Site icon

قرآن کریم کی کسی بھی حیثیت سے خدمت باعث اجر وثواب ہے۔ مولانا قمر الزماں ندوی

مدرسہ نظامیہ دار القرآن دگھی میں تکمیل حفظ قرآن کی روح پرور تقریب کا انعقاد

———————–

قرآن کریم کی خدمت مختلف طریقوں سے کی جا سکتی ہے۔۔عام لوگوں کے لیے قرآن کی خدمت کا طریقہ یہ ہے کہ پابندی کے ساتھ اس کی تلاوت کریں۔۔جبکہ حفاظ کرام قرآن کریم کو یاد کر کے اس کی حفاظت کا عظیم فریضہ انجام دیتے ہیں اور اس کے معانی و مفاہیم کی حفاظت کی ذمہ داری علماء کرام کی ہے۔۔اس مفہوم کی ادائیگی ارشاد باری تعالٰی "ہم نے قرآن کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں” کے ذریعے مکمل طور پر ہوتی ہے ۔۔ان خیالات کا اظہار ضلع گڈا کے مشہور و معروف ادارہ مدرسہ نظامیہ دار القرآن دگھی مہگاواں میں منعقد تکمیل حفظ قرآن کی ایک روح پرور مجلس کی صدارت فرماتے ہوءے معروف عالم دین مولانا قمر الزماں ندوی صاحب نے فرمایا ۔۔انہوں نے فرمایا کہ حدیث شریف میں قرآن کے سیکھنے اور سکھانے والے کو امت کا سب سے بہترین طبقہ قرار دیا گیا ہے ۔۔حفاظ کرام کی اہمیت و فضیلت بیان فرماتے ہوءے انہوں نے فرمایا کہ جب ایک حافظ کے ماں باپ کے سر پر قیامت کے دن ایسا نورانی اور باعظمت تاج رکھا جائے گا جس کے سامنے سورج اور چاند کی روشنی مدھم پڑ جاءے گی تو حافظ قران کے ساتھ اللہ تعالیٰ کیا خصوصی برتاؤ فرمائیں گے یہ تصور سے پرے ہے۔۔انہوں نے حفاظ کرام سے خاص طورپر فرمایا کہ قرآن کریم کو آپ حضرات کے سینوں میں محفوظ فرما کر اللہ نے آپ کو دنیا کی سب سے عظیم اور قیمتی دولت عطا فرماءی ہے۔۔اسے اپنی موت تک محفوظ رکھنا آپ لوگوں کی سب سے اہم ذمہ داری ہے۔۔حدیث پاک میں اس کی مثال غیرت مند اونٹ سے دی گیی ہے کہ جب اسے محسوس ہونے لگتا ہے کہ اس کا مالک اس کی خوراک کی طرف سے غفلت برتنے لگتا ہے تو وہ ناراض ہو کر اپنے مالک کا دروازہ چھوڑ کر چلا جاتا ہے اور پھر کبھی واپس نہیں ہوتا اسی طرح جب حافظ قران اللہ کی اس عظیم کتاب سے غفلت برتنے لگتا ہے ، اس کی پابندی سے تلاوت نہیں کرتا ، اس کی منشا کے خلاف زندگی گزارتا ہے تو قرآن بھی اس کے سینے سے ایسا نکلتا ہے کہ پھر کبھی واپس نہیں ہوتا۔۔اس لیے حفاظ کرام کو چاہئے کہ روزآنہ بلا ناغہ تلاوت کو اپنا معمول بنائیں۔
اپنے افتتاحی خطاب میں مدرسہ کے روح رواں اور مہتمم مولانا شمس پرویز مظاہری نے فرمایا کہ آج کا دن مدرسہ کے لیے ، مدرسہ کے ذمہ دار، اساتذہ اور طلباء کے لیے ، ہمارے پورے گاؤں اور گاؤں کے ایک ایک فرد کے لیے بہت ہی سعادت اور خوش بختی کا دن ہے۔۔آج اس گلشن علمی میں اللہ کے فضل و کرم سے ایک انتہائی خوبصورت اور خوشبودار گلاب کا اضافہ ہوا ہے جس کے لیے ہم لوگوں کے جسم کا رواں رواں بارگاہ ذو الجلال میں سجدہ ریز ہے۔۔انہوں نے فرمایا کہ جس دن مدرسہ کا کوئی طالب علم حفظ قرآن کی تکمیل کرتا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پروردگار عالم نے دنیا کی تمام تر دولت اس حقیر کے دامن مراد میں انڈیل دی ہو۔۔انہوں نے مدرسہ کے تعلیمی و تربیتی نظام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ادھر تین چار سالوں سے تعلیمی نظام میں حیرت انگیز مضبوطی اور ترقی ہوءی ہے ۔۔کوشش کی جاتی ہے کہ اساتذہ اور طلباء کے اوقات مرتب نظام کے تابع ہوں اور اس کے لیے ماحول بنانے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے ۔۔انہوں نے فرمایا کہ ہم پہلی بار اس مدرسہ میں سعادت حاصل کر رہے ہیں کہ باضابطہ عربی و فارسی کی درسگاہ یہاں قائم ہو چکی ہے ۔۔انہوں نے بانیان مدرسہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوۓ فرمایا کہ ان کی ابتدائی کاوشوں اور نالۂ نیم شبی نیز اخلاص و للہیت کا نتیجہ ہے کہ ادارہ دن بدن ترقی کی راہ پر گامزن ہے ۔۔مدرسہ میں طلباء کی اردو کی تعلیم کے ساتھ انگریزی ، ہندی اور ریاضی پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ۔۔انہوں نے حفظ قرآن مکمل کرنے والے طالب علم حافظ محمد معروف (ساکن پکڑیا ضلع گڈا) کے والدین اور رشتہ داروں کو مبارکباد پیش کیا بالخصوص موصوف کے نانا ماسٹر صلاح الدین صاحب کو اپنے نواسہ کے علمی سفر میں ہر قسم کی قربانی پیش کرنے پر کلمات تحسین پیش کیا۔۔مجلس سے مدرسہ کے ذمہ دار جناب ڈاکٹر نور الحسن صاحب نے بھی خطاب کیا اور مدرسہ کے ذمہ دار و اساتذہ و طلباء کو ان کی شاندار کارکردگی پر مبارکباد پیش کیا۔۔اخیر میں مدرسہ کے مہتمم نے بہت ہی الحاح و زاری کے ساتھ دعا فرماءی۔۔۔جن حضرات نے مجلس میں شرکت فرمائی ان میں مولانا نجم الحسن رحمانی ، مولانا سعد الدین ندوی، ماسٹر مدبر حسین، مولوی شہاب الدین صاحب ، ماسٹر عبد الرؤف صاحب ، حافظ محمد شہباز صاحب ، ماسٹر نواز صاحب وغیرہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔۔مجلس کے اختتام پر مہمانوں کی شاندار ضیافت کی گیی۔۔جس کا اہتمام مولوی کاشف قمر ندوی اور محمد شائق سلمہ نے کیا۔

Exit mobile version