شبِ برأت کے موقع پر مفتی منظور ضیائی کا پیغام مسلم نوجوانوں کے نام !
معروف اسلامک اسکالر و دانشور مفتی منظور ضیائی چیئرمین علم و ہنر فاؤنڈیشن ممبئی نے موجودہ حالات کے تناظر میں شبِ برأت کے بابرکت,پر کیف و بہار موقع پر مسلم نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید اللہ کی پاک کتاب ہے، جسے اللہ نے اپنی امت کے لئے نازل کیا اور دین اسلام کا فلسفہ ہے کہ لوگ پاکیزہ زندگی گزر بسر کریں۔
شعبان المعظم کی پندرہویں شب جو ’’برأت‘‘سے موسوم ہے دراصل یہ خطاؤں اور گناہوں سے توبہ کرکے بری ہونے کی رات ہے,یہ وہ رات ہے جس میں ہر معاملے کا حکیمانہ فیصلہ اللہ تعالی صادر فرماتا ہے,چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو اس رات میں عبادت کرو اور اس کے بعد والے دن میں روزہ رکھو کیونکہ اس رات کو اللہ تعالیٰ غروب آفتاب کے وقت سے ہی آسمان دنیا پر جلوہ خاص فرماتا ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کیا کوئی مغفرت چاہنے والا ہے کہ میں اسے بخش دوں، کیا کوئی مبتلائے مصیبت ہے کہ اسے عافیت دوں، کیا کوئی ایسا ویسا ہے اور یہ آواز صبح تک آتی رہتی ہے۔ اس رات میں رحمتِ الٰہی کا نزول ہوتا ہے چنانچہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یقینا اﷲ تعالیٰ اس رات بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد کے برابر میری اُمت پر رحم فرماتا ہے۔اس بابرکت رات میں رحمتِ الٰہی کا نزول ہوتا ہے اور اپنے گناہ گار بندوں کی بخشش و مغفرت کے لیے خاص توجہ فرماتی ہے، اس رات میں قیام کرنا، کثرت سے تلاوتِ قرآن، ذکر، عبادت اور دعا کرنا کارِ ثواب ہے لہذا مسلم نوجوانوں سے اپیل ہے کہ اس بابرکت شب میں عبادت و دعا کا خصوصی اہتمام کریں,اس رات میں عبادت، تلاوت، صدقہ و خیرات خوب کریں,نیک اعمال میں اپنا وقت صرف کریں, شرعی حدودوقیود کا مکمل خیال رکھیں۔ اس رات کی حرمت کو آتش بازی کے ذریعے پامال نہ کریں۔ اس رات میں بائک لے کرسڑکوں پر اسٹنٹ نہ کریں۔ یہ غیرقانونی ہونے کے ساتھ ساتھ ہلاکت خیز بھی ہے۔مذکورہ بالا خلاف شرع اعمال شب برأت کی بے حرمتی ہی نہیں بلکہ اسلام کے مزاج کے بھی خلاف ہے۔ اس رات بائیکرس کا سر پر اسلامی ٹوپیاں رکھ کر اسٹنٹ کرنا , ایک ایک بائک پر چار چار جوانوں کا سوار ہونا اور بغیر ہیلمٹ کے بائک کا مقابلہ بازی کرنا خود کو خطرے میں ڈالنے کے ہم معنیٰ اور خود کشی کے مترادف ہے جن کی اسلام میں اجازت نہیں ہے۔ ملکی قانون کی دھجیاں اڑانا بھی اسلام کی نظر میں کوئی پسندیدہ کام نہیں ہے۔
اس طرح مسلم نوجوان مسلم اور اسلام دونون کی تصویر کو مسخ کرتے ہیں ۔شب برات وہ مبارک رات ہے جو عبادت کی رات ہے، جو تلاوت قرآن کی رات ہے، جو قبولیت دعاء کی رات ہے، جس میں تجلیات الٰہی کا نزول ہوتا ہے اور جس میں اللہ کی رحمت بندوں کی جانب متوجہ ہوتی ہے، اس میں دعاء و درود سے غافل ہوکر فضول کاموں میں وقت گذارنا کس قدر محرومی اور بدنصیبی ہے۔کاش ! ہمارے نوجوان اس کو سمجھتے !جو شخص اس رات عبادت کرتا ہے، وہ اللہ تبارک و تعالی سے رحمتیں, نعمتیں , برکتیں اور سعادتیں پا لیتا ہے اور جو غافل رہتا ہے، خواہشاتِ نفس کی پیروی میں لگا رہتا ہے، وہ بہت سے خیر اور رحمت سے محروم ہو جاتا ہے۔لہذا مسلم نوجوان اپنی سہولت کے مطابق عبادت کا اہتمام کریں، سڑکوں، پارکوں ہوٹلوں اور تفریح گاہوں کی زینت بننے سے خود کو دور رکھیں۔ اپنی غیر ذمہ دارانہ اور خلاف شرعر اعمال اور غلط حرکتوں سے اس مبارک رات کی عظمت کو پامال نہ کریں۔
اللہ تبارک و تعالی اپنے فضل و کرم سے ہمارے گناہوں کی بخشش کرتے ہوئے اس رات کی خیروبرکت سے پوری امت مسلمہ کو مالا مال فرمائے آمین۔