملک کی سب سے بڑی عدالت نے مسترد کرکے قانون ،آئین ،جمہوریت اور عدلیہ کی پاسداری کی ہے ۔ عوام نے تو پہلے ہی اس کو مسترد کرد دیا ہے ۔۔
ہم ہندوستانی ہیں، ہم محبت کے داعی اور انسانیت کے مبلغ اور پیامبر ہیں ،ہمارا کام ہی خدمت اور محبت ہے ، ہم سب بھائی چارہ کو بنائے رکھنا چاہتے ہیں ،اہل سیاست اور کچھ فرقہ پسند عناصر اور طاقتیں ہمیں جس نام پر تقسیم کرنا چاہیں ،ہمارے بیچ نفرتوں کی جتنی اونچی اور مضبوط دیوار کھڑی کرانا چاہیں ، لیکن ہم سب یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم ان نفرتوں کے شکار نہیں ہوں گے اور نہ ان کے بہکاوے میں آئیں گے کیونکہ ہمارے ملک کی ترقی ، خوشحالی ،خوبصورتی رعنائی، چمک دمک اور ملکی اور عالمی پہچان اس میں ہے کہ ہم امن پسند ہیں ہم امن کے داعی ہیں ہمیں افتراق و انتشار پسند نہیں اور نفرت ہنسا اور تشدد سے ہم کوسوں دور ہیں ہمارا یقین اس پر ہے کہ
مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا

Exit mobile version