Slide
Slide
Slide

فقیہ عصر مفتی آل مصطفیٰ مصباحی کٹیہاری رحمۃ اللہ علیہ: حیات و خدمات

محمد شہباز عالم مصباحی

سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی

کوچ بہار، مغربی بنگال

___________________

فقیہ عصر، محقق مسائل عصر، فقیہ اہل سنت، مفتی آل مصطفیٰ مصباحی کٹیہاری رحمۃ اللہ علیہ ایک عظیم عالم دین اور فقیہ تھے جنہوں نے اپنی زندگی دین اسلام کی خدمت میں گزاری۔ ان کی حیات اور خدمات کو بیان کرنا ایک عظیم فخر کی بات ہے۔ آپ کی ولادت، تعلیم، تدریس، فتویٰ نویسی، تصانیف و تالیفات، اور اخلاق و صفات کی روشنی میں ایک جامع اور تفصیلی مضمون پیش خدمت ہے۔

ولادت و نسب:

مفتی آل مصطفیٰ رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 27 اکتوبر 1971ء کو آپ کے ننہال شہجنہ بار سوئی ضلع کٹیہار، صوبہ بہار، بھارت میں ہوئی۔ آپ کے والد مولانا محمد شہاب الدین اشرفی لطیفی تھے، جو خلیفہ اعلیٰ حضرت ملک العلماء حضرت مولانا ظفر الدین بہاری رحمۃ اللہ علیہ کے تلامذہ میں سے تھے۔ آپ کا سلسلہ نسب آل مصطفیٰ بن محمد شہاب الدین بن منشئ نجابت حسین صدیقی تھا۔

تعلیم و تربیت:

مفتی آل مصطفیٰ رحمۃ اللہ علیہ نے ابتدائی تعلیم گاؤں کے ایک مدرسے میں حاصل کی۔ قاعدہ بغدادی اور عم پارہ حضرت مولانا منشی محمد طاہر حسین صاحب کٹیہاری سے پڑھا۔ عربی اور فارسی کی ابتدائی تعلیم مدرسہ اشرفیہ اظہار العلوم حورا سوناپور، ضلع کٹیہار میں حاصل کی۔ درجہ ثانیہ مدرسہ فیض العلوم محمد آباد گوہنہ ضلع مئو میں پڑھا۔ پھر ثالثہ اور رابعہ الادارۃ الاسلامیہ دارالعلوم حنفیہ کھگڑا، ضلع کشن گنج، بہار میں مکمل کیا۔ مزید اعلیٰ تعلیم کے لیے آپ نے جامعہ اشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ میں داخلہ لیا جہاں درجہ خامسہ تا ثامنہ (دورۃ الحدیث) تک چار سال تعلیم حاصل کی اور 1990ء میں فارغ التحصیل ہوئے۔ اسی دوران آپ نے افتاء کی مشق کا کورس بھی مکمل کیا۔

فقیہ عصر مفتی آل مصطفیٰ مصباحی کٹیہاری

اساتذۂ کرام:

مفتی آل مصطفیٰ رحمۃ اللہ علیہ کے اساتذہ میں کئی مشہور و معروف علماء شامل ہیں جن میں والد محترم حضرت مولانا محمد شہاب الدین اشرفی، فقیہ ملت و شارح بخاری حضرت علامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ، شہزادۂ صدر الشریعہ حضرت مولانا ضیاء المصطفیٰ اعظمی، حضرت مولانا محمد اعجاز احمد مصباحی، محدث جلیل حضرت مولانا عبد الشکور، صدر العلماء حضرت مولانا محمد احمد مصباحی، سراج الفقہاء حضرت مولانا مفتی محمد نظام الدین رضوی اور حضرت مولانا شمس الہدیٰ مصباحی کے نام قابل ذکر ہیں۔

بیعت و ارادت اور اجازت و خلافت:

مفتی آل مصطفیٰ رحمۃ اللہ علیہ سرکارکلاں سید شاہ مختار اشرف اشرفی الجیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے دست پر بیعت ہوئے اور شیخ الاسلام حضرت سید شاہ محمد مدنی میاں اشرفی جیلانی دام ظلہ نے اجازت و خلافت سے نوازا۔

درس و تدریس:

جامعہ اشرفیہ مبارک پور سے فراغت کے بعد 1990ء میں آپ کے استاد محترم شہزادۂ صدر الشریعہ حضرت مولانا ضیاء المصطفیٰ اعظمی نے آپ کو تدریس کا حکم دیا۔ آپ حکم کو بجالاتے ہوئے جامعہ امجدیہ گھوسی تشریف لے گئے جہاں درجات درس نظامی کے ساتھ ساتھ تخصص فی الفقہ کے طلباء پر بھی خوب توجہ دی اور افتاء کی مشقیں کراتے رہے۔ 1990ء سے لے تادم وصال مسلسل بائیس سال تک یہیں تدریسی فریضہ انتہائی ذمہ داری سے انجام دیا۔

فتویٰ نویسی:

مفتی آل مصطفیٰ رحمۃ اللہ علیہ علوم و فنون میں اپنی مثال آپ تھے، لیکن آپ کی خاص دلچسپی فقہ و افتاء میں تھی۔ فتویٰ نویسی کی تربیت آپ نے شارح بخاری حضرت مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کی۔ آپ نے ہزاروں فتاویٰ دیے، جن میں سے بہت سے علمی و تحقیقی فتاویٰ "ماہنامہ جام نور” میں "شرعی عدالت” کے عنوان سے شائع ہوتے رہے۔

صفات و اخلاق:

اللہ پاک نے مفتی آل مصطفیٰ رحمۃ اللہ علیہ کو گوناگوں اوصاف و کمالات سے نوازا تھا۔ آپ ایک بہترین عالم دین، بالغ نظر مفتی، سادگی و عاجزی کے پیکر، اور اخلاق و کردار کے دھنی تھے۔ اَصاغر نواز اور غریب پرور تھے۔ جامعہ اشرفیہ گھوسی کے کئی غریب طلبہ کا خرچ آپ کی جیب خاص سے چلتا تھا۔ اگر کبھی کسی طالب علم سے کوئی سودہ سلف منگواتے تو بقیہ رقم اسی کو دے دیتے اور وہ طالب علم بقیہ رقم واپس کرتا تو فرماتے "بیٹا رکھ لو! جیب خرچہ چلا لینا”۔

مختلف سیمیناروں میں شرکت:

مفتی آل مصطفیٰ رحمۃ اللہ علیہ مجلس شرعی جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے سیمینار کے رکن تھے۔ اس کے علاوہ آپ بیس سے زائد علمی و تحقیقی سیمیناروں میں شرکت فرما چکے تھے، جہاں آپ کو بڑی اہمیت سے مدعو کیا جاتا تھا۔

تصانیف و تالیفات:

تدریس و افتاء کی مصروفیات کے ساتھ ساتھ آپ نے تصنیف و تالیف کو بھی جاری رکھا۔ آپ کے قلم سے مختلف موضوعات و عنوانات پر کم و بیش دو سو (200) سے زائد مضامین و مقالات وجود میں آئے۔ کئی علمی و تحقیقی کتب آپ کے قلم سے تحریر ہوئیں۔ علاوہ ازیں آپ نے کئی حواشی و تعلیقات، تقاریظ، مقدمات، اور تأثرات تحریر کیے۔ چند مشہور تصانیف و تالیفات درج ذیل ہیں:

  • 1. اسباب ستہ اور عموم بلوی کی توضیح و تنقیح
  • 2. مختصر سوانح صدر الشریعہ علیہ الرحمہ
  • 3. بیمہ زندگی کی شرعی حیثیت
  • 4. کنزالایمان پر اعتراض کا تحقیقی جائزہ
  • 5. منصبِ رسالت کا ادب و احترام
  • 6. روداد مناظرہ بنگال
  • 7. خطبہ استقبالیہ صدر الشریعہ سیمینار مطبوعہ و مشمولہ صدر الشریعہ حیات و خدمات
  • 8. بچوں اور بچیوں کی تعلیم و تربیت کے اصول
  • 9. نقشہ دائمی اوقات صلاۃ برائے گھوسی
  • 10. مسئلہ کفاءت عقل و شرع کی روشنی میں

مضامین و مقالات:

مفتی آل مصطفیٰ رحمۃ اللہ علیہ نے کئی علمی مضامین و مقالات بھی تحریر کیے، جن میں چند مشہور درج ذیل ہیں:

  • 1. فقہی عبارات پر امام احمد رضا کا کلام اور ان کی تحقیق و تنقیح
  • 2. رجال حدیث پر امام احمد رضا کی نظر
  • 3. امام احمد رضا کی شاعری میں ادب و احترام
  • 4. امام احمد رضا اور علم الکلام
  • 5. امام احمد رضا کی فقہی بصیرت پر ایک مختصر اور جامع تأثر
  • 6. امام احمد رضا کا جشن صد سالہ اور ہماری ذمہ داریاں
  • 7. مفتی اعظم ہند کی فقہی بصیرت (فتاوی مصطفویہ کے آئینے میں)
  • 8. صدر الافاضل علامہ نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ ایک ہمہ گیر شخصیت
  • 9. تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خاں علیہ الرحمہ: حیات و خدمات
  • 10. حضرت سید احمد اشرف کچھوچھہ علیہ الرحمہ: حیات و خدمات

وصال:

مفتی آل مصطفیٰ رحمۃ اللہ علیہ کئی ماہ بیمار رہنے کے بعد مؤرخہ 10 جنوری 2022ء بمطابق 6 جمادی الثانی 1443ھ پیر رات 12 بجکر 30 منٹ پر انتقال فرما گئے۔ آپ کی نماز جنازہ 11 جنوری 2022ء کو آپ کے ننہالی گاؤں شہجنہ بارسوئی میں ادا کی گئی۔

مفتی آل مصطفیٰ مصباحی کٹیہاری رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی اور خدمات ایک روشن مثال ہیں جو ہمیں علم، عمل، اور اخلاق کے راستے پر چلنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ اللہ پاک ان کے درجات بلند فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین۔

حوالہ جات:

  • 1. التوضیح فی حل غوامض التنقیح حاشیہ منیر التوضیح
  • 2. فروغ رضویات میں فرزندان اشرفیہ کی خدمات
  • 3. چند ویب سائٹس سے استفادہ

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: