از: مفتی ناصر الدین مظاہری
_____________
رمضان المبارک میں عبادات کی ترغیب اور ترہیب قرآن کریم اور احادیث شریفہ سے اتنی ملتی ہے کہ مستقل رسالے اور کتابچے لکھے گئے ہیں، ان ہی عبادات میں سے ایک عبادت عمرہ بھی ہے یعنی جس طرح ایام رمضان میں ہر نیکی ستر درجہ بڑھ جاتی ہے بالکل اسی طرح عمرہ بھی اپنے ثواب میں حج کے ثواب کے برابر ہوجاتاہے۔ اس بارے میں بہت سی احادیث شریف ناطق ہیں۔ چنانچہ ایک واقعہ تاریخ وسیع کی کتابوں میں ملتا ہے کہ
” رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری خاتون سے پوچھا: کہ تم نے حج کیوں نہیں کیا؟ اس نے عورت نے جواب دیا کہ ہمارے پاس صرف دو اونٹ ہیں، ایک پر میرا بیٹا اور اس کا والد حج کرنے چلے گئے اور دوسرا ہمارے لیے چھوڑ دیا تاکہ ہم اس سے کھیتی کی دیکھ دیکھ کر سکیں” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب ماہ رمضان آئے تو اس میں عمرہ کر لینا، کیوں کہ رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے“ ۔الفاظ حدیث یہ ہیں:
فإذا كان رمضان اعتمري فيه، فإن عمرة في رمضان حجة»
مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے کہ ” میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے“۔الفاظ یہ ہیں:فعمرة فِي رَمَضَان تقضي حجَّة، أَو حجَّة معي)۔
شاہ ولی اللہ کا ارشاد ہے کہ
"حج عمرہ سے بڑھ کر ہے اس لیے کہ حج میں دو باتیں ہوتی ہیں: ایک شعائر اللہ کی تعظیم، اور دوسرا لوگوں کا اجتماعی طور پر اللہ کی رحمت کے نزول کو طلب کرنا۔ اور عمرہ میں صرف پہلی بات پائی جاتی ہے، لیکن رمضان میں عمرہ کرنے میں یہ دونوں باتیں پائی جاتی ہیں، اس لیے کہ رمضان میں نیک لوگوں کے انوار ایک دوسرے پر پلٹتے ہیں اور روحانیت کا نزول ہوتا ہے، اس لیے رمضان میں عمرہ کو حج کے برابر قرار دیاگیا”۔ سره أن الحج إنما يفضل العمرة بأنه جامع بين تعظيم شعائر الله واجتماع الناس على استنزال رحمة الله دونها، والعمرة في رمضان تفعل فعله، فإن رمضان وقت تعاكس أضواء المحسنين ونزول الروحانية۔
بہر حال رمضان المبارک میں عمرہ اداکرنے سے حج کی فرضیت ساقط نہیں ہوسکتی جیسے آپ کتنے ہی نوافل ادا کر لیں فرض ادا نہیں ہوسکتی نہ ہی تمام نوافل مل کر ایک فرض کے برابر ہوسکتے ہیں چنانچہ حضرت امام معقل یہ کہتی نظر آتی ہیں کہ حج حج ہے اور عمرہ عمرہ ہے۔
مجموع الفتاوی میں ہے کہ” ہر زمانے میں صحابہ ، تابعین ، علما اور صالحین کا اس پر عمل رہا ہے چنانچہ وہ اس اجر کو حاصل کرنے کے لئے رمضان میں عمرہ کرنے کا خصوصی اہتمام کرتے تھے”۔
ترمذی شریف میں روایت موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نے فرمایا، حج اورعمر ہ پے در پے ادا کرلیا کرو کیونکہ یہ فقر اورگناہوں کواس طر ح مٹا دیتے ہیں جیسے بھٹی سونے چا ندی اور لوہے کا زنگ دور کردیتی ہے۔تابعوا بین الحج والعمرۃ فانہما ینفیان الفقر والذنوب کما ینفی الکیر خبث الحدید والذہب والفضۃ (ترمذی)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کيا گيا کہ کون سا عمل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے؟ تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: رمضان المبارک ميں عمرہ کرنا۔(سنن ابی داؤد)
رمضان المبارک میں عمرہ کرنا جس قدر ثواب رکھتا ہے اسی طرح اس کی ناقدری زوال نعمت اور فقر و مفلسی کاباعث ہے۔