اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والے کو پسند نہیں کرتے
اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والے کو پسند نہیں کرتے Read More »
عام مسلم نوجوانوں کی جہالت،اور مسئلہ طلاق سے ناواقفیت اور اس کے پیش نظر ایک مجلس میں تین طلاق کا پہاڑا پڑھنے کی وجہ سے طلاق کے پیش آنے والے واقعات کو لوگوں نے حقیقی اسلام سمجھ لیا،جبکہ یہ اسلام نہیں ہے
اسلام کامل ومکمل مذہب ہے! Read More »
اسلامی معاشی پالیسی کا یہ بنیادی اصول بیان کیا گیا ہے کہ دولت کی گردش پورے معاشرے میں عام ہونی چاہیے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ مال صرف مال داروں میں ہی گھومتا رہے، مال دار کا مال دن بدن بڑھتا رہے…….
اسلام کا معاشی انقلاب Read More »
اسلام امن وسلامتی کا سرچشمہ ہے، آپسی اخوت و بھائی چارگی، اللّٰہ کی مخلوق سے محبت و ہمدردی، اور سماج کے لیے خیر خواہی، اس کی بنیادی تعلیمات کا حصہ ہے، یہ خیر کو فروغ دینے والا دین ہے۔۔۔۔۔۔۔
باہمی حقوق وآداب معاشرت ، جماعتی اور اجتماعی زندگی ، خاندان ، گاؤں اور سماجی ہم آہنگی کے لیے ضروری ہے کہ ہر قسم کی بدگمانی سے بچا جائے، یہ بد گمانی گناہ کبیرہ تو ہے ہی آپسی تعلقات کے تاروپودبکھیرنے میں سب سے زیادہ مو ئثر ہے……
بدگمانی :مہلک روحانی بیماری Read More »
بساط شعر و ادب پر ضلع ویشالی کی بڑی حصہ داری ہے۔مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی۔ مہوا کا آل بہار مشاعرہ تشکیل کیفی اور توقیر سیفی کی اردو سے محبت کی دلیل ہے……
بساط شعر و ادب پر ضلع ویشالی کی بڑی حصہ داری ہے Read More »
جس ملک میں مختلف مذاہب، تہذیب وثقافت اور کلچر کے لوگ بستے ہوں، وہاں دوسرے مذہب کے ماننے والوں کے درمیان بقاء باہم کے اصول کے تحت ایک دوسرے کا اکرام واحترام ضروری ہے، مسلمان اس رواداری میں کہاں تک جا سکتا ہے
اس وقت جب کہ فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ،ان کو زمیں بوس کیا جارہاہے ،غزہ کا ہر چہار جانب سے یہودی فوجوں نے محاصرہ کرلیا ہے،ان پر خطرناک قسم کے کیمیکل کے بم برسائے جارہے ہیں
فلسطین اور قدس سے ہمارا رشتہ ایمانی رشتہ ہے Read More »
تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو اندازہ ہوگا کہ مسجد اقصی کے ساتھ کئی اہم واقعات مربوط ہیں۔ یہ نبی کریم ﷺ کے سفر معراج کی پہلی منزل ہے،معراج کے موقع پر مکہ مکرمہ سے آپ مسجد اقصی تشریف لے گئے پھر وہاں سے آپ کو آسمانوں کی سیر کرائی گئی………
مسجد اقصی کی حفاظت اور ہماری ذمہ داری Read More »
ہماری زندگی میں رشتوں کی بڑی اہمیت ہے، کچھ رشتے خونی ہوتے ہیں، پھر ان کی شاخین پھیلتی جا تی ہیں، یہ رشتے قدرتی طور پر بنتے ہیں، ہمارے اختیار میں یہ بات نہیں ہوتی کہ ہم ان کو چنیں، وہ خود بخود قدرت کی طرف سے منتخب ہوا کرتے ہیں