محمد عمر فراہی
اقوام عالم کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں قومیں جب اقتدار سے محروم ہو جاتی ہیں تو ان کا مقتدرہ قوموں کی طرف سے ذلیل اور رسوا ہونا فطری بات ہے ۔یہ بات جب ہم بھارت کے مسلمانوں کو سمجھاتے ہیں تو کچھ اہل دانش بس ہمیں گالی نہیں دیتے لیکن ذہن میں ہمارے لئے اتنا بغض ضرور رکھتے ہیں کہ یہ تحریکی، اخوانی اور خلافتی مزاج کے مصنف ہیں یہ لوگ ہمیشہ فساد کی بات کرتے ہیں ۔انہیں کی وجہ سے عراق ایران لیبیا فلسطین اور شام جل رہا ہے ،اسلام میں اقتدار حاصلِ کرنا ضروری نہیں اسلام نے مسلمانوں کو یا انبیاء کرام کو صرف قوموں کو شرک بدعت اور خرافات سے پاک کرنے کے لئے دعوت کا حکم دیا ہے اور ہم نے اس دعوت سے غفلت برتی اس لئے آج ذلیل ہو رہے ہیں !!میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آزادی سے پہلے بھارت میں نہ تو اتنے مدارس تھے اور نہ ہی اتنے کالچ اور یونیورسٹیوں پر بات کرنے والے مولوی اور دانشور اور نہ ہی اتنے دعویٰ سینٹر اور داعی اور خطیب حضرات کی بہتان مگر پھر بھی مسلمانوں کے خلاف غیروں میں نہ تو اتنی نفرت تھی اور نہ ہی اسے اتنا ذلالت کے دور سے گزرنا پڑ رہا تھا۔
ہمارے پاس مسجد کے نام سے صرف ایک ہی یونیورسٹی جو کل بھی تھی اور آج بھی ہے جس میں پانچ وقت اقتداء ،مقتدی ،خلافت ، امامت اور جماعت کا سبق سکھایا جاتا ہے بس ۔جب ہم اس کی تعلیمات کی حکمت سے واقف تھے تو ہم مظلوم قوموں کے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر دلاسہ دے رہے تھے کہ فکر نہ کرو ہم ہیں ۔ آج ٹکیت اور راہل گاندھی جیسے لوگ ہمارے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر صرف سیاست کھیل رہے ہیں بس !
آج بس اتنا ہی لکھنے کا من تھا ۔جس طرح زیادہ کھانا ہضم نہیں ہوتا اسی طرح زیادہ باتیں بھی لوگوں کو ہضم نہیں ہوتیں ۔