بہار میں اردو کی ترقی کے کام بند ، ان دو اہم اداروں کی عدم تشکیل سے اردو کا بڑا نقصان : اردو کونسل ہند
اردو کونسل ہند کے صدر و رکن اسمبلی بہار اختر الایمان نے اپنا ایک بیان جاری کر کے نتیش حکومت سے سوال کیا ہے کہ آخر بہار اردو ا کادمی اور اردو مشاورتی کمیٹی کی تشکیل نو اب تک کیوں نہیں کی گئی ہے؟ جب کہ دوسرے بورڈ کمیشن وغیرہ کی تشکیل نو کر دی گئی ہے ۔ یہ دوسری سرکاری زبان اردو کے ساتھ کھلا امتیازی سلوک ہے ۔ جسے اردو آبادی بخوبی محسوس کر رہی ہے ۔
اختر الایمان نے کہا کہ اردو مشاورتی کمیٹی اور بہار اردو اکیڈمی
اردو کی ترقی ، فروغ اور بقا کے لیے نہایت اہم سرکاری ادارے ہیں ۔ جن کو حکومت بہار نے گزشتہ اگست 2018 سے آج تک یعنی سات برسوں کے طویل عرصے سے مجہول بنا کر رکھا ہے ۔ جس کی وجہ سے بہار میں سرکاری سطح پر اردو کے فروغ اور ترقی کے سارے کام بند ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ بہار اردو اکیڈمی پورے ہندوستان میں بہار کے اردو کا چہرہ تسلیم کی جاتی ہے ۔ اس کی تشکیل نو نہیں کرنے کی وجہ سے بہار سے اردو کا چہرہ غائب ہو گیا ہے ۔ جو بہت تشویش کی بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اردو مشاورتی کمیٹی سرکاری سطح پر اردو کے فروغ اور ترقی کے لیے مشورے دیتی ہے رہنمائی کرتی ہے ۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ گزشتہ سات برسوں سے اسے بھی بند کر بند رکھا گیا ہے ۔ جس کی وجہ سے حکومت کی سطح سے دوسری سرکاری زبان اردو کی ترقی اور ترویج کا سلسلہ رک گیا ہے ۔یہ صورتحال اردو کے لیے تشویش ناک ہے ۔ اختر الایمان نے نتیش حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بہار اردو اکادمی اور اردو مشاورتی کمیٹی کی بلا تاخیر تشکیل نوکرے ، ورنہ اسمبلی انتخابات میں بہار کی ڈھائی کروڑ کی اردو آبادی انہیں معاف نہیں کرے گی ۔