Site icon

رسم قرآنی سے متعلق چند اہم کتب

رسم قرآنی سے متعلق چند اہم کتب

✍ محمد شہباز عالم مصباحی

سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی

کوچ بہار، مغربی بنگال

__________________

قرآن مجید کا رسم الخط ایک علمی اور فنی موضوع ہے جس پر علماء و مفسرین نے صدیوں سے تحقیق کی ہے۔ رسم قرآنی دراصل قرآن مجید کی کتابت کے وہ اصول ہیں جن کی بنیاد پر قرآن کے الفاظ لکھے جاتے ہیں۔ ان اصولوں میں عربی زبان کے عمومی اصولوں کے ساتھ ساتھ کچھ مخصوص قواعد بھی شامل ہیں جو قرآن کی کتابت کے لیے وضع کیے گئے ہیں۔ ان اصولوں کو سمجھنا اور جاننا اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ قرآن کے رسم الخط میں بعض غیر قیاسی اور مخصوص صورتیں موجود ہیں۔

رسم قرآنی پر تحقیق کرنے والے علماء نے اس موضوع پر کئی اہم کتب تصنیف کی ہیں۔ ان کتب میں انہوں نے نہ صرف رسم کے اصول و ضوابط بیان کیے ہیں، بلکہ مصاحف کے درمیان اختلافات اور مختلف قراءتوں کے رسم پر اثرات کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس مضمون میں ہم چند مشہور کتب کا تفصیلی جائزہ لیں گے جو رسم قرآنی کے موضوع پر گراں قدر ہیں۔

الاتقان فی علوم القرآن از امام سیوطی (م 911ھ):

امام جلال الدین عبد الرحمن بن ابی بکر سیوطی رحمہ اللہ کی تصنیف *الاتقان فی علوم القرآن* علومِ قرآن پر لکھی گئی ایک جامع اور مستند کتاب ہے، جو اس موضوع کے تقریباً تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے۔ *الاتقان* میں انہوں نے رسم قرآنی کے حوالے سے ایک خاص باب باندھا ہے جس میں مرسوم خط کی بحث موجود ہے۔ امام سیوطی نے اس باب میں بیان کیا ہے کہ قرآن کی کتابت میں بعض جگہوں پر قیاسی اصولوں کی بجائے غیر قیاسی اصول بھی اپنائے گئے ہیں۔

المقطوع والموصول از امام ابو بکر ابن الانباری (م 328ھ):

رسم قرآنی کے موضوع پر امام ابو بکر ابن الانباری کی کتاب *المقطوع والموصول* ایک اہم علمی کاوش ہے۔ یہ کتاب رضا لائبریری رام پور سے 1401ھ میں مولانا عرشی خان کی تحقیق کے ساتھ شائع ہوئی۔ اس کتاب میں امام ابن الانباری نے قرآن کے مقطوع اور موصول الفاظ کا تفصیلی جائزہ پیش کیا ہے۔

مقطوع اور موصول الفاظ وہ ہیں جنہیں بعض مقامات پر الگ لکھا جاتا ہے اور بعض جگہوں پر ملا کر لکھا جاتا ہے۔ امام ابن الانباری نے اس موضوع کو بڑی باریکی سے سمجھایا اور قرآن کی کتابت میں ان الفاظ کے اصول پر روشنی ڈالی ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے اثبات اور حذف جیسے اصولوں کا بھی ذکر کیا ہے، یعنی وہ الفاظ جو کہیں لکھے جاتے ہیں اور کہیں حذف کر دیے جاتے ہیں۔ ان کا یہ کام رسم قرآن کے حوالے سے ایک اہم ماخذ ہے اور قرآن مجید کی کتابت کے قواعد کو سمجھنے کے لیے ایک لازمی ذریعہ ہے۔

المقنع فی رسم مصاحف الامصار از امام ابو عمرو دانی (م 444ھ):

امام ابو عمرو عثمان بن سعید دانی کی کتاب *المقنع فی رسم مصاحف الامصار* رسم قرآنی کے اصول و ضوابط پر ایک تفصیلی کتاب ہے۔ امام دانی نے اس کتاب میں قرآن مجید کی کتابت میں استعمال ہونے والے رسم الخط کے بعض اختلافات کو جمع کیا ہے، جو مختلف علاقوں (امصار) کے مصاحف میں پائے جاتے ہیں۔

*المقنع* میں امام دانی نے قرآن کے رسم کی ابتدا ایک طویل فہرست سے کی ہے جو امام نافع مدنی سے غیر قیاسی رسم کے بارے میں منقول ہے۔ اس کے بعد انہوں نے رسم کے اصول اور قواعد کی وضاحت کی ہے، جنہیں قدیم کاتبین نے اپنایا تھا۔ امام دانی نے کتاب میں غیر قیاسی مقامات کو بھی بیان کیا ہے، یعنی وہ مقامات جو رسم الخط میں قواعد سے مستثنٰی ہیں۔ آخر میں انہوں نے ان غیر قیاسی مقامات کو بھی ذکر کیا ہے جن میں مختلف مصاحف میں اختلاف پایا جاتا ہے، جیسے مصاحف عراق، حجاز اور شام میں۔ اس کتاب میں انہوں نے ایسے غیر قیاسی مقامات بھی بیان کیے ہیں جہاں یہ اختلافات نہیں پائے جاتے اور تمام مصاحف ایک ہی رسم کو اپنائے ہوئے ہیں۔

اتحاف فضلاء البشر از شہاب الدین احمد بن محمد دمیاطی (م 1117ھ):

شہاب الدین احمد بن محمد دمیاطی کی تصنیف *اتحاف فضلاء البشر فی القراءات الاربعة عشر* رسم قرآنی اور قراءتوں کے اختلافات کے حوالے سے ایک اہم کتاب ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے نہ صرف مختلف قراءتوں کو بیان کیا ہے بلکہ ہر سورہ کے آخر میں رسم غیر قیاسی کو بھی خاص طور پر ذکر کیا ہے۔

دمیاطی نے رسم قرآنی میں اختلافات کو بیان کرتے ہوئے قراءت کے فرق کو بھی واضح کیا ہے۔ انہوں نے یہ بیان کیا کہ قراءت کے اختلافات کس طرح رسم الخط کو متاثر کرتے ہیں اور کس طرح مختلف مصاحف میں ان اختلافات کا اثر نمایاں ہوتا ہے۔ ان کی یہ کتاب اس حوالے سے اہم ہے کہ اس میں رسم کے اصولوں کے ساتھ ساتھ قراءت کے اصولوں کا بھی تفصیلی ذکر ہے، جو قرآنی علوم کے طلبہ کے لیے ایک اہم حوالہ ثابت ہوتی ہے۔

النشر فی القراءات العشر از امام الجزری (م 833ھ):

شیخ الاسلام امام محمد بن محمد بن محمد جزری کی تصنیف *النشر فی القراءات العشر* قراءت عشرہ کے اصول و ضوابط پر ایک اہم کتاب ہے۔ اگرچہ یہ کتاب بنیادی طور پر قراءت کے موضوع پر ہے، لیکن اس میں رسم قرآن کے اصولوں کا بھی ذکر موجود ہے۔ خاص طور پر امام الجزری نے رسم ہمزہ پر تفصیل سے گفتگو کی ہے اور اس کے مختلف پہلوؤں کو بیان کیا ہے۔

نثر المرجان فی رسم نظم القرآن از مولانا محمد غوث شافعی:

رسم قرآن پر سب سے جامع اور تفصیلی کتاب *”نثر المرجان”* ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ رسم القرآن پر اس قدر وسیع اور مکمل کتاب دنیا بھر میں کہیں نہیں لکھی گئی۔ اس کتاب کی پہلی جلد میں مصنف نے رسم قرآن کے اصول اور قوانین کو بیان کیا ہے اور ساتھ ہی عام عربی رسم الخط کا بھی *شرح شافیہ* اور *شرح جاربردی* وغیرہ کے حوالے سے ذکر کیا ہے۔ مصنف نے پہلی جلد میں قرآن کی پہلی منزل کو مکمل کیا ہے، اور اس طرح سات منزلیں سات جلدوں میں مکمل ہوتی ہیں۔

رسم القرآن کے ساتھ ساتھ ہر لفظ کا اعراب بھی لکھا گیا ہے، کیونکہ رسم میں اختلاف قراءت کا بھی اثر ہوتا ہے، لہٰذا اختلافات والے مقامات پر قراءات سبعہ اور عشرہ کو بیان کیا گیا ہے اور بعض جگہوں پر شواذ قراءات کو بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ان قراءات کے لحاظ سے اعراب اور معانی میں جو فرق پڑتا ہے، اسے بھی واضح کیا گیا ہے۔ جہاں کہیں مشکل کلمات آئے ہیں، وہاں ان کے نحوی، صرفی اور لغوی مسائل کا حل بھی پیش کیا گیا ہے۔ بعض مقامات پر نحویوں کے اختلافات اور قراءات کے اعراب کی صحت کو بھی ثابت کیا گیا ہے۔ مصنف نے تمام مسائل کو بالغ نظری اور جامعیت کے ساتھ حل کیا ہے۔ آیات کے وقفات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔

نثر المرجان فی رسم نظم القرآن کے مصنف مولانا محمد غوث بن ناصر الدین بن نظام الدین شافعی ہیں۔ آپ کی ولادت 17 رمضان 1169ھ کو محمد پور، ارکاٹ، مدراس میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم اپنے دادا مولانا نظام الدین سے حاصل کی، اور بعد ازاں دیگر علما سے علم حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ آپ کے علمی سفر کا ایک اہم موڑ اس وقت آیا جب بحر العلوم مولانا عبدالعلی فرنگی محلی رحمہ اللہ (1142ھ – 1225ھ) نواب محمد علی خان گوپا مئوی کی دعوت پر مدراس تشریف لائے۔ مولانا محمد غوث نے اس عظیم علمی شخصیت کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا اور ان سے علم حاصل کیا۔ بحر العلوم نے آپ کی علمی صلاحیتوں اور فطانت کو دیکھتے ہوئے آپ کو تصنیف و تالیف کی طرف مائل کیا۔ اس نصیحت کے نتیجے میں آپ نے عربی اور فارسی میں تقریباً تیس کتب تصنیف کیں۔ ان میں *نثر المرجان* غالباً آپ کی پہلی تصنیف ہے جس پر آپ نے بڑی محنت اور گہری تحقیق سے کام کیا ہے۔ آپ کی وفات 11 صفر 1238ھ بروز یکشنبہ ہوئی۔

*نثر المرجان* میں رسم قرآن سے متعلق جن بنیادی ماخذ کو بنیاد بنایا گیا ہے، وہ درج ذیل ہیں:

1. المقنع في رسم مصاحف الامصار: از امام ابو عمرو عثمان بن سعید دانی (متوفی شوال 444ھ)۔ یہ کتاب رسم القرآن کے قواعد اور اصولوں پر ایک اہم ماخذ ہے۔
2. العقیلہ:از ابو القاسم شاطبی (متوفی 590ھ)، جو امام دانی کی *المقنع* کا منظوم قصیدہ ہے۔ اس قصیدے میں شاطبی نے امام دانی کی کتاب کو نظم کیا اور اس میں بعض اضافے بھی کیے ہیں۔
3. الوسیلہ شرح العقیلہ: از علامہ ابو الحسن علی بن محمد سخاوی (متوفی 643ھ)، یہ *عقیلہ* کی پہلی شرح ہے اور اس میں مزید اضافہ جات بھی شامل ہیں۔
4. **النشر في القراءات العشر** از شیخ الاسلام ابن جزری (متوفی 833ھ)۔ یہ کتاب قراءات عشرہ کے اصول و ضوابط پر مشتمل ہے، لیکن اس میں رسم القرآن سے متعلق بھی کئی اہم مقامات پر بحث کی گئی ہے، خصوصاً رسمِ ہمزہ کا موضوع انتہائی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔

مولانا محمد غوث نے ان تمام مآخذ سے استفادہ کرتے ہوئے *نثر المرجان* کو مرتب کیا ہے، جس سے یہ کتاب رسم القرآن کے موضوع پر ایک مستند اور جامع ماخذ ہے۔

نتیجہ:

رسم قرآنی اور اصول کتابت پر لکھی جانے والی یہ کتب نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔ ان کتب کے مصنفین نے رسم قرآن کے مختلف پہلوؤں کو بڑی گہرائی سے جانچا اور اس کے اصول و ضوابط کو نہایت محنت سے بیان کیا ہے۔ ان تحقیقات سے ہمیں یہ جاننے میں مدد ملتی ہے کہ قرآن کی کتابت میں پائے جانے والے قدیم اصول کیا تھے اور ان اصولوں کو کس طرح مختلف علاقوں کے مصاحف نے اپنایا۔ رسم قرآنی کا یہ علم قرآن کی اصل کتابت اور اس کی حفاظت میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے اور یہ علم قرآن کے طلبہ اور محققین کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہے۔

Exit mobile version