اسرائیل: ایک پاگل کتے کی مانند مشرق وسطیٰ میں بے قابو
🖋محمد شہباز عالم مصباحی
___________________
مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال میں اسرائیل کی حالت ایک پاگل کتے جیسی ہو چکی ہے۔ جیسے ایک پاگل کتا اپنے آس پاس ہر ایک پر بھونکنا اور حملہ کرنا شروع کر دیتا ہے، ویسے ہی اسرائیل اپنی دفاعی اور جارحانہ حکمت عملی میں مکمل طور پر بے قابو نظر آ رہا ہے۔ ہر طرف سے گھرا ہوا اسرائیل اس وقت حماس بظاہر کمزور ہی سہی)، حزب اللہ، حوثی اور ایران کے نشانے پر ہے، اور یہ صورت حال اسے مزید غیر مستحکم کر رہی ہے۔
اسرائیل کے حالیہ بیانات اور کارروائیوں سے واضح ہوتا ہے کہ وہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے ایک غیر مستحکم اور جارحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ جیسے پاگل کتا ہر سمت کو اپنا نشانہ بناتا ہے، اسی طرح اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے ہاتھ پورے مشرق وسطیٰ میں پھیلے ہوئے ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ دعوے اس کی شکستہ حالت کو ظاہر کرتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو ایک ایسی طاقت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کا کنٹرول پورے خطے پر ہے، جبکہ حقیقت میں وہ صرف حوثیوں کی جانب سے سمندری راستوں میں پیدا کردہ مشکلات کے سامنے بے بس ہے۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے مطابق یمن کے حوثیوں نے 19 نومبر 2023 سے اب تک جنوبی بحیرہ احمر اور خلیجِ عدن سے گزرنے والے مال بردار بحری جہازوں پر کم از کم 26 مختلف حملے کیے ہیں۔ یہ حملے اسرائیل کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکے ہیں کیونکہ یہ بحری راستے عالمی تجارت کے لیے نہایت اہم ہیں۔ حوثیوں کا دعویٰ ہے کہ یہ حملے غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے جواب میں کیے گئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں اسرائیل سے رابطہ رکھنے اور اُس جانب جانے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
حوثیوں کی جانب سے بحیرۂ احمر اور باب المندب کے سمندری راستوں پر اسرائیل کی ناکامی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ ایک جانب اسرائیل اپنے پڑوسیوں پر فضائی حملے کر رہا ہے اور دوسری جانب سمندری محاذ پر اسے حوثیوں کے ہاتھوں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ صورتحال اسرائیل کے طاقتور ہونے کے دعوے کی نفی کرتی ہے، لیکن ایک پاگل کتے کی طرح وہ اپنے دفاع میں ناکام ہوتے ہوئے بھی جارحیت پر اتر آیا ہے۔
حزب اللہ شمال سے اسے پریشان کیے ہوئے ہے، حماس غزہ سے حملے جاری رکھے ہوئے ہے، ایران مسلسل اپنے عسکری اثر و رسوخ کو بڑھا رہا ہے، اور حوثی بحری محاذ پر اسے ناکامی کی جانب دھکیل رہے ہیں۔ ان تمام محاذوں پر اسرائیل کے خلاف بڑھتی ہوئی مزاحمت نے اسے ایک ایسے کونے میں دھکیل دیا ہے جہاں سے واپسی مشکل نظر آتی ہے۔
اسرائیل کی یہ بے چینی اور عدم استحکام اس کی کمزوریوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جیسے پاگل کتا ہر کسی پر حملہ کرتا ہے مگر خود کو کسی ایک دشمن سے محفوظ نہیں رکھ پاتا، ویسے ہی اسرائیل اس وقت خطے کے مختلف گروہوں اور ملک ایران کے حملوں سے پریشان ہے۔ اس کے طاقتور ہونے کے دعوے حقیقت میں اس کے خوف اور شکست خوردہ حالت کو چھپانے کی ناکام کوشش ہیں۔
مشرق وسطیٰ کی یہ کشیدہ صورتحال ایک ایسے اسرائیل کو سامنے لا رہی ہے جو اپنے دشمنوں کے خلاف پاگل پن کی حد تک حملہ آور ہو چکا ہے، لیکن داخلی اور خارجی دونوں محاذوں پر اسے ناکامی کا سامنا ہے۔ یہ پاگل کتا آخر کب تک بھونکتا رہے گا؟ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا، لیکن فی الحال اس کی حالت ایک بے قابو، خوف زدہ اور شکست خوردہ طاقت کی مانند ہے جو اپنی بے بسی کو چھپانے کی ناکام کوشش میں ہے۔