Site icon

ملک بھر میں کامن سول کوڈ لاگو کرنے کی کوششیں تیز​

ملک بھر میں کامن سول کوڈ لاگو کرنے کی کوششیں تیز

یونیفارم سول کوڈ : لا کمیشن نے  پھر سے یکساں سول کوڈ پر مشاورت کا عمل شروع کر دیا ہے۔  اس کے لیے عوامی اور مذہبی تنظیموں سے رائے طلب کی گئی ہے۔ کمیشن نے بدھ (14 جون) کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 22 ویں لاء کمیشن نے ایک بار پھر یکساں سول کوڈ کے بارے میں تسلیم شدہ مذہبی تنظیموں سے یکساں سول کوڈ پر ان کی رائے و خیالات جاننے کے لیے نوٹس جاری کردیا ہے۔

ای میل سے خیالات بھیجیں: اس نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ جو لوگ کامن سول کوڈ سے متعلق دلچسپی رکھتے ہیںوہ  اپنی رائے دے سکتے ہیں۔ کمیشن نے رائے پیش کرنے کے لیے 30 دن کا وقت دیا ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس رتوراج اوستھی کی سربراہی میں 22ویں لاء کمیشن نے دلچسپی رکھنے والوں سے کہا ہے کہ وہ 30 دنوں کے اندر اپنی ویب سائٹ یا ای میل پر اپنے خیالات پیش کریں۔

قبل میں بھی کوشش ہوچکی ہے:  اس سے قبل 21ویں لاء کمیشن نے بھی اس موضوع کا تفصیلی مطالعہ کیا تھا۔ تب کمیشن نے اس پر مزید بحث و مباحثہ  کی ضرورت بتائی تھی۔ اس پر 3 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اب یہ عمل نئے سرے سے شروع کیا جا رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 22ویں لاء کمیشن کو حال ہی میں تین سال کی توسیع دی گئی ہے۔ وزارت قانون و انصاف کی طرف سے ایک خط بھیجے جانے کے بعد اس نے یکساں سول کوڈ سے متعلق مسائل کی جانچ شروع کر دی ہے۔

۲۰۲۴ کی حکمت عملی: ذرائع کا کہنا ہے کہ کامن سول کوڈ 2024 کے عام انتخابات سے پہلے نریندر مودی حکومت کا ایک بڑا ایجنڈا ہے اور دوسری مدت کار میں اٹھائے گئے دو بڑے اقدامات یعنی جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی اور ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے ساتھ یہ تیسرے بڑے قدم کے طور پر شامل ہوسکتا ہے۔

Exit mobile version