جنازہ کی ایک تصویر
سوشل میڈیا میں نمازجنازہ کی ایک تصویر پوسٹ کی گئی ہےجسمیں فقط چند لوگ ہی نظر آرہے ہیں،بقیہ پورا مجمع اس منظر سے غائب ہے۔اس فوٹو سے کیا پیغام دیا جارہا ہے اور اس کے نشر کرنےکا مقصد کیا ہے؟یہ بات میری سمجھ میں نہیں آئی تو ایک جہاں دیدہ شخص نے اس کی وجہ یہ بتلائی ہے کہ بھیجنے والاجنازہ کی نماز میں اپنی موجودگی درج کرارہاہے،نیز مرحوم کے وارثین کی خوشنودی چاہتا ہے۔اگر یہ سچ ہےتوایک صاحب ایمان کی شان کے یہ خلاف ہےاور بہت ہی افسوسناک عمل ہے،اس پر جسقدر ماتم کیا جائے وہ کم ہے۔جنازہ کی نماز کا مقصد کیا ہے؟ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟یہ کیوں پڑھی جاتی ہے؟یہ ان باتوں سے ناواقفیت اور جہالت کی بڑی دلیل بھی ہے۔
جنازہ کی نماز کا ایک اہم بنیادی مقصد مرحوم کے لئے دعائے مغفرت ہے۔علامہ ابن الہمام رحمۃ اللہ علیہ نے دعا کو نماز جنازہ کا رکن قرار دیا ہے،اگر چہ ان کی یہ رائے جمہور کے خلاف ہے تاہم اس سے میت کے لئے کی جانے والی دعائے مغفرت کی اہمیت کا اندازہ ہوتاہے۔ تیسری تکبیر کے بعد جو دعا پڑھی جاتی ہے،یہ پوری دعا دعائے مغفرت ہے،اس میں بندہ اپنے رب سے یہ کہتا ہے کہ؛”اے اللہ! ہمارے زندوں اور مردوں اور حاضروں اور غائبوں اور چھوٹوں اور بڑوں اور مردوں اور عورتوں کو بخش دے، اے خدا! ہم میں سے جسے تو زندہ رکھے اسلام پر زندہ رکھ اور جسے وفات دے اسے ایمان پر وفات دے”۔
اگر کسی کو یہ دعا بروقت یاد نہ ہوتو تو فقہ کی مشہور کتاب البحرالرائق میں یہ مختصر دعا تعلیم کی گئی ہے؛ "أللهم إغفر للمؤمنين والمؤمنات”اے اللہ! تمام مومنین ومومنات کی مغفرت فرمادیجئے” یہاں متبادل کے طور پر جو دعا سکھائی گئی ہے یہ بھی دعائے مغفرت ہی ہے۔اس سے جنازہ کی حاضری کا مقصد واضح ہوتاہے کہ یہ حاضری اسی خاص مقصد کے تحت ہوتی ہے،حدیث شریف میں اسی دعاکو مسلمان بھائی کا آخری حق قرار دیا ہے،کہ جب ایک مسلمان کا انتقال ہوجائے تو اس کے جنازہ میں شرکت کرے،یہ شرکت برائے دعائے مغفرت ہی ہے۔ یہی وہ مرحوم کا حق ہےجسے ادا کرنے کے لئے بندہ جنازے میں شریک ہوتا ہے۔
آج جنازہ میں لوگ خوب شامل ہوتے ہیں مگر یہ حاضری فقط حاضری ہے اور مقصد اصلی سے خالی ہے۔بلکہ اب اس کی سمت بھی تبدیل ہورہی ہے، مرحوم کے زندہ وارثین کی خوشنودی کے لئےشرکت ہوتی ہے،اس سے آگے بڑھ مذکورہ بالا واقعہ کی روشنی میں مجھے یہ کہنے کی اجازت دیجئے کہ ٗمادی فوائد کا حصول اورذاتی پہچان بنانے کی سعی بھی ہوتی ہے۔اعاذنا الله من ذالك۰
اور دوسری بات یہ کہ جنازہ کی نماز بھی نماز ہے، اس کے لئے نیت ضروری ہے، صف میں کھڑا ہونے والا اپنی نیت میں اس کا استحضار کرتا ہے کہ میں خدا کے واسطے اس جنازہ کی نماز اس میت کی دعائے مغفرت کے لئے اس امام کے پیچھے پڑھتا ہوں، جب نماز کی نیت اللہ کے واسطے کی ہے اور اس سے مقصد لوگوں کی رضامندی ہے تو یہ عمل غارت ہوگیا ہے، ایسی نمازیں منھ پر ماردی جاتی ہیں جو دوسروں کے لئے پڑھی جاتی ہیں، اس کا اجر آخرت میں نہیں ملنے والا ہے۔بندہ دوقیراط کی تلاش میں تھا اسے خیرات بھی ملنے نہیں جارہا ہے۔
آج کہیں جنازہ میں شرکت کرنی ہو تو خوب تیاری کی جاتی ہے، نئے کپڑے زیب تن کئے جاتے ہیں،جشن کا سماں نظر آتا ہے،خوش گپیاں ہوتی ہیں، دعوت اڑائی جاتی ہے، تصویر لے لے کر اس کی خوب تشہیر کی جاتی ہے، مقصد اصلی پرکوئی نظر نہیں ہے۔جنازہ کے پیچھے چلنے کا طریقہ بھی مذہب اسلام میں تعلیم کیا گیا ہے، اس تعلق سے بھی بڑی بے اعتدالی دیکھنے میں آتی ہے، لوگ چلتے ہوئے زور زور سے باتیں کرتے ہیں، جبکہ جنازے کو اٹھا کرلے چلتے وقت کلمہ شریف وغیرہ پڑھنے کوبھی دل دل میں ہی پڑھنے کا شرعی حکم ہے، آواز سے پڑھنا مکروہ ہے،مفتی اعظم علامہ محمد کفایت اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے تعلیم الاسلام کے چوتھے حصہ میں اس مسئلہ کو تحریر فرمادیا ہے،اور یہ کتاب مکتب میں ہی ہر بچےکو پڑھادی جاتی ہے۔اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ مکتب کے معیار کی بنیادی تعلیم سے بھی ہم لوگ ناواقف ہیں، اس جانب توجہ کی سخت ضرورت ہے۔
حقیقت خرافات میں کھوگئی
یہ امت روایات میں کھوگئی
مفتی ہمایوں اقبال ندوی
جنرل سکریٹری، تنظیم أبناء ندوہ پورنیہ کمشنری