Slide
Slide
Slide

عصمت دری کیس میں آسارام ​​مجرم قرار

عصمت دری کیس میں آسارام ​​مجرم قرار

عدالت آج سزا سنائے گی۔

آسارام مزید مشکلات میں گھرگئے  ہیں۔ انہیں گجرات کی گاندھی نگر عدالت نے مشہور زمانہ عصمت دری کیس میں  مجرم قرار دے دیا ہے۔ عدالت سزا کا اعلان آج  کرے گی۔

عدالت نے آسارام  کو خاتون مریدہ  کی عصمت دری کے معاملے میں مجرم قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ  آسارام کو اگست 2013 میں اندور     سےگرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں جودھ پور لایا گیا تھا۔گاندھی نگر سیشن کورٹ نے آسارام کو 2013 میں سورت کی رہنے والی دو بہنوں کی عصمت دری کیس میں مجرم قرار دیا ہے۔ اس معاملہ میں آسارام کا بیٹا نارائن سائی بھی ملزم تھا۔

آسارام کی بیوی لکشمی، بیٹی بھارتی اور چار خواتین پیروکاروں – دھروبین، نرملا، جسی اور میرا کو بھی اس کیس میں نامزد کیا گیا تھا۔ ان سبھی کو گاندھی نگر کی عدالت نے بری کر دیا تھا۔ آسارام اس وقت جودھ پور جیل میں بند ہیں۔ آسارام کو آج  سزا سنائی جائے گی، لوگوں کی نگاہیں عدالت کے فیصلے پر ٹکی ہوئی ہیں۔ 2013 میں سورت کی دو بہنوں نے نارائن سائی اور ان کے والد آسارام کے خلاف عصمت دری کی شکایت درج کروائی تھی۔ چھوٹی بہن نے شکایت میں کہا تھا کہ نارائن سائی نے 2002 سے 2005 کے درمیان بار بار اس کی عصمت دری کی۔

لڑکی کے مطابق اس کے ساتھ اس وقت عصمت دری کی گئی جب وہ سورت میں آسارام کے آشرم میں قیام کررہی تھیں۔ دوسری طرف بڑی بہن نے شکایت میں آسارام پر عصمت دری کا الزام لگایا تھا۔ متاثرہ نے بتایا کہ آسارام نے احمد آباد کے آشرم میں اس کی کئی بار عصمت دری کی۔ دونوں بہنوں نے باپ بیٹے کے خلاف الگ الگ شکایتیں درج کروائی  ہیں

آسارام اس وقت جودھ پور کی جیل میں بند ہیں۔ 2018 میں، جودھ پور کی ایک عدالت نے انہیں جنسی زیادتی کے ایک دوسرے کیس میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔آسا رام  2013 میں جودھ پور کے آشرم میں ایک 16 سالہ لڑکی کے ساتھ ریپ کرنے کا مجرم پایا گیا تھا۔

جیل میں قید آسارام ​​نے حال ہی میں عدالت سے ضمانت کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے اپنی  درخواست کی عرضی  کہا تھا کہ وہ گزشتہ 10 سال سے جیل میں ہیں۔ ان کی عمر 80 سال سے زیادہ ہے۔ وہ شدید بیماریوں میں مبتلا ہے۔ سپریم کورٹ ان کی درخواست ضمانت پر ہمدردانہ غور کرے اور ضمانت کا حکم جاری کرے تاکہ ان کا مناسب علاج ہو سکے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: