Slide
Slide
Slide

کینڈا کے ساتھ بگڑتے تعلقات

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ 

 جی ٹونٹی کانفرنس کے کامیاب انعقاد کی شاباشی کا مرحلہ ابھی مکمل نہیں ہواتھا کہ ہندوستان اور کینڈا کے تعلقات میں ایسی تلخی آگئی کہ ہندوستان نے کینڈین اعلیٰ سفارت کار کو پانچ دن کے اندر ملک چھوڑنے کو کہہ دیا اور ہندوستان آنے کے لیے کینیڈین شہریوں کو فی الحال ویزہ دینے سے منع کر دیا ہے، جس میں طلبہ بھی شامل ہیں، ہندوستان کینڈا کے وزیر اعظم جسٹن ترودو کے اس بیان سے خفا ہے جو انہوں نے کینڈین پارلیامنٹ میں دیا کہ ہمارے ایک سکھ شہری کے قتل میں ہندوستان کی خفیہ ایجنسی شریک ہے،ا س بات کو انہوں نے دوباراپنے ملک کی پارلیمان میں کہا اور ایک بار جی-20اجلاس کے موقع سے وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے رکھا، جسے وزیر اعظم نے فورا ہی مسترد کر دیا۔

 خالصتان حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نِجّر جالندھر ضلع کے مہر سنگھ پورہ کا رہنے والا تھا، اطلاع کے مطابق خالصتان کی حمایت کی وجہ سے وہ جعلی پاسپورٹ روی شرما کے نام بنوا کر ہندوستان سے 1997میں فرار ہو گیا تھا اور ہندوستان نے اس کے خلاف ’’ریڈ کارنرس نوٹس‘‘ جاری کر رکھا تھا، اس کے باوجود کینڈا نے نہ صرف اس کو وہاں کی شہریت دے دی بلکہ ’’نو فلائی لسٹ‘‘ میں بھی اسے نہیں ڈالاتھا، جب کہ بخر پر درجنوں مقدمات ہندوستان میں قائم تھے، ہندوستان کا کہنا ہے کہ ہر دیپ سنگھ گینگ وار میں مارا گیا۔اس کے قتل سے ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کا کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ ادھر امریکہ کے نیو یارک ٹائمس کا دعویٰ ہے کہ امریکہ نے نجر کے قتل کے بعد خفیہ جانکاری کینڈا کو مہیا کرائی تھی، اس کے علاوہ اوپاوا نے جو جانکاری جٹائی تھی اس کی بنیاد پر کینڈا نے بھارت کی خفیہ ایجنسی کے سرا س الزام کو منڈھ دیا تھا۔

 ادھر ہندوستان نے کینڈا کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات خراب کرنے کے بعد قومی جانچ ایجنسی (CNIA)کو خصوصیت کے ساتھ دوسرے ملکوں میں رہ کر ہندوستانی مخالف مہم چلانے والوں پر کاروائی کرنے کو کہا ہے، جس کے نتیجہ میں انیس خالصتان حمایتیوں کی جائیداد ضبط کرنے کے ساتھ ان کا OICکارڈ بھی رد کر دیا گیا ہے، یہ لوگ مختلف ملکوں میں رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں۔جو لوگ خفیہ ایجنسیوں کی کاروائی کی زد میں آئے ہیں ان میں گریون سنگھ پنو(کناڈا) پرم جیت سنگھ پمپا(برطانیہ) وادھوا سنگھ نیر عرف چاچا(پاکستان) کلونت سنگھ مُتھرا (برطانیہ) جے اس دھاری وال (امریکہ) سوکھ پک سنگھ (برطانیہ) ہیریٹ سنگھ عرف رانا سنگھ (برطانیہ ) سرجیت سنگھ بے نور (برطانیہ) کلونت سنگھ عرف کانتا (برطانیہ) ہرجاپ سنگھ عرف جَپی دنگھ (امریکہ) رنجیت سنگھ نیتا (پاکستان) گرمیت سنگھ بگا اور گُر پریت سنگھ عرف باگھی (برطانیہ) جیسمین سنگھ حکیم زادہ (یو اے ای) گرجنت سنگھ ڈھلوں (آشٹریلیا) وغیرہ کے نام شامل ہیں، ان تمام کی جائیداد یو اے پی اے دفعہ 33(5)کے تحت ضبط کی جائے گی۔

 خالصتانی تحریک سے ہندوستان  ہندوستان کی سا  لمیت کو ماضی میں شدید خطرہ رہا ہے، ایک زمانہ تک پنجاب اس تحریک کی وجہ سے دہشت گردی کا اڈہ بن گیا تھا، اس تحریک کے نتیجے میں ہی اندرا گاندھی کو ان کے محافظوں نے گولی مار دی تھی ،ا س لیے کوئی بھی محب وطن اس تحریک کی حمایت نہیں کر سکتا، اس کے باوجود یہ بھی حقیقت ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات استوار رکھنے میں ہی دونوں ملکوں کا فائدہ ہے، اس لیے کہ کناڈا ہندوستانی شہریت چھوڑ کر جانے والوں کی پہلی پسند بن گیا ہے، وزارت خارجہ نے اس سلسلے میں جو اعداد وشمار جاری کیے ہیں، اس کے مطابق جنوری 2018سے جون 2023کے درمیان سولہ لاکھ ہندوستانیوں نے کناڈا کی شہریت حاصل کی ہے، جو ترک وطن کرنے والوں کی مجموعی تعداد کا بیس فی صد ہے، ہندوستان چھوڑ کر جانے والوں کی پہلی پسند امریکہ دوسری کناڈا، تیسری آسٹریلیا اور چوتھی برطانیہ ہے، وزارت خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ 2018سے 2023کے درمیان تقریبا آٹھ لاکھ چار ہزار لوگ ہندوستان چھوڑ کر ایک سو چودہ ممالک میں جا بسے ہیں، ان حالات میںدونوں ملک کے سر براہوں کو ایک دوسرے کو اعتماد میں لے کر کام کرنے کی ضرورت ہے، ہمارے وزیر اعظم نے جی-20کانفرنس میں ملکوں کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ کے لیے جو طریقہ بتایا تھا، اس میں اعتماد کی بحالی کو اولیت دی گئی تھی ، ہمیں اس کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: