حلیم یا لحیم: ایک لسانی مغالطہ

جناب خلیل اللہ خان صاحب کا مراسلہ "حلیم یا لحیم” روزنامہ منصف میں 5 فروری 2025 کو نظر نواز ہوا، جس میں انہوں نے "حلیم” کو غلط اور "لحیم” کو درست قرار دیا، اس سے پہلے "دلیم” کوبھی یہ عزت مل چکی ہے، لیکن یہ ایک لسانی مغالطہ ہے، اولاً، "حلیم” صرف اسمائے حسنیٰ میں سے نہیں بلکہ ایک عام صفت بھی ہے، جیسا کہ قرآن میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ایک صفت کے طور پر "حلیم” کا استعمال ہوا ہے، اور عام عربی واردو میں بھی "رجل حلیم” (بردبار آدمی) مستعمل ہے، اسی طرح "کریم”، "رشید”، "مجید” جیسے نام بھی عام افراد کے لیے رائج ہیں، اول وآخر، ظاہر وباطن، قابض، شہید، جامع اور رقیب سب کا یہی حال ہے، بلکہ رقیب تو اردو میں حریف کو بھی کہتے ہیں، جب کہ اللہ تعالیٰ کے لیے صرف نگہبان ونگران کے معنی میں بولا جائے گا۔

حلیم یا لحیم: ایک لسانی مغالطہ Read More »