Slide
Slide
Slide

ممتاز احمد خان اردو کے سچے خادم تھے، اردو والے اپنا محاسبہ خود کریں ۔ایس ایم اشرف فرید

ممتاز احمد خان اردو کے سچے خادم تھے، اردو والے اپنا محاسبہ خود کریں ۔ایس ایم اشرف فرید

___________________

حاجی پور میں مولانا قمر عالم ندوی کی کتاب "ممتاز احمد خان (زبان خلق کی نظر میں) ” کے اجراء کی تقریب کئی دوسرے دانشوروں کا بھی خطاب
پٹنہ (محمد شاہنواز عطاء) ڈاکٹر ممتاز احمد خان اردو کے سچے خادم تھے ۔ ویشالی میں اردو تحریک ان کے دم پر زندہ تھی اور آج بھی زندہ ہے ۔ انوار الحسن وسطوی ان کے خاص رفیقِ کار میں سے ہیں جنہوں نے پروفیسر ممتاز احمد کی جلائی ہوئی شمع کو ویشالی میں روشن کر رکھا ہے۔ یہ باتیں سینئیر صحافی ،کثیر الاشاعت اخبار قومی تنظیم کے مدیر اعلیٰ اور اردو ایکشن کمیٹی بہار کے صدر ایس ایم اشرف فرید نے اتوار کو حاجی پور میں جواں سال عالم دین مولانا قمر عالم ندوی کی مرتب کردہ کتاب ” ڈاکٹر ممتاز احمد خان ( زبان خلق کی نظر میں) ” کے اجراء کی تقریب سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے تقریر کرتے ہوئے کہیں۔ تقریب کی صدارت مشہور علم دین ، امارت شرعیہ کے نائب ناظم اور” کاروان ادب” حاجی پور کے صدر مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے کی اور نظامت کا فریضہ ان کے لائق و فائق فرزند جواں سال عالم دین مولانا نظر الہدیٰ قاسمی نے انجام دیا۔ تقریب کا اہتمام” کاروان ادب ” حاجی پور نے کیا تھا۔ اس سے قبل مولانا قمر عالم ندوی کی مرتب کردہ کتاب کے اجراء کی رسم پروفیسر توقیر عالم ( سابق پرو وائس چانسلر پروفیسر توقیر عالم نے ادا کی ۔ اس رسم کی ادائیگی میں ان کے ساتھ مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی ( صدر "کاروان ادب "حاجی پور) ، ایس ایم اشرف فرید (مدیر اعلیٰ روزنامہ قومی تنظیم),مولانا ابوالکلام قاسمی (سابق پرنسپل ، مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ), انوار الحسن وسطوی ( جنرل سکریٹری ” کاروان ادب ” حاجی پور) ، ڈاکٹر ریحان غنی ( نائب صدر ، اردو ایکشن کمیٹی بہار)، ڈاکٹر اشرف النبی قیصر ( جنرل سکریٹری، اردو ایکشن کمیٹی بہار) ، ڈاکٹر انوار الہدیٰ (اردو ایکشن کمیٹی بہار) ،الحاج مولانا عبدالقیوم شمسی ( سابق پرنسپل ، مدرسہ اسلامیہ ، اما موری ، ویشالی اور مولانا محمد قمرعالم ندوی (استاد مدرسہ احمدیہ ابابکر پور ضلع ویشالی) ،الحاج ابو صالح ( سرپرست ، کاروان ادب حاجی پور) ، پروفیسر ظفیر الدین، (سابق صدر شعبہ اردو ، متھلا یونیورسٹی ، دربھنگہ) اور مولانا محمد صدر عالم ندوی شریک ہوئے ۔ اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جناب ایس ایس ایم اشرف فرید نے مجاہد اردو انوار الحسن وسطوی کی تعریف کی اور کہا کہ پروفیسر ممتاز احمد خان کے انتقال کے بعد انہوں نے بڑی مستعدی سے اردو کا پرچم سنبھا لے رکھا۔ ڈاکٹر ممتاز احمد خان پر کتاب کی اشاعت اور آج کی یہ شاندار تقریب ان کے عملی تعاون کا ہی ثبوت ہے۔ انہوں نے اس موقع پر اردو والوں کو اپنا محاسبہ خود کرنے کا مشورہ دیا ۔ جناب اشرف فرید نے کہا کہ سالار اردو الحاج غلام سرور اور پروفیسر عبد المغنی کا دور دوسرا تھا ۔ ابھی کا دور دوسرا ہے ۔لیکن۔اس کے باوجود اخبار "قومی تنظیم ” اردو کی ترویج اشاعت کے سلسلے میں اپنے فرائض بخوبی انجام دے رہا ہے۔ اس میں اردو آبادی کا بھی تعاون شامل ہے۔ بلا شبہہ اردو کے بہت سے مسائل ہیں ۔ ان کا حل نکلنا چاہئیے لیکن یہ بات بھی پورے وثوق کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ اردو ایکشن کمیٹی کی پہل پر کئی التوا میں پڑے مسائل حل بھی ہوئے ہیں۔ اپنے صدارتی تقریر میں مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے ڈاکٹر ممتاز احمد خان کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نئی نسل اور نئے لکھنے والے کو تربیت کی اور افراد سازی بھی کی۔ ایسے لوگ بہت کم ملتے ہیں۔ مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی نے اس موقع پر اشرف فرید صاحب کی بھی تعریف کی اور کہا کہ وہ اردو کی بے لوث خدمت کر رہے ہیں ۔ پروفیسر توقیر عالم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر ممتاز احمد خان کے تعلق سے کئی پرانی یادیں تازہ کیں اور کہا کہ جب وہ بہار یونی ورسیٹی کے صدر شعبہ اردو تھے تو ڈآکٹر ممتاز احمد خان نے قومی سطح کے سمینار اور دوسرے پروگرام کرانے میں ان کی بھر پور مدد کی ۔ وہ مخلص ٹیچر تھے انہوں نے بیت ایمانداری سے درس وتدریس کے فرائض انجام دئیے۔ مولانا ابوالکلام قاسمی نے کہا کہ ڈآکٹر ممتاز احمد خان اچھے محقق اور نقاد تھے ۔ان کی ادبی اور لسانی خدمات کو لوگ یاد کرتے رہیں گے۔ اُردو ایکشن کمیٹی بہار کے نائب صدر ڈاکٹر ریحان غنی نے کہا کہ ویشالی میں اردو تحریک پروفیسر ممتاز احمد خان کی بدولت ہی ماضی میں بھی زندہ تھی اور آج بھی زندہ ہے۔ انہوں نے نئی نسل کی آبیاری کی اور ویشالی میں اردو تحریک کی دوسری صف بھی تیار کی ۔ کمیٹی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر اشرف النبی قیصر اور سکریٹری ڈاکٹر انوار الہدیٰ نے کہا کہ پروفیسر ممتاز احمد خان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔ اردو ان کا اوڑھنا بچھونا تھی۔انہوں نے نئی نسل کو اردو تحریک سے جوڑا اور انہیں اردو تحریک سے واقف کرایا۔اس موقع پر پروفیسر ظفیر الدین انصاری، الحاج ابوصالح، مولانا عبدالقیوم شمسی، ڈاکٹر لطیف احمد خان، مظہر وسطوی ، مولانا صدر عالم ندوینے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور پروفیسر ممتاز احمد خان ککی خدمات پر روشنی ڈالی۔اس موقع پر پروفیسر ممتاز احمد کے چھوٹے سے پوتے منور احمد خان نے بھی اپنی معصوم آواز میں اپنے دادا محترم کو یاد کیا۔تقریب کا اختتام مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی کی دعا پر ہوا

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: