از:عبیداللہ شمیم قاسمی
_____________
رمضان المبارک كى آمد آمد ہے، رمضان المبارک ميں الله رب العزت كى رحمتوں كا كثرت سے نزول ہوتا ہے، اس ماه كے بہت سے فضائل كتب احاديث ميں وارد ہيں، اس ماه كے اہتمام اور اس كى بركات كو حاصل كرنے كے ليے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ كرام بہت كوشاں رہتے تھے، اسى وجہ سے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم شعبان كى آخرى تاريخ ميں صحابۂ كرام كو خطاب بھى فرمايا كرتے تھے، جس ميں اس مہينہ كى فضيلت اور اس ميں الله رب العزت كى جانب سے رحمتوں اور بركتوں كا نزول، اس مہينہ ميں عبادت كے ثواب كا بڑھاديا جانا، نفل كو فرض كے برابر اور ايک فرض كا ستر فرض كى ادائيگى كے برابر ہونا، اس مہينہ ميں صبر كى اہميت، روزه دار كو افطار كرانے كى فضيلت وغيره كو تفصيل سے بيان فرمايا۔
الله كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک كى تيارى شعبان سے ہى فرمايا كرتے تھے، يہى وجہ تھى آپ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان ميں كثرت سے روزه ركھتے تھے۔
ہم رمضان المبارک كى تيارى كيسے كريں اور پورا مہينہ كس طرح الله رب العزت كى عبادت كے ساتھ دنياوى جھميلوں سے دور ره كر يكسوئى كے ساتھ گزاريں، اس كے ليے ہميں چند باتوں پر عمل كرنا چاہيے۔
ضرورى اشيائے خورد ونوش جو خراب نہ ہوتى ہوں ہميں چاہيے كہ اس كى خريدارى رمضان شروع ہونے سے پہلے ہى كرليں تاكہ بار بار بازار كا چكر نہ لگانا پڑے، البتہ دودھ، دہى، گوشت، مچھلى اور سبزيوں كى خريدارى كے ليے جب بازار جانا ہو تو كوشش ہو كہ كم سے كم وقت اس كام ميں صرف ہو۔
ہمارے يہاں سب سے بڑا مسئلہ كپڑوں كى خريدارى اور پھر اس كى سلائى كا ہوتا ہے، نيز اس ميں بہت وقت بھى لگتا ہے اور بہت سا وقت ضائع ہوتا ہے، اس ليے ايسى ترتيب بنائى جائے كہ كپڑوں كى خريدارى ہم رمضان المبارک كا مہينہ شروع ہونے سے پہلے كرليں اور درزى كو بھى پہلے ديديں تاكہ وه اپنا كام اطمينان سے كرسكيں۔
رمضان المبارک ميں ہمارى كوشش ہونى چاہيے كہ ہمارا كوئى بھى لمحہ ضائع نہ ہو، زندگى الله رب العزت كا ايک بيش بہا عطيہ ہے، اس كى قدر كرنى چاہيے، اوقات كو لايعنى اور فضول گوئى ميں صرف نہيں كرنا چاہيے۔
رمضان المبارک كا مہينہ نيكيوں كے ليے موسم بہار ہے، اس مہينہ ہر آن الله رب العزت كى بركتوں كا نزول ہوتا ہے اور ہر عبادت كا ثواب بڑھا ديا جاتا ہے، اس ليے ہمارى كوشش ہو كہ زياده سے زياده اوقات عبادات، فرائض كى باجماعت ادائيگى، نوافل كى كثرت، ذكر ودعا اور تلاوت قرآن پاک ميں صرف كريں۔ لا يعنى اور غيبت وبدگوئى سے مكمل اجتناب كريں۔
ہم سے فرائض كى ادائيگى تو كسى درجہ ميں ہوجاتى ہے مگر نوافل كا اہتمام بالكل بھى نہيں ہوپاتا اس وجہ سے رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے ہى نوافل كى عادت ڈالنى چاہيے، اسى طرح رمضان المبارک كو قرآن كريم سے خاص مناسبت ہے، اسى مہينہ قرآن پاک كا نزول ہوا اور تراويح ميں لاكھوں حفاظ قرآن كريم سناتے ہيں، اس وجہ سے رمضان المبارک ميں تلاوت كا اہتمام تو ہوجاتا ہے اور اكثر ناظره خواں بھى تھوڑى سى محنت اور توجہ سے كئى قرآن مكمل كرليتے ہيں مگر غير رمضان ميں تلاوت ميں سستى اور كسل مندى لاحق ہوتى ہے، اس ليے رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے اس جانب بھى خصوصى توجہ دينى چاہيے، مدارس كے اساتذه وطلبہ وائمہ اور ديگر پيشہ ور حضرات رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے اگر تلاوت كى جانب تھوڑى سى بھى توجہ كرليں تو رمضان المبارک ميں تلاوت ميں وقت لگانا آسان ہوجائے گا۔
لكھنے اور كہنے سے زياده اب عمل كا وقت آگيا ہے، كتابيں ہر موضوع پر ہيں مگر ان كے مطالعہ كا وقت ہمارے پاس نہيں، اسى طرح علماء كى تقريريں روز ہوتى ہيں، آئے دن جلسے اور كانفرنسيں ہوتى ہيں مگر ان كا خاطر خواه نفع نہيں ہو رہا ہے، اس ليے اب ضرورت ہے كہ ہم عمل كرنے كے ليے كمر كس ليں اور رمضان المبارک اس كے ليے بہترين وقت ہے، ہم عہد كريں كہ اپنى زندگى ميں تبديلى لائيں گے اور اپنے اوقات كو ضياع سے بچائيں گے اور ہر قسم كى لايعنى اور فضوليات سے بچيں گے۔ الله تعالى ہميں اپنى مرضيات پر چلائے اور گناہوں سے بچنے كى توفيق دے۔