حضرت ڈاکٹر مولانا مفتی سید شاہ قمر پیر قادری شطاری کرنولی کی رحلت
✍️ بشارت علی صدیقی قادری
————————
شہر کرنول، آندھرا پردیش، دکن، کی معروف علمی، روحانی شخصیت، ممتاز عالم دین و فقیہ خلیفۂ سرکار کلاں حضرت العلامہ مولانا مفتی ڈاکٹر سید شاہ اشرف علی حسنی حسینی قادری شطاری المعروف "سید قمر پیر قادری مخدومی علیہ الرحمہ”، سابق پرنسپل اسلامیہ عربی ڈگری کالج کرنول کا صبح 25/سپٹمبر بروز چہارشنبہ بعمر 84/ سال سانحہ ارتحال ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
مفتی صاحب قبلہ کا شمار ان مقتدر علماء میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے علم و فضل کے سبب ہندوستان کے علمی حلقوں میں خصوصی شہرت حاصل کی۔
حضرت مفتی صاحب قبلہ جامعہ عربیہ، ناگ پور کے قدیم فارغین میں سے تھے۔ آپ نے مرید و خلیفۂ اعلی حضرت اشرفی میاں، تلمیذ رشید حضرت صدر الافاضل، بانی جامعہ عربیہ ناگ پور، مصنف تسہیل المصادر – حضرت علامہ مفتی عبد الرشید خاں اشرفی نعیمی فتح پوری علیہ الرحمہ سے خصوصی درس لیا، دورہ حدیث مکمل کیا اور انہی کے ہاتھوں آپ کی دستار ہوئی۔ بعد فراغت آپ نے عثمانیہ یونی ورسٹی سے عربی زبان میں ایم اے کیا، پھر اسی زبان میں "علامہ ملا جیون اور ان کی تفسیر "تفسیرات احمدیہ”” پر پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھ کر ڈگری حاصل کی۔
اس کے بعد مفتی صاحب قبلہ نے اسلامیہ عربی ڈگری کالج کرنول میں بحیثیت عربی لکچرر، صدر شعبہ عربی، اور پھر پرنسپل کے منصب پر فائز رہ کر کم و بیش نصف صدی تک علم و فضل کی آبیاری کی۔
سواد اعظم اہل سنت و جماعت کے عقائد حقہ کی ترویج و اشاعت میں آخر وقت تک بیباکی کے ساتھ مصروف عمل رہے۔
بارگاہ سید الابدال – حضرت سید شاہ عبد اللطیف قادری جیلانی لاابالی قدس سرہ کی مسجد میں کم و بیش پینتیس (35) سال منصب امامت و خطابت کے ذریعہ عوام اہل سنت کی دینی ، شرعی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے رہے۔
علم و فضل، ورع و تقوی عشق رسول ﷺ، محبت اہل بیت اطہار و صحابہ رضی اللہ عنھم، محبت اولیاء میں آپ اسلاف کا نمونہ تھے۔
آپ اپنے والد محترم پیر طریقت حضرت سید شاہ مخدوم محی الدین المعروف مخدوم باشاہ قادری شطاری قدس سرہ ادونی سے سلسلہ عالیہ قادریہ شطاریہ میں مرید ہوئے اور ان سے نعمت خلافت حاصل ہوئی۔ علاوہ ازیں خانوادہ اشرفیہ کچھوچھہ مقدسہ کی بزرگ شخصیت حضرت سرکار کلاں علامہ مولانا سید شاہ مختار اشرف اشرفی الجیلانی کچھوچھوی سے مختلف سلاسل میں نعمت خلافت حاصل تھی۔
پسماندگان میں تین فرزندان، مولانا سید شاہ وجیہ الدین حسینی قادری مکرم پاشاہ، مولانا سید شاہ لطیف محی الدین قادری مبشر پاشاہ، سید شاہ صمدانی پاشاہ قادری و دو دختران شامل ہیں۔
راقم الحروف بشارت علی صدیقی قادری غفر لہ، اور حضرت مولانا سید محمد قادری اشرفی تاڈ پٹری کو حضرت علیہ الرحمہ سے ۲۳ مارچ ۲۰۲۱ء اجازت و خلافت حاصل ہوئی تھی، اس طرح حضرت مرحوم، راقم الحروف کے مرشد و شیخ اجازت بھی تھے۔
نماز جنازہ بروز چہارشنبہ بعد نماز عصر احاطہ بارگاہ سید کریم اللہ شاہ قادری قدس سرہ، گنبد کی درگاہ کرنول میں ادا کی گئی۔ اور آپ کی تدفین احاطہ درگاہ سید محبوب پیر حسینی علیہ الرحمہ (آستانہ مخدوم بڑا آثار پاک) بہار پیٹ، ادونی میں کی گئی۔
حضرت کا جنازہ ادونی پہنچنے کے بعد شاہی جامع مسجد ادونی میں بھی نماز جنازہ پڑھی گئی۔
حضرت مولانا سید محمد قادری اشرفی صاحب قبلہ کا شکریہ جنہوں نے بنیادی تفصیلات فراہم کی، جس پر راقم الحروف نے کچھ ضروری معلومات کا اضافہ کیا ہے۔