اب امی کے معنیٰ و مفہوم کا جھگڑا!
اب امی کے معنیٰ و مفہوم کا جھگڑا!
✍️جاوید اختر بھارتی
(رکن مجلس شوریٰ مدرسہ فیض العلوم) محمدآباد گوہنہ ضلع مئو یو پی
___________________
آجکل سوشل میڈیا پر ایک بحث چل رہی ہے لفظ امی کی ،، لوگ اپنی اپنی معلومات ، اپنا اپنا نظریہ اور اپنے اپنے عقیدے کی روشنی میں اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں لیکن ساری بحث جس ذات کی طرف منسوب کی جارہی ہے وہ کوئی ایسی ذات اور شخصیت نہیں ہے کہ اس کی شان میں جو چاہے بول دیا جائے اور جو چاہا جائے وہ روایات منسوب کردیا جائے وہ مقدس ذات ایسی ہے کہ تخلیق کائنات کا سہرا انہی کے سر ہے وہ انساں ہیں مگر عظمت انساں بھی وہی ہیں ، وہ بندے ہیں مگر مظہر یزداں بھی وہی ہیں، ان کے جیسا ہاں بعد خدا کوئی نہیں ہے ،، سب کچھ ہیں وہی ان کے سوا کوئی نہیں ہے،، واٹس ایپ گروپ ہو ، فیس بک ہو اسٹیٹس پر اسٹیٹس لگ رہا ہے ، ریل پر ریل اپلوڈ کی جارہی ہے ہر کوئی اپنی قابلیت کا لوہا منوانا چاہ رہا ہے امی کا معنیٰ و مفہوم بتارہا ہے ایک کرسی اور سامنے میز رکھ کر ویڈیو وائرل کرنے والے مولویوں کی بھرمار ہے کوئی چار چار لوگوں کا گروپ لئے بیٹھا ہوتا ہے تو کوئی کیمرہ سیٹ کرکے تنہا ہی اچھلتا کودتا رہتاہے،، لفظ امی کی حقیقت کو سمجھنا اتنا آسان نہیں ہے جتنا چار لفظ بول کر ویڈیو وائرل کردینا ہے بلکہ لفظ امی کو سمجھنے اور سمجھانے سے پہلے سینے میں حب نبی کا چراغ روشن کرنا ہوگا سیرت رسول کے سانچے میں ڈھلنا ہوگا غار حرا میں جو پہلی وحی نازل ہوئی جبریل نے کہا پڑھو نبی نے کہا میں پڑھا نہیں ہوں دو بار جبریل نے کہا پڑھو نبی نے کہا کہ میں پڑھا نہیں ہوں تیسری با ر جبریل نے کہا کہ پڑھو اپنے رب کا نام لے کر تبی پاک نے پڑھا اس دوران جبریل نے نبی پاک کو سینے سے لگا کر دبایا بھی یہ مراحل تو خود ہی مسائل حل کردیتے ہیں کیونکہ جبریل نے جب تک کہا کہ پڑھو تو نبی نے کہا کہ میں پڑھا نہیں ہوں لیکن جبریل نے جب کہا کہ پڑھو اپنے رب کا نام لے کر تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً پڑھا معلوم یہ ہوا کہ جبریل بھی نبی پاک کے استاد نہیں ہیں بلکہ نبی پاک کا استاد پروردگار ہے یہ مراحل اس وجہ سے تھے تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ جبریل نے نبی کو پڑھایا،، نہیں ہرگز نہیں بلکہ اللہ نے اپنے محبوب کو پڑھایا اور دنیا کا کوئی شخص کیسے نبی پاک کو پڑھاتا کون ہے جس کے پاس میرے نبی سے زیادہ علم ہے ، کون ہے جو میرے آقا سے زیادہ پرہیز گار و متقی ہے کوئی نہیں ،، کوئی نہیں ،، پھر کیسے کوئی پڑھاتا اس لئے کہ پھر استاد و شاگرد کی بات آجاتی اور شاگرد پر استاد کا احسان ہوتاہے اور میرے نبی پاک کا عالم یہ ہے کہ میدان محشر میں بھی کوئی دعویدار نہیں ہوسکتا ہے کہ نبی پر محمد الرسول اللہ پر میرا احسان ہے ،، میرے آقا پر کسی نے کبھی کوئی احسان کیا ہے تو وہ دنیا میں ہی ادا کردیا گیا ہے بڑے بڑے علماء کرام نے تو یہاں تک کہا ہے کہ میرے نبی کے خاندان پر بھی دنیا میں کسی نے احسان کیا ہے تو دنیا میں ہی چکا دیا گیا ہے جب عبداللہ بن أبی کی موت ہوئی تھی تو اس کے بیٹے نے آکر رسول پاک سے کہا تھا کہ آپ اپنا کرتا ( قمیض) دیدیں تو شائد میرے باپ کی مغفرت ہوجائے تو نبی پاک نے دیدیا بعد میں آخر وہ بھی خلاصہ ہوگیا کہ عبد اللہ بن أبی نے نبی پاک کے خاندان میں کسی کو کپڑا دیا تھا تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کرتا دے کر وہ بھی چکا دیا ،، جب نار نمرود میں ابراہیم علیہ السّلام کو پھینکا گیا تھا تو جبریل و ابراہیم علیہم السلام کے درمیان جو گفتگو ہوئی تھی تو ابراہیم علیہ السّلام نے کہا کہ ائے جبریل اللہ پاک سے کہنا کہ جو آخری نبی دنیا میں آئے گا تو وہ میری خاندان سے ہو تو جبریل نے اللہ پاک سے کہا اور اللہ نے کہا کہ ٹھیک ہے تو معراج میں رسول پاک نے کہا کہ ائے جبریل تم نے ابراہیم علیہ السّلام کی خواہش اللہ تک پہنچائی اب بتاؤ تمہاری کیا خواہش ہے میں اللہ سے تمہاری خواہش پوری کراؤں گا تو اس طرح یہ بھی اللہ کے رسول نے چکا دیا،، نبی کی شان تو یہ ہے کہ نام محمد ہے ،، اور کتنا عظیم الشان نام ہے اور کتنی عظیم الشان ہستی ہے کہ محمد نام کو اللہ نے تحریر کیا ہے ، جس نام سے کونین کو تعمیر کیا ہے ، جس نام کو قرآن سے تعبیر کیا ہے وہ نام محمد ہے مگر کیسے لکھا جائے جس طرح سمندر کسی کو زے میں سماجائے ،، یوں تو مسلمانوں کے اندر ویسے ہی اختلاف کی بھرمار پہلے ہی سے ہے نماز پڑھنے پر اتفاق ہے تو نماز ادا کرنے کے طریقوں پر اختلاف ہے اور حد تو یہ ہے کہ سارے اختلافات منظر عام پر ہیں عجیب حال ہے مسلمانوں کا محرم الحرام کا چاند نظر آتے ہی جھگڑا شروع ، ربیع الاول کا چاند نظر آتے ہی جھگڑا شروع اور اس وقت جھگڑا بحث و مباحثہ لفظ امی کے معنیٰ و مفہوم کا زوروں پر ہے کوئی کہتا ہے کہ نبی کو لکھنا نہیں آتا تھا تو کوئی کہتا ہے کہ نبی نے کبھی قلم سے نہیں لکھا کچھ نے تو معاذاللہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو انپڑھ تک کہہ ڈالا ایسی جسارت کرنے والا بتائے کہ وہ کلمہ کس کا پڑھتا ہے ایسے بے غیرت انسانوں اور نام نہاد مسلمانوں سے یہ سوال ہے کہ جب تم نبی کو انپڑھ مانتے ہو تو کس کی حدیث پڑھ کر محدث بنے ہو ؟ قرآن کو سب سے پہلے کس نے پڑھا ؟ اگر نبی پاک پر قرآن مقدس نازل نہ ہوا ہوتا تو کیا تمہیں قرآن ملتا؟ اور کس کے اندر طاقت تھی جو قرآن کا بوجھ اٹھا پاتا خود قرآن میں ہی یہ بات موجود ہے کہ قرآن اگر پہاڑ پر نازل کردیا جاتا تو وہ ریزہ ریزہ ہوجاتا،،۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجاتا تو کیا زمین کا سکون واطمینان باقی رہتا؟ یہ اللہ کا اپنے بندوں پر احسان عظیم ہے کہ اس نے اپنے دین کا دستور العمل اپنے محبوب کے سینے میں لکھا اور اللہ کے محبوب کا احسان ہے کہ عالم انسانیت کی فلاح و بقا کے لئے اپنے سینے میں نازل قرآن کو لکھوایا تاکہ اس روئے زمین پر پیدا ہونے والے انسانوں کو معلوم ہوسکے کہ قرآن ھد اللمتقین بھی ہے ھد الناس بھی ہے،، ارے نادانوں کہتے ہو کہ نبی کو ہاتھوں میں قلم لے کر لکھنا نہیں آتا تھا ارے جب تم اس نبی کا کلمہ پڑھ کر یہ بات کہہ سکتے ہو تو آج سے ساڑھے چودہ سو سال پہلے کفار و مشرکین اور دشمنانِ اسلام نے نبی کے ہاتھوں میں قلم دیکھا ہوتا اور لکھتے ہوئے دیکھا ہوتا تو وہ کہہ سکتے تھے کہ محمد نے خود قرآن لکھا ہے ۔ مگر وہ رب ذوالجلال جس نے لفظ کن سے ساری کائنات بنایا وہ ہر چیز ہر پہلو سے واقف تھا واقف ہے اور واقف رہے گا اسی وجہ سے اس نے قرآن سے متعلق الزام کی گنجائش ہی ختم کردی اور قرآن میں ہی چیلنج کردیا کہ قرآن جیسی کوئی کتاب ، کوئی سورۃ ، کوئی آیت بنا سکتے ہو تو بنا کر دکھاؤ یہ بھی اللہ کا اپنے بندوں پر اور آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی امت پر احسان عظیم ہے ،، پوری دنیا آج تک قرآن کی آیت جیسی ایک آیت نہیں بناسکی ،، جو قرآن کو زبانی یاد کرلے وہ حافظ بن جائے ، جو تفسیر پڑھے لکھے تو مفسر بن جائے ،جو نبی پاک کی حدیث زبانی یاد کرلے تو محدث بن جائے اور اسی کو بیان کرے تو مقرر بن جائے اور جب مقرر بن جائے تو کلمہ پڑھانے کا بھی احسان نہ مانے اسی مقدس ہستی کی شان میں کمیاں نکالنا شروع کردے جسے اللہ نے رحمۃ للعالمین بنایا اسی لئے رب نے فرمادیا کہ میری اطاعت کروگے اور میرے محبوب کی نہیں کروگے تو تمہاری اطاعت بھی ری جیکٹ اور عبادت بھی ری جیکٹ ،، یعنی اطیعو اور اطیعو الرسول دونوں ضروری ہے،، امی انپڑھ کو نہیں کہا جاتا بلکہ امی اسے کہا جاتا ہے جسے دنیا میں کسی نے نہیں پڑھایا ہو جسے خود اللہ نے پڑھایا ہو جس کے دل ودماغ اور سینے میں اللہ نے علم ہی علم بھردیا ہو اور اب وہ علم دوسروں کو بتائے ، سکھائے، ایک اللہ کی عبادت کے لئے بلائے تو اس کی آواز پر لبیک کہنے والا ہدایت پاجائے ایسی مقدس ذات کو امی کہاگیاہے،، یعنی آغاز کو ابتدا کو امی کہا گیاہے اور وہ آغاز و ابتدا و ارتقاء ایسی ہو جو جن وانس سب کے لئے ہو مطلب واضح ہوگیا کہ دنیا میں کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام علیہم السلام تشریف لائے جو کسی مخصوص علاقے کے لئے ، مخصوص قبیلے کے لئے اور مخصوص و محدود کام کے لئے تھے مگر آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر مخلوق کے لئے ، اور ہر عالم کے لئے نبی و رحمت بن کر تشریف لائے ہیں ،، دیگر انبیاء کرام کو مخصوص معجزہ اللہ کی طرف سے عطا کیا گیا تھا اور سارے معجزے کو جمع کرکے اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے محبوب محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو ہی سراپا معجزہ بنادیا،، اسی لئے تو جب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی تو کعبہ میں جو بت تھے وہ منہ کے بل گرے اور اعلان کرنے لگے کہ ایک اللہ کی عبادت کرنے کی طرف بلانے والا آگیا، ایران کا آتش کدہ بجھ گیا اور اعلان کرنے لگا کہ اب لات و منات و عزیٰ کے نام کی روشنی بجھاکر رشد وہدایت کا چراغ روشن کرنے والا آگیا اب بتائیے کہ کعبے کے بت گرے پھر وہ ایک وقت آیا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھوں میں ایک ٹہنی لے کر جاء الحق زہق الباطل کہتے جاتے اور بتوں کو گراتے جاتے،، بتاؤ ظلمتوں اور جہالتوں کو مٹانے کا آغاز ہوا کہ نہیں ؟ پچیس سال کی عمر میں چالیس سالہ اور دو شوہر سے بیوہ حضرت خدیجۃ الکبریٰ سے نکاح کرکے بیواؤں کو عزت و قار بخشنے کا آغاز ہوا کہ نہیں ؟ اس طرح کے بے شمار مواقع اور واقعات ملیں گے جس کام کو اللہ کے حکم سے کیا گیا ہے جس کی شروعات ابتدا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے اسی بنیاد پر اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو امی بنایا اور ایسا امی کہ جس کی تعلیمات پر عمل کرکے کوئی صداقت کی ، کوئی عدالت کی، کوئی سخاوت، کوئی شجاعت کی ایسی بلندیوں پر فائز ہوا کہ جن وانس ملک سب کو ناز ہے ،، اب نہ کہنا کہ امی کا معنیٰ انپڑھ ہوتا تو نبی انپڑھ تھے معاذاللہ ثم معاذاللہ،، نبی پاک علیہ السّلام تو ایسے تعلیم یافتہ تھے کہ آج تک ویسا کوئی تعلیم یافتہ پیدا ہی نہیں ہوا 23 سال میں وہ انقلاب عظیم برپا کردیا کہ پوری دنیا حیران ہے ،، اب کوئی اپنے آپ کو گھر کی چہار دیواری میں بند کرکے قرآن حفظ کرلے احادیث کی ساری کتابیں یاد کرلے تو گویا اس نے کسی سے نہ پڑھ کر خود یاد کیا تو اسے بھی امی کا لقب نہیں دیا جاسکتا کیونکہ جس طرح نبی پاک کا لقب خیرالبشر ہے تو وہ ہر اعتبار سے خیرالبشر ہیں باقی دنیا میں بس کسی کا نام خیرالبشر ہوسکتا ہے اور کچھ نہیں لیکن نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات و صفات خیرالبشر ہے اسی طرح امی کا لقب اللہ ربّ العالمین نے اپنے محبوب کے لئے مخصوص کیا ہے اور اپنے بندوں کو حکم دیا ہے کہ نبی تمہیں جو دیں اسے لے لو اور جس چیز سے روکیں اس سے رک جاؤ اس لئے کہ میرا نبی وہی بولتا ہے جو میں بلوا تاہوں ، میرا نبی وہی دیتاہے جو میں دیتا ہوں،، ایک بات اور قابل غور ہے کہ جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرما دیا ،، انا مدینۃ العلم،،( میں کا شہر ہوں) تو اب چاہے کسی کا کسی بھی مکتب فکر سے تعلق ہو ، کسی بھی پیر ، ولی ، امام ، اور محدث کا ماننے والا ہو وہ نبی پاک کو انپڑھ کہے گا تو رسول کی شان میں گستاخی ہوگی اور وہ گستاخ رسول ٹھہرے گا ،،
حامد ہے تیرا وصف محمد ہے تیرا نام،، رتبہ تیرا بلند ہے اعلیٰ تیرا مقام ،، فرمان رب ہے رحمت کامل کہوں تجھے،، یعنی کہ کائینات کا حاصل کہوں تجھے ،، کٹ جائے ساری عمر تیرے ذکرِ پاک میں ،، مل جائے میری خاک مدینے کی خاک میں،، اللہ ہمارے دلوں کو حب نبی سے روشن رکھے آمین ثم آمین یا رب العالمین