Slide
Slide
Slide

شیخ عبد الحق محدث دہلوی: احوال و آثار

شیخ عبد الحق محدث دہلوی: احوال و آثار

✍ محمد شہباز عالم مصباحی

سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی

کوچ بہار، مغربی بنگال

________________

امام المحدثین، فخر المفسرين، شیخ الأجل، أبو المجد حضرت شاہ عبد الحق محدث دہلوی نقشبندی قادری علیہ الرحمۃ برصغیر پاک و ہند کی ایک عظیم علمی اور روحانی شخصیت تھے، جنہوں نے علم حدیث، تصوف اور دیگر علوم و اسلامی تعلیمات کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کا شمار ان علماء میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے علم، تحقیق اور تصانیف کے ذریعے علوم اسلامیہ کو عام کیا اور برصغیر میں علم حدیث کی روشنی پھیلائی۔ آپ کی علمی اور روحانی خدمات آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں، اور آپ کی تصانیف اور تالیفات کو اسلامی دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

ابتدائی زندگی اور خاندانی پس منظر:

شیخ عبد الحق محدث دہلوی کا اصل نام عبد الحق تھا، اور آپ کا نسب بخارا کے ایک معزز خاندان سے تھا۔ آپ ابن سعد الله بن شیخ فیروز بن ملک موسی بن ملک معز الدین بن آغا محمد ترک بخاری تھے۔ آپ کی ولادت 958ھ/ 1551ء کو دہلی میں ہوئی۔ آپ کے والد بزرگوار ایک نیک اور دین دار شخصیت تھے جنہوں نے آپ کی ابتدائی تعلیم و تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔ شیخ عبد الحق کے علمی اور روحانی سفر کا آغاز اپنے ہی خاندان کے دینی ماحول سے ہوا، جو مستقبل میں ان کے عظیم علمی سفر کا سبب بنا۔

تعلیم: حیران کن ترقی اور اعلیٰ علم کی طلب:

شیخ عبد الحق نے بہت چھوٹی عمر میں علمی کمالات کا مظاہرہ کیا۔ محض تین ماہ کے عرصے میں آپ نے قرآن مجید مکمل قواعد کے ساتھ اپنے والد کے زیر نگرانی حفظ کیا، اور اس کے ساتھ ہی ایک ماہ کے اندر لکھنے اور انشاء کے فن میں مہارت حاصل کر لی۔ آپ نے بارہ تیرہ سال کی عمر میں شرح شمسیہ اور شرح عقائد جیسی معرکۃ الآرا کتابیں پڑھیں اور پندرہ سولہ سال کی عمر میں مختصر اور مطول جیسے علوم کی تکمیل کی۔ 18 سال کی عمر تک آپ نے تمام علوم عقلیہ اور نقلیہ اپنے والد محترم اور دیگر جید علماء سے حاصل کر لیے۔

اپنی اعلیٰ تعلیم کی پیاس بجھانے کے لئے آپ نے 996ھ/ 1588ء میں حجاز مقدس کا سفر کیا تاکہ علم حدیث میں مزید مہارت حاصل کر سکیں۔ حجاز میں آپ کو شیخ عبد الوہاب متقی، خلیفہ شیخ علی متقی، جیسے اولیائے کرام اور علماء زمانہ کی صحبت حاصل ہوئی۔ یہاں آپ نے علم حدیث کی تکمیل کی اور تین سال تک حرمین شریفین میں قیام کیا۔

بیعت اور خلافت: روحانی مقام:

شیخ عبد الحق محدث دہلوی نہ صرف علم حدیث میں ممتاز تھے، بلکہ روحانیت اور تصوف میں بھی ان کا مقام بہت بلند تھا۔ آپ کو سلسلہ قادریہ کے بزرگ سید موسیٰ گیلانی سے بیعت حاصل ہوئی اور خلافت سے نوازے گئے۔ ان کے علاوہ آپ کو شیخ عبد الوہاب متقی اور خواجہ باقی باللہ نے بھی خلافت عطا کی۔ آپ کو سلسلہ قادریہ، چشتیہ، شاذلیہ، مدنیہ، اور نقشبندیہ کی خلافت ملی، لیکن آپ کا قلبی اور روحانی تعلق زیادہ تر سلسلۂ قادریہ سے تھا۔ آپ کی ارادت و عقیدت کا مرکز غوث اعظم حضرت شیخ محی الدین عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ تھے۔

دہلی واپسی اور علمی و تدریسی خدمات:

شیخ عبد الحق حجاز سے واپس دہلی 1000ھ میں آئے اور یہاں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ آپ نے دہلی میں ایک مدرسہ قائم کیا اور پوری طرح علم حدیث کی خدمت میں مشغول ہو گئے۔ یہاں آپ نے مختلف علوم کی تدریس کی اور اپنے مدرسے میں برصغیر کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے طلبہ کو علم حدیث سکھایا۔ آپ کی تدریس کا انداز نہایت اثر انگیز تھا اور آپ کی مجلس میں طلبہ کی بڑی تعداد موجود رہتی تھی۔

تصنیفات اور علمی ورثہ:

شیخ عبد الحق محدث دہلوی کی علمی خدمات میں ان کی تصنیفات ایک خاص مقام رکھتی ہیں۔ آپ نے 60 سے زائد کتابیں تحریر کیں جن میں علم حدیث، سیرت النبی ﷺ، اسلامی تاریخ، تصوف اور دیگر دینی علوم شامل ہیں۔ ان کتابوں نے برصغیر میں اسلامی علوم کو فروغ دینے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ آپ کی بعض مشہور کتابیں دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہیں، اور ان پر کئی پی ایچ ڈی کے مقالات لکھے جا چکے ہیں۔ چند معروف کتابیں ذیل میں تفصیل سے بیان کی جا رہی ہیں:

  • 1. اشعة اللمعات شرح مشکاۃ المصابیح

یہ کتاب مشکاة المصابیح کی شرح ہے، جو حدیث کی ایک مشہور کتاب ہے۔ شیخ عبد الحق نے اس شرح میں حدیث کے دقیق نکات اور مفاہیم کو عام فہم انداز میں بیان کیا ہے۔ اشعة اللمعات ایک ایسی علمی تصنیف ہے جس نے برصغیر کے علماء اور طلبہ کے لیے علم حدیث کی تفہیم کو آسان بنا دیا۔ اس میں احادیث کے اسباب و شروط، ان کے معانی، اور ان سے اخذ کردہ احکام کو وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔

  • 2. لمعات التنقیح شرح مشكاة المصابيح

یہ بھی مشکاة المصابیح کی ایک اور شرح ہے جس میں مزید وضاحت اور تفصیل کے ساتھ احادیث کے معانی اور مفاہیم کو بیان کیا گیا ہے۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی نے اس کتاب میں احادیث کے متن کی شرح کے علاوہ ان کے پس منظر اور سیاق و سباق کو بھی پیش کیا، تاکہ قارئین حدیث کی گہرائی کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔

  • 3. مدارج النبوة

مدارج النبوة سیرت النبی ﷺ پر ایک اہم کتاب ہے۔ اس کتاب میں نبی کریم ﷺ کی زندگی کے مختلف مراحل اور ان کی نبوت کے مدارج کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ شیخ عبد الحق نے نہایت تفصیل اور عمیق تحقیق کے ساتھ رسول اکرم ﷺ کی سیرت، ان کے معجزات، اور ان کی زندگی کے اہم واقعات کو پیش کیا ہے۔ اس کتاب کا مقصد مسلمانوں کو سیرت النبی ﷺ سے روشناس کرانا اور ان کی زندگی کو ایک مثالی نمونہ کے طور پر پیش کرنا ہے۔

  • 4. جذب القلوب

جذب القلوب الی دیار المحبوب شیخ عبد الحق محدث دہلوی کی ایک معروف کتاب ہے جو فارسی زبان میں لکھی گئی ہے۔ اس کتاب میں مدینہ منورہ کی تاریخ کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ شیخ عبد الحق نے اس کتاب میں مدینہ کی فضیلت، وہاں کے مقامات مقدسہ اور نبی کریم ﷺ کے شہر کی خصوصیات کو انتہائی عقیدت اور احترام کے ساتھ پیش کیا ہے۔

اس کتاب کی تیاری میں شیخ عبد الحق نے سید نور الدین علی سمہودی کی مشہور کتاب وفا الوفا باخبار دار المصطفیٰ سے مدد لی ہے۔ وفا الوفا کو مدینہ منورہ کی تاریخ اور فضائل پر ایک جامع اور مستند کتاب مانا جاتا ہے، اور اسی کی روشنی میں شیخ عبد الحق نے اپنی اس تصنیف کو تیار کیا ہے۔

جذب القلوب کا اردو میں ترجمہ کئی لوگوں نے کیا، لیکن سب سے پہلا ترجمہ سید حکیم عرفان علی پیلی بھیت نے کیا۔ ان کے ترجمے نے عام لوگوں کو اس قیمتی کتاب کے مضامین تک رسائی فراہم کی اور مدینہ منورہ کی محبت اور عقیدت کو مسلمانوں کے دلوں میں مزید راسخ کیا۔

  • 5. اخبار الاخیار

اخبار الاخیار برصغیر کے صوفیاء اور علماء کی زندگیوں پر مبنی ایک تاریخی کتاب ہے۔ اس کتاب میں مختلف مشائخ، علماء اور صوفیاء کی سوانح عمریاں اور ان کی علمی و روحانی خدمات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ایک اہم ماخذ ہے، جو برصغیر کی علمی و دینی تاریخ کو محفوظ کرتی ہے اور اس خطے کے دینی و روحانی ورثے کو اجاگر کرتی ہے۔

  • 6. مرج البحرین

مرج البحرین ایک منفرد کتاب ہے جس میں مختلف دینی علوم جیسے حدیث، فقہ، اور تصوف کو یکجا کیا گیا ہے۔ اس کتاب کا مقصد مختلف اسلامی علوم کے درمیان ربط اور ہم آہنگی کو ظاہر کرنا ہے۔ شیخ عبد الحق نے اس کتاب میں علمی باریکیوں کو سادہ اور عام فہم زبان میں پیش کیا، تاکہ علماء اور طلبہ کے لیے اسلامی علوم کی تفہیم کو آسان بنایا جا سکے۔

  • 7. شرح سفر السعاده از فیروزآبادی

شرح سفر السعاده علم اخلاق اور روحانی تربیت کے موضوع پر لکھی گئی ہے۔ یہ فیروزآبادی کی مشہور کتاب سفر السعاده کی شرح ہے، جس میں اخلاقی تعلیمات، اسلامی طرزِ زندگی، اور روحانی تربیت کے اصول و مبادی کو بیان کیا گیا ہے۔ شیخ عبد الحق نے اس شرح میں اسلامی اخلاقیات کے پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے اور مسلمان معاشرے کی اخلاقی تربیت کے لیے ایک اہم رہنما کتاب پیش کی ہے۔

  • 8. ما ثبت من السنة

یہ کتاب احادیث کی ایک جامع تصنیف ہے، جس میں مستند اور صحیح احادیث کو یکجا کیا گیا ہے۔ ما ثبت من السنة کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان احادیث کی روشنی میں اپنی زندگی کو ڈھال سکیں اور سنت نبوی ﷺ کی پیروی کر سکیں۔ اس کتاب میں مستند احادیث کے ساتھ ان کے عملی اطلاقات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔

  • 9. تکمیل الایمان و تقوية الايقان

تکمیل الایمان شیخ عبد الحق محدث دہلوی کی ایک اہم تصنیف ہے جو فارسی زبان میں لکھی گئی ہے اور ایک مفید و مستند کتاب کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کتاب کا بنیادی مقصد اہل سنت و جماعت کے عقائد اور مذہب حق کے قوانین کو واضح طور پر بیان کرنا ہے۔ شیخ نے خود اس کتاب کی تحریر کی وجہ اور اسلوب کو بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کتاب اس انداز میں تحریر کی گئی ہے کہ اس کے عظیم فوائد اور لطیف معانی دل میں اتر جائیں اور باطن میں نور یقین پیدا ہو۔

شیخ نے اس کتاب کو ہر مومن اور طالب علم کے لیے لکھا ہے اور اس میں صرف صحیح اقوال کو بیان کیا ہے، گمراہ مذاہب اور باطل اقوال کا ذکر نہیں کیا۔ وہ بحث و جدال اور قیل و قال کی راہ اختیار کیے بغیر عقلی دلائل اور فلسفیانہ موشگافیوں سے دور رہے ہیں تاکہ طالب حق شک و اضطراب میں نہ پڑ جائے۔

کتاب میں شیخ نے ایک متن تیار کر کے اس کے ذیل میں عقائد بیان کیے ہیں، اور ہر مقام پر متن کا وضاحتی ترجمہ کیا ہے۔ کتاب کے آخر میں پورے متن کو یکجا کر کے اس کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا گیا ہے۔

کتاب میں تین اہم موضوعات ہیں جنہیں شیخ نے تفصیل سے بیان کیا ہے:

  • 1. ایمان فرعون اور شیخ ابن عربی
  • 2. خلافت شیخین کا ثبوت اور شیعوں کے اعتراضات کا جواب
  • 3. صحابہ کی افضلیت کے بارے میں مباحث

شیخ نے ان مسائل کو پیش کرتے ہوئے اعتدال، اسلوب تحقیق، اور موضوعیت کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔ انہوں نے ایمان فرعون کے بارے میں جمہور علما کے موقف کی تائید کی اور اس سلسلے میں مختلف دلائل کا جواب دیا ہے۔ خلافت شیخین کے بارے میں انہوں نے ائمۂ اہل بیت کے اقوال سے استدلال کیا ہے اور صحابہ کے درمیان افضلیت کے مسائل کو بھی وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔

شیخ عبد الحق کی یہ کتاب "تکمیل الایمان” عقائد اسلامی پر عوام الناس کے لیے ایک آسان اور دلنشین انداز میں ہے، جو انہیں صحیح راستے کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔

وفات اور آخری آرامگاہ:

شیخ عبد الحق محدث دہلوی 94 سال کی عمر میں 21 ربیع الاول 1052ھ/ 1642ء کو اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔ آپ کا مزار نئی دہلی میں حضرت قطب الدین بختیار کاکی کی درگاہ سے ایک کلو میٹر جنوب میں واقع ہے، جو آج بھی زیارت گاہ خاص و عام ہے۔

شیخ عبد الحق محدث دہلوی کا اثر اور آج کا دور:

شیخ عبد الحق محدث دہلوی کی علمی اور روحانی خدمات کا اثر آج بھی برصغیر کے علمی حلقوں اور مدارس میں واضح طور پر نظر آتا ہے۔ آپ کی تحریرات اور تعلیمات نے نہ صرف برصغیر، بلکہ پورے عالم اسلام میں اسلامی علوم کو فروغ دیا۔ آپ کے معتدل اسلوب، محققانہ رویے، اور اجتہاد کی روش کو آج بھی اہل سنت کے ہر طبقے میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

آپ کی تصانیف اور علمی کارنامے برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک قیمتی علمی سرمایہ ہیں۔ یہ تصانیف اسلامی علوم کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہیں۔ ان کتابوں میں علم حدیث، سیرت، تصوف، اور اسلامی عقائد کو جامع اور عمیق انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ آپ کی تحریریں آج بھی علماء، طلبہ، اور دینی حلقوں میں نہایت عزت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں اور اسلامی علوم کے فروغ میں ان کا ایک اہم کردار ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: