Site icon

وطن اقامت کی زبان اور تہذیب اپنائیں

وطن اقامت کی زبان اور تہذیب اپنائیں

از قلم: مسعود جاوید​​

جیسا دیس ویسا بھیس کا ایک معقول مفہوم یہ ہے کہ آپ جس ملک یا ریاست میں مقیم ہوگئے وہاں کی زبان اور تہذیب (جو مذہب کے منافی نہ ہو) کو اپنا لیں اور اس وطن اقامت ، جس نے آپ کو حلال رزق؛ صنعت، تجارت، ملازمت یا تعلیم حاصل کرنے کے بہترین مواقع عطا کیا، اس سے بھرپور محبت کریں اور اسے اتنا ہی عزیز سمجھیں جتنا آپ اپنے وطن اصلی کو سمجھتے ہیں۔

میرے علم میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو کسی دوسرے ملک یا اپنے ہی ملک کی دوسری ریاست میں بغرض ملازمت، تجارت اقامت اختیار کرتے ہیں اور وہاں برسوں مقیم رہنے کے باوجود وہاں کی زبان اور کلچر نہیں اپناتے ہیں۔ 

کیرلا میں مقیم اردو زبان بولنے والی آبادی اگر ملیالم لکھنا پڑھنا نہیں سیکھتی ، تمل ناڈو میں غیر تمل آبادی تمل نہیں سیکھتی ، کرناٹک میں باہر سے جاکر بسنے والے کنڑ نہیں سیکھتے اور بہار اور اتر پردیش سے ہجرت کر کے  مغربی بنگال میں بسنے والے بنگلہ بولنا ، لکھنا اور پڑھنا نہ سیکھیں تو واقعی شرم کی بات ہے۔ 

عرب ممالک میں لوگ بیس تیس چالیس سال سے اقامت پذیر ہوتے ہیں اور عربی زبان نہیں جانتے ہیں حالانکہ مسلمانوں کے لئے اس زبان کا سیکھنا وہاں اس لئے بھی آسان ہے کہ عربی قرآن کی زبان ہے اس کے حروف اور الفاظ سے تقریباً ہر مسلمان مانوس ہوتا ہے اس لئے کہ قرآن اور نماز عربی میں پڑھتا ہے۔

Exit mobile version