۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام
۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام

۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس، اور تعطیلِ عام از ـ محمود احمد خاں دریابادی _________________ ہندوستان جمہوری ملک ہے، یہاں مختلف مذاہب کے لوگ بستے ہیں، ہر مذہب کے بڑے تہواروں اور مذہب کے سربراہوں کے یوم پیدائش پر مرکز اور ریاستوں میں عمومی تعطیل ہوتی ہے ـ ۱۲ ربیع الاول کو چونکہ پیغمبر […]

معاشرے کی خرابیاں اور اس کی اصلاح وقت کی اہم ضرورت

✍️  عبداللہ ندوی

___________

ذہن و فکر اور وجود پر معاشرہ اور ماحول کا بڑا گہرا اثر پڑتا ہے، موجودہ معاشرہ پر جب ہم طائرانہ نظر ڈالتے ہیں اور اس سوسائٹی ( society) اور کلچر کی اسٹڈی ( study) کے بعد کوئی خیال مرتب کرتے ہیں تو ہمارا معاشرہ اور ماحول گناہوں ، بدکاریوں ، غلطیوں ، اور کوتاہیوں کے عمیق اور گہرے دلدل میں پھنسا ہوا نظر آتا ہے ، گلی ، کوچہ ، بستی ، بازار ، تعلیمی ادارے ، آفس اور تفریح گاہ ، ہر جگہ ایک بھیانک اور خطرناک دلدل نظر آتا ہے ، جسمیں بچے ، جوان ، بوڑھے ، مردوزن ، امیر و غریب ، شاہ و گدا ، سب یکساں طور پر نظر آتے ہیں ، معاشرہ کی گراوٹ ، علمی زوال ، جبر و قہر ، ظلم و ستم ، عدل وانصاف کا خون ، تعصب و نفرت ، بغض و عداوت ، خرافات و بدعات ، ضلالت وگمراہی ، زناکاری ، شراب نوشی ، سود خوری ، فرقہ بندی ، خوں ریزی ، عصمت دری ، نفس پرستی ، بد اعمالی ، ظلم و تشدد ، اخلاقی پستی ، اور ذلت ورسوائی کو دیکھ کر آنکھیں اشکبار اور قلب و جگر غمگین ہو جاتا ہے ، کہ جو اشرف المخلوقات کبھی ستاروں کی طرح دلیل راہ تھیں آج ذلت ورسوائی کے گڑھوں کی گہرائیوں میں گرتے جارہے ہیں ، حالانکہ انسان جسے اس کائنات کا مخدوم بنایا گیا ہے ، چاند ، سورج ، ستارے ، دریا ، پہاڑ ، بل کھاتی ندیاں ، شجر و حجر ، لیل ونہار کی گردشیں ، باد نسیم کی سبک خرامی ، برق تپاں کی بے قراری ، آفاق کی وسعتیں ، وادی ، صحرا اور مرغ زاروں کے دلکش مناظر ، آفتاب و ماہتاب کی ضیا پاشیاں ، بلبل و سارو قمریوں کی نغمہ ریزیاں ، طاؤس کا رقص ، بسمل کی تڑپ ، قوس و قزح کا حسن ، آبشاروں کا ترنم ، پھولوں کا تبسم ، غنچوں کی چٹک ، پھولوں کی مہک ، آخر کس کے فیضان سے ہے اور کس کے لئے ہے ؟ اس کا نہایت ہی سادہ ، صاف اور واضح جواب یہ ہے کہ یہ ساری کی ساری چیزیں انسانوں کے لئے ہے ، اور اس مالک حقیقی نے ان ساری چیزوں کا اسے مخدوم بنایا ہے ، چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا  (  إن الدنيا خلقت لكم وانكم خلقتم للأخرة) الحديث ، دنیا تمہارے لئے پیدا کی گئی ہے اور تم آخرت کے لئے پیدا کئے گئے ہو ، مگر افسوس صد افسوس کہ ہم نے اپنے مقصد زندگی کو پس پشت ڈال دیا ہے ، پیارے قارئین کرام!  آج مسلم معاشرہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ، باہمی اتحاد و اتفاق کا دور دور تک نام و نشان نہیں ہے ، ہر شخص خود غرض ، مفاد پرست ، اور دنیا پرست بن چکا ہے ، کوئی مرے یا جئے اس سے کوئی سروکار نہیں ، نوجوان ملی شعور سے خالی اور تہذیب وثقافت سے عاری اور اپنے ملی و دینی شخصیات سے غافل و بے پروا ہ نظر آرہے ہیں ، اسلامی اور غیر اسلامی تحدید اس کے نزدیک بے معنی چیز ہوکر رہ گئی ہے ، مسلم محلوں اور سوسائٹی کا آپ جائزہ لیں تو عام طور پر نوجوان اور مراہق سن کے بچے وقت ضائع کرتے ہوئے کسی چائے خانے پر ملیں گے ، یا تاش کے پتوں پر قہقہے لگاتے ہوئے پائے جائیں گے ، زبانوں پر ہرزہ سرائی ، دھینگا مستی کے مناظر سے طبیعت مکدر ہوجائیگی ، فلم ہالوں اور ٹھیٹھروں میں بھی قطاروں میں مسلم نوجوان اور مسلم خواتین کا اچھا خاصا تناسب نظر آئیگا ، گھروں میں ٹیلی ویژن کے سمیں پردوں پر دکھائے جانے والے فحش مناظر کے دیکھنے والوں میں پورا گھر بلکہ محلہ کے ہر عمر کے لوگ شریک ملیں گے ، نمازوں کے اہتمام سے گھر کے گھر خالی ، اور تلاوت کی جگہ فلمی گیتوں کی دھن اور لے سننے کو ملیں گی ، معاشرہ سودی کاروبار میں لت پت ، اور لین دین میں اسلامی طریقوں کی پابندی کا اہتمام سرے سے ختم ہو تا ہوا نظر آئے گا ، مسلم عورتیں سادھوؤں ، نجومیوں ، اور تعویذ گنڈے دینے والوں کے اردگرد چکر کاٹتی ہوئی نظر آئینگی ، شادی بیاہ کے موقع پر دولہا خریدا جا رہا ہے منگنی اور تلک کی رسم خالص ہندوانہ انداز میں انجام پا رہی ہے ، جہیز کی مانگ روز بروز بڑھتی جا رہی ہے ، اور بچیاں جو رحمت الہی کا مظہر تھیں اب وہ سوہان روح بنتی جا رہی ہیں ، آخر یہ مشرکانہ معاشرہ و ماحول کا اثر ہے یا نہیں ، اسلام میں کہاں جہیز ہے ؟ مختصر یہ کہ یہ تمام ہی خرابیاں ، خرافات و بدعات اور رسومات دن بدن جنم لے رہے ہیں ، ہمیں ان تمام پہلوؤں پر غور وفکر کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ اللّٰہ رب العزت نے قوت دی ، صلاحیت دی ، علم دیا ،  جوانی دی ، پھر معاشرہ اور ماحول سے متاثر ہو کر ایک نوجوان بھکاری ہوجاے ، ہاتھ پھیلائے ، منھ کھولے ، یہ بڑی بے غیرتی ، بے حمیتی ، اور آبلہ فریبی کی بات ہے ، خوددار ، راست باز ، اور غیرت مندوں کا یہ شیوہ اور طریقہ نہیں ہے ، کاش ہمارا مسلم سماج و معاشرہ اس کو سمجھے ، اور نوجوانوں میں یہ فہم و شعور عام ہوجائے ، یہ ساری خرابیاں اور کوتاہیاں دراصل اس دینی شعور کی کمی اور غفلت کے نتیجے میں وقوع پذیر ہو رہی ہیں ، جس سے ہماری ملت کا خمیر تیار ہوا ہے ، اس کمی کی وجہ سے عام خرابیاں وجود میں آرہی ہیں ، اسلامی معاشرہ ایک مادی معاشرہ بنتا جا رہا ہے ، جہاں ہر وہ خرابی اور برائی پائی جارہی ہے ، جو کسی غیر اسلامی معاشرہ کی شناخت و پہچان ہے ، اللّٰہ تعالیٰ ان تمام ہی خرافات و بدعات سے بچا کر معاشرے کے اصلاح کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: