بے معجزہ دنیا میں ابھرتی نہیں قومیں
از: محمد ناصر ندوی دبئی
____________________
اس زندگی میں استقرار نہیں ہے،آدمی یا تو نیچے گرے گا یا اوپر اٹھے گا ،یہ اصول اتنا قطعی ہے کہ اگر آپ اپنے آپ کو اوپر نہ اٹھائیں تو آپ خود بخود نیچے جانا شروع ہوجائیں گے ،نیچے گرنے کےلئے مزید کسی کوشش کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ اصول دین و دنیا دونوں میں یکساں ہے،حقیقی مومن وہ ہے جس کا ایمان مسلسل بڑھ رہا ہو،جس کے ایمان میں اضافہ کا عمل رک جائے وہ ایمانی تنزلی کی طرف اپنا سفر شروع کردے گا، انسان لےلئے کسی ایک حالت میں ٹھہرائو نہیں پے، دنیا کے معاملات میں بھی آدمی کو مسلسل ترقی کی طرف اپنا سفر جاری رکھنا چاہئے ، جو شخص ترقی کی طرف اپنا سفر جاری نہ رکھ سکے ،اولا وہ جمود سے دوچار ہوگا ،پھر دھیرے دھیرے تنزلی کا شکار ہوجائے گا۔
لہذا ہر شخص کو ہمیشہ اپنی ارتقاء کےلئے فکرمند رہنا چاہئے۔
انسان کے تعلیم یافتہ اور باشعور ہونےکی بڑی علامت یہ ہے کہ وہ نئی چیز دریافت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو، جو نا امیدی میں بھی امیدکی کرن پیدا کرسکتا ہو،خواہ علم کا میدان ہو یا ٹکنالوجی کا ، قومی معاملات ہوں یا سماجی مسائل ،غرض زندگی کے ہر شعبہ میں وہی شخص بڑی ترقی کرسکتا ہےجو ابداع وتخلیق کے فن سے واقف ہو۔
جوخام معلومات سے اعلی معرفت کی دریافت تک پہونچ سکے،جو ناموافق حالات میں موافق پہلو نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہو، جو دشمنوں میں دوست کا پتہ لگاسکے،جسے ناکامیوں کے طوفان میں کامیابی کا سفر طے کرنے کا فن معلوم ہو،جو یہ باور کراسکے کہ زندگی کے کھنڈر سے ایک نیا محل تعمیر کرنے کا ہنر جانتا ہے ،جو شخص ایس تخلیقی صلاحیت کا ثبوت فراہم کرے وہی حقیقت میں کامیاب انسان کہلانے کا مستحق ہے ، یہ تخلیقی صلاحیت کسی فرد یا قوم کا عظیم سرمایہ ہے، یہی ہنر آدمی کو اعلی مقام تک پہونچاتا ہے۔
ایہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ انسانی دماغ طاقت کا اتھاہ خزانہ ہے، یہ خزانہ ہر انسان کو پیدائشی طور پر حاصل ہے ، دماغ کے ہوتے ہوئے کوئی بھی شخص مفلس نہیں ہے ،کوئی بھی آدمی دوسرے سے کمزور نہیں ہے، خواہ ظاہری سامان کے اعتبار سے وہ کتنا ہی مفلس اور کمزور دکھائی دیتا ہو۔
دماغ کی صورت میں سب سے طاقتور مشین انسان کے پاس موجود ہے، ایسی مشین جس کے مثل کوئی دوسری چیز ساری معلوم کائنات میں کہیں نہیں ہے،اسی طاقتور مشینی خزانہ کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے ،
دماغ کے اندر چھپے ہوئے امکانات کو بروئے کار لاکر زندگی میں بھر پورکوشش کرنی چاہئے ، یہی کوشش بند راستے کھولتی ہے، عمل پیہم اورجہد مسلسل کامیابی کی سیڑھی پر چڑھاکر دم لیتی ہے،اگر دماغ کا درست استعمال ہوگا تو کبھی ناکامی اور محرومی کی شکایت نہ ہوگی۔
دنیا میں کسی بھی شخص نے جو ترقی یا کامیابی حاصل کی ہے، وہ دماغ کی طاقت کا درست استمال کے ذریعہ حاصل کی ہے، قدرت کی دی ہوئی یہ عظیم فطری طاقت سب کے پاس موجود ہے ،امکانی طور پر آپ بھی عین اسی ترقی کی دہلیز پر کھڑے ہوئے ہیں ،جہاں کوئی بھی کامیاب شخص کبھی کھڑا تھا ، آپ بھی اپنے امکان کو واقعہ بناکر دیکھیں، کامیابی کی ہر بلندی اس انتظار میں ہے کہ آپ وہاں پہونچیں اور اپنے مقدر کا حصہ حاصل کریں۔
آج ملک میں ایسے ہی افراد کی سخت ضرورت ہے جو اپنی صلاحیت سے ترقی کی نئی نئی راہیں نکالیں،اور خاموشی کے ساتھ کامیابی کا قلعہ کھڑا کردیں،تاکہ خود بھی اپنی افادیت ثابت کرسکیں،اور قوم کے نوجوانوں کےلئے مشعل راہ بنیں،اور ملک کے معاشی استحکام میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔
اور اس جہاں میں اپنا مقام پیدا کرسکیں،اور ملک کے باشندوں میں ایسی بیداری پیدا کرنے میں کامیاب ہوسکیں جو برق چمن کے آشیانے پھونکنے کے بعد بھی تعمیر نشیمن کا سلیقہ فراہم کردے،اور ملک کا قابل قدر شہری بننے میں مدد کرسکے۔
ہمیں اپنی نسل میں ایسی صلاحیت پیدا کرنے کی از حد ضرورت ہے ،اگر ہم نے بے اعتنائی یا سستی سے کام لیا تو یہ بے رحم دنیا ہماری شخصیت مسخ کرنے پر تلی ہے، اور ہمارا مستقبل تاریک بناکر نشان عبرت بنانا چاہتی ہے۔
بے معجزہ دُنیا میں اُبھرتی نہیں قومیں
جو ضربِ کلیمی نہیں رکھتا وہ ہُنر کیا