منتظمینِ مدارس کا تاجرانہ مزاج

از قلم: محمد عالم المظاهری

مدرسہ دین کا قلعہ ہے، مگر افسوس کہ آج کچھ منتظمین نے اسے اپنے ذاتی مفادات اور تجارتی دوکان بنا ڈالا ہے۔ یہ وہ جگہ ہونی چاہیے تھی جہاں قرآن کی خوشبو اور سنت کی روشنی ہوتی، لیکن آپ کی غفلت نے اسے ریاکاری، چندہ خوری اور شہرت کی منڈی بنا دیا ہے۔
یاد رکھو! دین کی امانت کے ساتھ تجارت کرنے والے خسارے کے سوداگر ہیں۔ مدرسہ جب کاروبار کا اڈہ بن جائے تو وہاں علم مر جاتا ہے، طلبہ محض نمبر بنانے کی مشین رہ جاتے ہیں، اور دین کی روح پاؤں تلے روند دی جاتی ہے۔ آپ کے محلاتی دفاتر اور دینی مدرسوں کے کچے کمروں کا فرق خود آپ کی نیت کا پردہ چاک کر رہا ہے۔
اے تجارتی ذہن رکھنے والے منتظمین! ڈرو اس دن سے جب یہ امانت آپ کے گلے کا طوق بنے گی۔ اگر آپ نے مدارس کو تجارت کا مرکز بنایا، تو کل قیامت کے دن یہ بچے اور یہ دین، آپ کے خلاف گواہی دیں گے۔ یاد رکھو! مدرسہ اللہ کے نام پر ہے، اس کا تقدس کسی شخص، کسی عہدے اور کسی لالچ سے بڑا ہے۔ اگر آپ نے اس تقدس کو اپنے دنیاوی مفاد کی بھینٹ چڑھایا، تو آپ دنیا و آخرت میں ذلیل و خوار ہونگے۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔