نیا سال 2025: امت مسلمہ کے لیے پیغامِ عزم و تجدید

نیا سال 2025: امت مسلمہ کے لیے پیغامِ عزم و تجدید

از: محمد شہباز عالم مصباحی

سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی، کوچ بہار، مغربی بنگال

ــــــــــــــــــــــــــــ

نیا سال اللہ رب العزت کی عطا کردہ ایک اور مہلت ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو بہتر سمت میں لے جائیں اور اپنے اعمال کو اس کی رضا کے مطابق سنواریں۔ 2025 کا آغاز امت مسلمہ کے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ وقت کی قدر کریں، اپنے ماضی کا جائزہ لیں، اور مستقبل کے لیے مضبوط ارادے باندھیں۔

وقت کی اہمیت:

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے وقت کی قسم کھائی ہے: "والعصر”۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وقت ایک عظیم نعمت ہے، جس کا درست استعمال ہماری فلاح کا ذریعہ ہے اور اس کا ضیاع ہمیں خسارے میں ڈال سکتا ہے۔ امت مسلمہ کو چاہیے کہ وہ اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں وقت کی قدر کو سمجھتے ہوئے اسے خیر و بھلائی کے کاموں میں صرف کرے۔

تجدیدِ ایمان اور اعمالِ صالحہ:

نیا سال اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنے ایمان کو تازہ کریں، اپنے اعمال کا محاسبہ کریں، اور یہ دیکھیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ قرآن و سنت کی روشنی میں ہمیں اپنی زندگیوں کو درست سمت میں ڈھالنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

  • 1. نماز اور ذکرِ الٰہی کی پابندی: یہ وقت ہے کہ ہم اپنی نمازوں کو بہتر بنائیں اور ذکر و دعا کے ذریعے اللہ کے قریب ہوں۔
  • 2. اخلاق و کردار کی اصلاح: امت مسلمہ کو چاہیے کہ وہ اپنے کردار کو سنوارے، حسن اخلاق کو اپنائے، اور دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔

اتحاد و یگانگت کی ضرورت:

امت مسلمہ آج کئی مسائل کا شکار ہے، جن کی بنیادی وجہ اختلافات اور تفرقہ بازی ہے۔ نیا سال ہمیں اس بات کا موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں، مذہبی اور مسلکی اختلافات کو اپنے دائرے میں رکھ کر مشترکہ مسائل میں ایک امت بن کر کام کریں۔

تعلیم اور ٹیکنالوجی میں ترقی:

امت مسلمہ کو نئے سال میں تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں قرآن کے پہلے حکم "إقرا” کو اپنی زندگیوں کا محور بنانا ہوگا۔ علم کے بغیر ترقی ممکن نہیں، اور جدید ٹیکنالوجی کے دور میں مسلمانوں کو علمِ سائنس، ٹیکنالوجی اور دیگر عصری علوم میں مہارت حاصل کرنی چاہیے۔

معاشرتی انصاف اور خدمتِ خلق:

امت مسلمہ کے افراد کو چاہیے کہ وہ اپنے اردگرد کے مسائل پر نظر رکھیں اور ان کے حل کے لیے عملی اقدامات کریں۔ غربت، جہالت، اور نا انصافی کو ختم کرنے کے لیے اجتماعی کوششیں کریں۔ زکوٰۃ، صدقات، اور خیرات کے ذریعے ضرورت مندوں کی مدد کریں۔

دعوت و تبلیغ کا عزم:

نیا سال ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہم دین اسلام کی دعوت کو پھیلانے کے لیے بھرپور کوشش کریں۔ ہمارا کردار اور عمل ایسا ہو کہ غیر مسلم بھی اسلام کی خوبصورتی سے متاثر ہوں۔

اختتامیہ:

2025 کا آغاز ایک موقع ہے کہ ہم اپنی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور اللہ سے معافی مانگتے ہوئے ایک نئی شروعات کریں۔ ہمیں دنیا و آخرت کی کامیابی کے لیے قرآن و سنت کو اپنی رہنمائی کا ذریعہ بنانا ہوگا۔ یہ سال ہمارے لیے ایک آزمائش بھی ہو سکتا ہے اور ایک انعام بھی، اس کا انحصار ہمارے اعمال پر ہے۔

آئیے! اس نئے سال میں ایک امت بن کر آگے بڑھیں، اپنی زندگیوں کو دین اسلام کے مطابق ڈھالیں، اور اللہ کی زمین پر امن و سکون قائم کرنے کی جدوجہد کریں۔ اللہ ہم سب کو اس نئے سال میں اپنی رحمتوں سے نوازے اور ہمیں حق کی راہ پر گامزن رکھے۔ آمین!

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔