قاری احمداللہ بھاگل پوری حقیقی معنوں میں خادم قرآن تھے: مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی
پٹنہ 10 فروری (عبدالرحیم برہولیاوی)
قاری احمداللہ صاحب نے اپنی پوری زندگی خدمت قرآن میں لگادی وہ "خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ یعنی” تم میں اچھا وہ ہے جوقرآن پڑھے اور پرھایے کے صحیح مصداق تھے۔ اس تعلق سے دیکھا جائے تو وہ حقیقتاً خادم قرآن تھے، انہوں نے کئی نسلوں کو قرآن تجوید کی رعایت کے ساتھ پڑھنا سکھایا۔ ان خیالات کااظہار معروف عالم دین مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی ناظم وفاق المدارس الاسلامیہ ،اردو میڈیا فورم اور کاروان ادب کے صدر نے کیا۔ وہ حضرت کے انتقال پر اظہارِ تعزیت کر رہے تھے۔
مفتی صاحب نے فرمایاکہ حضرت کے وصال سے تجوید وقراءت کے میدان میں جو خلا پیدا ہواہے اس کی تلافی کی ہم سب کو دعا کرنی چاہیے؛ گو یہ بہت آسان نہیں ہے، لیکن اللّٰہ ہر چیز پر قادر ہے۔حضرت مفتی صاحب نے مزید کہا کہ وہ اصلا بھاگلپور کے رہنے والے تھے لیکن انہوں نے جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل کو اپنا میدان عمل بنایا۔ حضرت سے میری کئی یادگار ملاقاتیں تھی، آپ مجھ سے بہت محبت فرماتے تھے اور میری تحریروں کے بھے مداح تھے۔
قرآن کی نسبت پر کام کرنے والوں کی حضرت بہت قدر کیا کرتے تھے ان سے محبت وشفت فرماتے اور مفید مشورے بھی دیتے تھے حضرت مولانا نے اپنی پوری زندگی کو خدمت قران کے لیے وقف کر دیا تھا۔اس طرح ان کافیض عموماََ پورے ہندوستان خصوصاََ گجرات میں پھیلا ۔
مفتی صاحب نے حضرت کے لیے دعاءے مغفرت اور پس ماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا فرمائی۔ اور فرمایا کہ ابھی غم تازہ ہے کچھ کہ سنائیں گےجو طبیعت سنبھل گئی-