سحری جگانے والے: رسول اللہ کی حیات مبارکہ میں بھی آتے تھے۔

سحری جگانے والے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں بھی آتے تھے

ازقلم: پرویز خان

سن 2 ہجری میں صوم ( روزے ) فرض ہونے کے بعد یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ اہل مدینہ کو سحری میں جگانے کے لیے کونسا طریقہ اختیار کیا جائے۔

تاریخ کے اوراق کی گرد کو اگر جھاڑ کر دیکھا جائے تو علم ہوتا ہے کہ ایک صحابی ” سیدنا بلال بن رباہ ؓ ‘‘ وہ پہلے شخص تھے جو روزوں کی فرضیت کے بعد مدینہ کی گلیوں میں سحری کے وقت آوازیں لگا لگا روحانیت کا سماں باندھ دیتے تھے اور لوگوں کو سحری کے لیے جگایا کرتے تھے۔

” سیدنا بلال بن رباہ ؓ،، کی یہ سنت مدینہ منورہ میں زور پکڑتی گئی اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور بہت سے دوسرے لوگ بھی یہ خدمت انجام دینے لگے – ان سحری جگانے والوں کے ساتھ اکثر بچے بھی شوق میں شامل ہو جاتے اور رمضان کی سحری ایک خوشنما فیسٹول محسوس ہونے لگتی تھی – عربی میں سحری جگانے والوں کو ” مسحراتی ” ( MUSAHARATI ) کہتے ہیں-

مدینہ منوره کے بعد عرب کے دوسرے شہروں میں بھی سحری جگانے والے اس روایت کی پیروی کرنے لگے اور بھر یہ رواج پوری اسلامی دنیا میں پھیل گئی۔

” مسحراتی ” (MUSAHARATI ) یہ فریضہ فی سبیل الله انجام دیا کرتے تھے لیکن انکی خدمت سے مستفید ہونے والے مسلمان انہیں مایوس نہیں کرتے تھے اور آخری صوم ( روزے ) والے دن انہیں ہدیہ انعام یا عیدی دیتے تھے۔

اس کے علاوہ مسجدوں کے امام مسجدوں کی چھتوں یا میناروں پر لالٹین جلاکر رکھ دیتے تھے اور با آواز بلند لوگوں کو سحری کے وقت کی اطلاع دیتے تھے – جہاں آواز نہیں پہنچ پاتی تھیں ، لوگ روشن لالٹین دیکھ کر اندازہ لگا لاتے کہ سحری کا وقت ہو گیا ہے۔

آہ کیا خوبصورت اور روح پرور رمضان ہوا کرتے تھے وہ…!!!

Exit mobile version