اسلام کی انسانیت نوازی
اسلام کی انسانیت نوازی
از: مفتی ہمایوں اقبال ندوی
جنرل سیکرٹری تنظیم أبناء ندوہ پورنیہ کمشنری
_____________________
دھرم اور ذات کی بنیاد پرایک مسلم کسی سے نفرت نہیں کرتا ہے،اس لئےکہ اس بات کی اجازت اس کا مذہب نہیں دیتا۔مذہب اسلام میں انسان اللہ کی تمام مخلوقات میں سب سے اونچا مقام رکھتا ہے، یہ اشرف المخلوقات ہے،ہر آدمی حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہے،قرآن کریم میں اس کے مکرم ہونے کا بھی اعلان موجودہے،اس حیثیت سے حضرت آدم علیہ السلام کی تمام اولاد کا آپس میں ایک مضبوط رشتہ قائم ہوجاتا ہے، ایک ایمان والےکو اس برادرانہ رشتہ کی قدر کرنے کا حکم دیا گیا ہے،کہ جس طرح ایک انسان اپنے قبیلے وبرادری کا لحاظ کرتا ہے، اس کے اپنے دل میں نیک جذبات رکھتا ہے، اس کی ترقی وبھلائی کا خواہاں رہتا ہے، اسی طرح بحیثیت انسان ایک مسلمان اپنی انسانی برادری کا بھی خیال کرے ، کسی سے بغض وعداوت نہ رکھے، حسد کرےاور نہ اس سے بیزاری کا اظہار کرہے بلکہ بھائی جیسا سلوک کرےاوربرادرانہ رشتہ قائم ودائم رکھے، حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے،؛”آپس میں ایک دوسرے سے کینہ نہ رکھو، ایک دوسرے پر حسد نہ کرو ،نہ ایک دوسرے سے منہ پھیرو، اور سب مل کر خدا کے بندے آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ” (بخاری)
الحمد للہ اس کا عملی مظاہرہ بھی ملک میں مسلمانوں کی طرف سے ہوتا آیا ہے،مگر یہ چیز سیاستدانوں کو اور نفرتی ٹولوں کو کھٹکتی ہےاور بری لگتی ہے،اس وقت کوشش اس بات کی ہورہی ہے کہ اس بھائی چارہ کی فضا کو ختم کردی جائے،اس کے لئے مختلف حربے اپنائے جارہے ہیں، اب تو ان جگہوں کا بھی رخ کیا جانے لگا ہے جہاں خالص انسانی بنیاد پر خدمت کی جاتی ہے اور کبھی کسی کے مذہب کو پوچھ کر اس کا تعاون نہیں کیا جاتاہے، تازہ واقعہ ممبئی کے ٹاٹا ہسپتال کا ہے، مہاراشٹر میں اس وقت اسمبلی الیکشن بھی ہورہا ہے،کچھ لوگوں نے مفت کھانا تقسیم کرنے کے نام پر وہاں جاکر ہندو مسلمان کرنے کی کوشش کی ہے، تاکہ اس کا ردعمل سامنے آئے اور اس کے ذریعہ نفرت پھیلائی جاسکے، بحمداللہ اس کا ردعمل مسلم بھائیوں کے ذریعہ اتنا خوبصورت آگیا ہے کہ نفرتی ٹولے کو منھ کی کھانی پڑی ہے اور ناکامی ہاتھ لگی ہے، ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں بھارت کے مسلمانوں کی انسانیت نوازی کی مثال دی جانے لگی ہے۔یہاں پر ایک مسلمان کی مجبوری بھی ہے کہ وہ ردعمل میں وہ کام نہیں کرسکتا ہے جو کام غیروں کے ذریعہ انجام دیا گیا ہے، مفت کھانا تقسیم کرتے وقت اگر اس کے سامنے کوئی غیر مذہب کا آدمی آتا ہے تو وہ اسے منع نہیں کرسکتا ہے، اس کا مذہب اس بات کی اجازت نہیں دیتا ہے ،اور نہ بدلہ وانتقام میں ایسا کرنے کی اسے اجازت دی گئی ہے، ارشاد ربانی ہے؛
” اور کسی قوم کی عداوت تم کو اس پر امادہ نہ کرے کہ تم عدل اور انصاف نہ کرو ،عدل اور انصاف ہر حال میں کروکہ یہ بات تقوی کے قریب ہے”۔(مائدہ )
اس ایت کے اندر اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ کسی حال میں بھی ایک انسان کے ساتھ حق تلفی کی گنجائش نہیں ہے۔اس لئے کہ وہ تمہارا بھائی ہے۔مذہب اس کا الگ ہےمگر وہ تم سے الگ نہیں ہے،وہ ایک انسان ہے، بحیثیت انسان ایک مسلمان پر بھی اس کا حق ہےکہ جب وہ اس کے ساتھ معاملہ کرے تو انصاف کے تقاضے کو پورا کرے۔خدا کا شکر ہے کہ عملی طور پر ہمارے بھائیوں نے اسے اپنایاھی ہے،اوراسلام کی اشاعت میں اس پہلو کا بڑا دخل بھی رہا ہے۔
آدمی کا آدمی ہر حال میں ہمدرد ہو
ایک توجہ چاہئے انساں کو انساں کی طرف
مذہب اسلام کی واضح تعلیم یہ ہے کہ مسلمان ہونے کے لئے انسانی ہمدردی ضروری ہے، یہی چیز خدا کی رحمت کا حقدار بناتی ہے، جو ایسا نہیں کرے گا وہ رحمت خداوندی سے دور ہوجائے گا۔آج اپنے وطن عزیز کی دنیا بھر میں عجیب وغریب تصویر جارہی ہے، موب لنچنگ کی ایک نئی اصطلاح حالیہ کچھ سالوں سے وجود میں آئی ہے، انسان اس کے ذریعہ اپنی درندگی کا اظہار کرنے لگا ہے،بھیڑ کے ذریعہ بے دردی سے ایک انسان کو ماراجاتا ہے، اسلام میں اسے انسانیت کا قتل قرار دیا گیا ہے، ایک صاحب ایمان کبھی اس کا تصور نہیں کرسکتا ہے، اس لئے کہ وہ اس بات کو سمجھنا ہے کہ ایک آدمی کے اندر انسانیت نہیں ہے تووہ آدمی کہلانے لائق نہیں ہے تو پھر وہ مسلمان کیسے ہوسکتا ہے؟
سمجھے گا آدمی کو وہاں کون آدمی
بندہ جہاں خدا کو خدا مانتا نہیں