Site icon

یوگی آدتیہ ناتھ کا حکم

یوگی آدتیہ ناتھ کا حکم!

✍️ شکیل رشید ( ایڈیٹر ، ممبئی اردو نیوز )

___________________

پہلی بار ایسا لگا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ صرف ہندوؤں کے وزیراعلیٰ نہیں ہیں ، سب ہی کے وزیراعلیٰ ہیں ۔ انہوں نے پیر کے روز ، اترپردیش میں امن و امان کی صورتِ حال پر ، انتظامیہ اور پولیس کے اعلیٰ افسران کے ساتھ میٹنگ کی ، اور یہ حکم جاری کیا کہ کسی کے بھی ذریعے ، کسی کے بھی مذہب ، عظیم شخصیات اور دیوتاؤں پر توہین آمیز تبصرے برداشت نہیں کیے جائیں گے ۔ یوگی نے صرف اتنا ہی نہیں کہا ، انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ’’ ہر عقیدہ اور فرقہ کا احترام ہونا چاہیے ، اگر کوئی شخص عقیدے سے کھیلتا ہے ، عظیم انسانوں ، دیوتاؤں ، فرقوں وغیرہ کے عقیدے کے خلاف نازیبا تبصرہ کرتا ہے تو اسے قانون کے کٹہرے میں لاکر سخت سزا دی جائے گی ۔‘‘ وزیراعلیٰ یوگی کے اس بیان کا ہر ایک کو استقبال کرنا چاہیے ، کیونکہ ملک میں ان دنوں عظیم مذہبی شخصیات کے خلاف توہین آمیز بیانات کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے ، بالخصوص مسلمانوں کی مذہبی شخصیات کے ، وہ بھی آقائے نامدار حضرت محمد ﷺ کے خلاف ۔ اور اس ناپاک جسارت کے سبب سارے ملک میں دو فرقوں کے درمیان زبردست کشیدگی پائی جاتی ہے ، کئی جگہ تشدد کی وارداتیں ہوئی ہیں ۔ سہارنپور اور آکولہ میں پیر کے روز پتھراؤ اور تشدد کی وارداتیں ہوئی ہیں ، مزید کئی جگہ کشیدگی پھیلی ہوئی ہے ، اور اس کا سبب گستاخ نرسنگھانند کی ناپاک جسارت ہے ۔ حالانکہ پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے نرسنگھانند کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے ، اُسے گرفتار بھی کر لیا گیا ہے ، لیکن اُس کے حامیوں کی جانب سے لگاتار زہریلے بیانات دیے جا رہے ہیں ، اور کوشش یہ کی جا رہی ہے کہ فرقہ وارانہ جھڑپیں شروع ہو جائیں ۔ اب یہ یوگی کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان زہریلے عناصر پر قابو پائیں ، اُن کے خلاف کارروائی کریں ۔ کارروائیاں تو ہوئی ہیں ، لیکن یک طرفہ ہوئی ہیں ، یوپی سمیت ملک بھر میں بڑی تعداد میں مسلمانوں کی گرفتاریاں کی گئی ہیں ، اور ان کے خلاف سخت دفعات لگائی گئی ہیں ۔ یہ یکطرفہ کارروائی ہے ، اس پر روک بھی لگنی چاہیے اور جن کے خلاف یہ کارروائیاں کی گئی ہیں ، انہیں انصاف فراہم کیا جائے ، انہیں بیجا کال کوٹھریوں میں ڈھکیل کر ان کی زندگیاں برباد نہ کی جائیں ۔ یوگی پر اب یہ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ انہوں نے افسروں کو جو حکم دیا ہے ، اس پر عمل کروائیں ، اور اس کی شروعات نرسنگھا نند سے کرائیں ۔ نرسنگھا نند کی صرف گرفتاری کسی مسٔلے کا حل نہیں ہے ، اس کے خلاف سخت دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کی اور سخت سے سخت سزا دلانے کی ضرورت ہے ، ایسی سزا جو زہریلے عناصر کے منھ پر لگام کس دے ، اور وہ پھر کسی کی توہین کرنے کی ناپاک جسارت نہ کر سکیں ۔ یوگی کے مذکورہ حکم کی دیگر ریاستوں میں بھی اتباع کی جانی چاہیے تاکہ ہر ریاست میں مذہبی شخصیات کے خلاف کوئی نازیبا کلمہ نہ ادا کر سکے ۔ بلکہ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ ایک ایسا قانون بنائے جو تمام ہی مذہبی شخصیات کے احترام کو یقینی بنانے کے لیے ، ان کے خلاف ہر طرح کے نازیبا کلمات کو ’ جرم ‘ قرار دے ۔ مختلف جماعتوں اور تنٖظیموں کی طرف سے قانون بنانے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا ہے ۔ حال ہی میں رضا اکیڈمی ، ممبئی کی طرف سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے ۔ مسلم جماعتوں ، تنظیموں اور مسلم قیادت کو اب مزید محتاط رہنے کی ضرورت ہے ، تاکہ عام مسلمانوں کی طرف سے کسی مذہب کے خلاف کوئی نازیبا کلمہ ادا نہ ہو سکے ، کیونکہ گرفتاریاں بڑے پیمانے پر کی جا سکتی ہیں ۔ نرسنگھا نند کی گرفتاری اور یوگی کے بیان کی ایک بڑی وجہ احتجاجی مظاہرے اور جگہ جگہ ملعون گستاخ کے خلاف کرائی جانے والی ایف آئی آر ہیں ، اور اس کے لیے مسلم جماعتیں ، تنظیمیں اور مسلم قیادت و عام مسلمان سب ہی کی کوششوں کو سراہا جانا چاہیے ، سب ہی نے ممکن حد تک امن و امان کے ساتھ احتجاج درج کرایا ہے ، جس کے مثبت اثرات مرتب ہوئے ، اور نرسنگھا نند گرفتار ہوا ۔

Exit mobile version