صوبہ جھارکھنڈ کے بانی شیبو سورین جی کا انتقال

محمد قمر الزماں ندوی

دگھی گڈا، جھارکھنڈ

عزم محکم ہو تو ہوتی ہے بلائیں پسپا
کتنے طوفان کو الٹ دیتا ہے ساحل تنہا

آج 4/ اگست 2025ء بروز سوموار یہ خبر ملی کہ جھارکھنڈ کے مشہور سیاسی و قومی شخصیت قبائلی لیڈر، اس صوبہ کے محرک اول اور سابق وزیر اعلیٰ موجودہ رکن ایوان بالا (راجیہ سبھا) جناب شیبو سورین جی کا انتقال ہوگیا، وہ صوبہ میں گرو جی کے نام سے جانے جاتے تھے ۔ سیاست ان کے گھر کی لونڈی اور خاندان کی وراثت ہے ، ان کے پتر موجودہ مکھیہ منتری شری ہیمنت سورین جی اپنے سورگیہ باپ کے جانشین اور اترا ادھیکاری ہیں ۔ شیبو سورین جی کی زندگی محنت جہدوجہد جفاکشی اور سعی پیہم کی سچی مثال اور تصویر ہے اور اس میں وہ ہزاروں اور لاکھوں کے لیے ایک مثال، نمونہ اور آڈیل ہیں ۔
ذیل میں جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ، راجیہ سبھا رکن اور جھارکھنڈ ریاست کے بانی شری شیبو سورین کی زندگی، سیاسی خدمات اور ان کے حالاتِ زندگی پر ایک جامع مضمون مختلف ذرائع اور ایپس کی مدد سے پیش کیا جا رہا ہے۔

شیبو سورین: جھارکھنڈ تحریک کے بانی اور قبائلی سیاست کے علمبردار

تعارف

شیبو سورین بھارت کے معروف قبائلی رہنما، جھارکھنڈ تحریک کے روحِ رواں، جھارکھنڈ مکتی مورچہ (JMM) کے بانی اور کئی مرتبہ جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔ وہ نہ صرف ایک سیاستدان ہیں بلکہ ایک تحریک ساز شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں، جنہوں نے جھارکھنڈ کو الگ ریاست بنانے کے لیے کئی دہائیوں تک جدوجہد کی۔

ابتدائی زندگی

پیدائش: 11 جنوری 1944ء

جائے پیدائش: نیمرا گاؤں، ضلع ہزاری باغ (موجودہ ضلع بکارو)، جھارکھنڈ

والد کا نام: سوبرا سورین

ذات: سنتھال قبیلہ (آدیواسی)

شیبو سورین کا تعلق ایک غریب قبائلی کسان خاندان سے تھا۔ ان کے والد زمینداروں کے خلاف آدیواسی حقوق کے لیے آواز بلند کرتے تھے۔ جب شیبو سورین کم عمر تھے، تو ان کے والد کو زمینداروں نے قتل کر دیا۔ یہی واقعہ ان کی زندگی کا اہم موڑ بن گیا، جس نے انہیں سماجی اور سیاسی جدوجہد کے راستے پر ڈال دیا۔

سیاسی سفر

شیبو سورین نے 1972ء میں "جھارکھنڈ مکتی مورچہ” (JMM) کی بنیاد رکھی۔ ان کا مقصد تھا کہ جھارکھنڈ کے قبائلی عوام کو ان کے حقوق دلائے جائیں اور ان کے وسائل پر ان کا حق تسلیم کیا جائے۔

اہم سنگ میل:

1/ 1970-80 کی دہائی: آدیواسی زمینوں پر ناجائز قبضہ، غیر آدیواسی تسلط، اور بدعنوانی کے خلاف تحریک چلائی۔

  • 2/ 1980 کی دہائی میں: کوئلہ مزدوروں، کسانوں اور چھوٹے کسانوں کے مسائل کو اجاگر کیا۔
  • 3/ 1990 میں پہلی بار رکنِ پارلیمنٹ (لوک سبھا) منتخب ہوئے۔
  • 4/ 1990-2000 تک: جھارکھنڈ ریاست کے قیام کے لیے مسلسل تحریکیں چلائیں، دھرنے دیے، جلسے کیے، اور مرکز پر دباؤ ڈالا۔

جھارکھنڈ ریاست کا قیام

شیبو سورین کی انتھک جدوجہد کا نتیجہ تھا کہ 15 نومبر 2000ء کو بہار سے الگ ہوکر جھارکھنڈ کو ایک نئی ریاست کا درجہ ملا۔ اس دن کو آدیواسی ہیرو بِرسا منڈا کے یومِ پیدائش کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔

وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے خدمات

شیبو سورین نے جھارکھنڈ کے تین بار وزیر اعلیٰ کے طور پر خدمات انجام دیں:

  • 1. پہلی مدت: مارچ 2005 (9 دن)
  • 2. دوسری مدت: اگست 2008ء تا جنوری 2009ء
  • 3. تیسری مدت: دسمبر 2009ء تا مئی 2010ء

اگرچہ ان کی وزارتوں کی مدت مختصر رہی، لیکن ان کی موجودگی جھارکھنڈ کی سیاست میں ہمیشہ اہم رہی ہے۔

مرکزی حکومت میں کردار

شیبو سورین مرکزی حکومت میں کوئلہ اور قبائلی امور کے وزیر بھی رہے۔
انہوں نے معدنیات کی لوٹ کھسوٹ اور قبائلی عوام کے استحصال کے خلاف آواز بلند کی۔

متنازع پہلو

سیاسی زندگی میں شیبو سورین کو کچھ تنازعات کا سامنا بھی کرنا پڑا، جن میں ایک قتل کے مقدمے میں سزا ہوئی، مگر بعد میں وہ عدالت سے بری ہو گئے۔ ان واقعات نے وقتی طور پر ان کی ساکھ کو متاثر کیا، مگر ان کی مقبولیت اور قبائلی عوام کے دلوں میں ان کی جگہ قائم رہی۔

خاندانی سیاست

شیبو سورین کے بیٹے ہیمنت سورین بھی جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں اور JMM کے موجودہ صدر ہیں اور اس وقت بھی وزیر اعلیٰ ہیں۔ یوں سورین خاندان جھارکھنڈ کی سیاست میں ایک بااثر نام بن چکا ہے۔

وراثت اور خدمات

شیبو سورین کی خدمات کا سب سے بڑا پہلو یہ ہے کہ انہوں نے جھارکھنڈ کو ایک پہچان دی۔
قبائلی حقوق کی بازیابی، زمینوں کی حفاظت، اور مقامی خودمختاری کا نعرہ ان کے مشن کا حصہ رہا۔
انہیں جھارکھنڈ میں ” گرو جی ” کے لقب سے جانا جاتا ہے، اور وہ آج بھی بزرگ رہنما کی حیثیت سے عوام میں قابلِ احترام ہیں۔

شیبو سورین کی زندگی ایک عام قبائلی نوجوان سے ایک عظیم عوامی رہنما بننے کی کہانی ہے۔ ان کی جدوجہد نے نہ صرف جھارکھنڈ کو ایک نئی ریاست کا درجہ دلایا، بلکہ آدیواسی سیاست کو قومی سطح پر ایک مؤثر آواز بھی بخشی۔ وہ آج بھی جھارکھنڈ اور پورے ملک کے لیے ایک تحریک، ایک علامت اور ایک پیغام ہیں کہ جدوجہد، صبر، اور حوصلہ آخرکار منزل عطا کرتا ہے۔
آج صبح شیبو سورین جی ہمارے درمیان نہیں رہے، زندگی کی جنگ ہار گئے اور اب وہ آنجہانی ہوگئے، لیکن ان کی خدمات اور قربانیاں زندہ رہیں گی ، لوگ ان کی خدمات اور صوبہ کے لیے قربانیوں کو یاد رکھیں گے اور محنت ، جفاکشی اور عزم و ہمت کی لائن سے بہت کچھ اپنی زندگی میں ان سے سبق سیکھیں گے ، یقینا اپنی زندگی میں انہوں نے جو محنت ، جفاکشی اور جہد و جہد کا راستہ اپنایا ، اس کا نتیجہ اور ثمرہ عزت و احترام شہرت و مقبولیت اور عہدہ و منصب کی شکل میں حاصل کیا اور خوب خوب نیک نامی حاصل کی ۔
جبکہ آخرت میں کامیابی کے لیے تو ایمان لازمی ہے وہاں اس کے بغیر کوئی سودہ طے نہیں ہوتا ہے ۔
ایشور ہم سب کو سیدھے مارگ اور دیشہ پر چلائے اور پن کا کام کراکے سورگ کا راستہ آسان کرے۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔